ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
قطب ِ عالم ١ تھے منتخب ہوئے اُن کے بعد حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب، اُن کے بعد حضرت مولانا سیّد محمد اَنور شاہ کشمیری منتخب ہوئے ،اُن کے بعد حضرت شیخ الاسلام مولانا سیّدحسین احمدصاحب مدنی کو اللہ تعالیٰ نے دارُالعلوم کی صدارت کے لیے منتخب کیا چنانچہ حضرت مولانا محمد طیب صاحب مہتمم دارُلعلوم دیوبند مقدمہ مکتوبات شیخ الاسلام میں تحریر فرماتے ہیں : ''آپ کی مرکزی شخصیت اِس وقت د ارُالعلوم کے جس عہدہ پرفائز ہے وہ روایتی طور پر محض مدرسی یا صدر مدرسی کاعہدہ نہیں بلکہ ہمیشہ ایک عمومی مقتدایت کاعہدہ رہا ہے جس کی طرف رجوع عام ہوتاہے اَورجس کے لیے من جانب اللہ ہمیشہ اَیسی ہی ممتاز شخصیتیں منتخب ہوتی رہی ہیں۔ اِمتیاز ہمیشہ مناسب وقت فضائل وکمالات کے معیار سے رہتا آیا ہے الخ۔''(مکتوبات شیخ الاسلام ج١ ص٥٤ ) حضرت مہتمم صاحب کے اِرشاد کا ایک پس منظر ہے۔ مدینہ منورہ اَوردارُالعلوم دیو بند کے قیام کے زمانہ میں رجوعِ عام کا یہ حال تھا کہ آپ حضور ۖ کے مندرجہ ذیل اِرشاد ِ گرامی کے مصداق بن گئے تھے۔ یُوْشِکُ اَنْ یَّضْرِبَ النَّاسُ اَکْبَادَ الْاِبِلِ یَطْلُبُوْنَ الْعِلْمَ فَلَا یَجِدُوْنَ اَعَْلَمَ مِنْ عَالِمِ الْمَدِیْنَةِ۔الحدیث (رواہ مالک والترمذی ) ''عنقریب لوگ دُوردراز سے سفر کر کے علم حاصل کرنے کے لیے آئیں گے پس وہ عالم ِ مدینہ سے بڑھ کر کسی کو عالِم نہ پائیں گے۔ '' مذکورہ حدیث کا مصداق ٢ عبدالرزاق ، سفیان اَور ابن مہدی امام مالک کو بتلاتے ہیں لیکن میں ١ آپ نانوتہ میں پیدا ہوئے اَور وہیں مدفون ہیں پہلے اَجمیر شریف میں اِنسپکٹر مدارس تھے وہاںسے استعفٰی دے کر دیوبندکے اِسلامیہ مدرسہ میں (جو اَب دارُالعلوم ہے) میں دس روپے کے ملازم ہوگئے، حضرت مولانا مملوک علی کے عزیز اَورشاگرد ہیں حضرت مولانا رشیداحمد صاحب گنگوہی اَور حضر ت مولانا محمد قاسم صاحب کے ساتھی اَور حضرت حاجی امداداللہ صاحب کے خلیفہ، آپ کے خصوصی شاگردوں میں حضرت شیخ الہند اَور حضرت تھانوی ہیں۔ ٢ ہم نے حدیث کا مرجع مقرر نہیں کیا لیکن حدیث کے مفہوم کوایک جامع کمالات شخصیت پرمنطبق کیاہے اَور اِس میں کوئی اِستحالہ نہیں کہ ایک مفہوم میں بہت سے اَفراد شامل ہو سکتے ہیں۔