ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
''مکہ معظمہ سے روانہ ہونے کے بعد چوتھے روز جبکہ قضیمہ سے رابع کو قافلہ جارہا تھارات میں اُونٹ پر سوتے ہوئے خواب میں دیکھا کہ جناب ِ سرورِ کائنات علیہ الصلوة والسلام تشریف لائے ہیں۔ میں قدموں پر گر گیا، آپ نے میرا سر اُٹھاکر فرمایا کیا مانگتاہے۔ میں نے عرض کیا جو کتابیں میں پڑھ چکا ہوں وہ یاد ہوجائیں اَور جو نہیں پڑھی ہیں اُن کے سمجھنے کی قوت پیداہوجائے۔ ''(نقش ِ حیات ص ١٩٠ ج١) نقشِ حیات کی خواب نمبر٥ میں بیان فرماتے ہوئے تحریر فرمایا ہے : ''حضور ۖ نے چار چیزیں مجھے عنایت فرمائی ہیں اُن میں سے ایک علم ہے۔'' اِن خوابوں کو مندرجہ ذیل حدیث کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیے : مَنْ رَاٰنِیْ فِی الْمَنَامِ فَقَدْ رَاٰنِیْ فَاِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَمَثَّلُ بِیْ ۔ ''جس نے مجھے خواب میں دیکھا اُس نے مجھے ہی دیکھا اِس لیے کہ شیطان میری صورت نہیں بن سکتا۔'' مذکورہ خواب اَور حدیث کی موجود گی میں حضرت کی علمیت پر مزید کسی دلیل کی ضرورت نہیںہے۔ چنانچہ آپ نے اَٹھارہ ١ سال تک حرم نبوی میں صاحب ِکتاب و سنت کے زیر نظر رہ کر علم کے وہ دریا بہائے کہ جس کی وجہ سے پرانے حلقہ ہائے درس ٹوٹنے لگے۔ معاصرین کو رشک ہونے لگا، چہار دانگِ عالم میں آپ کے علم کا شہرہ ہوگیا اَور آپ عرب ہی میں نہیںبلکہ عجم میں بھی ''شیخ الحرم نبوی'' کے نام سے مشہور ہوگئے۔ نقشِ حیات میں راقم ہیں : ''علوم میں جدو جہد کرنے والے طلباء کا ہجوم اِس قدر ہوا کہ اَور علماء ومدرسین کے حلقہ ہائے درس میں اِس کی مثال نہیں تھی۔ عوام کے اجتماع سے بعض بعض حلقے بڑے بڑے ہوتے تھے مگر پڑھنے والے اَور جدو جہد علمی کرنے والے اَور وں کے یہاں کم تھے اَور میرے یہاں حال برعکس تھا۔ عوام کو اِس وجہ سے دلچسپی نہ ہوتی تھی کہ علمی اَبحاث اُن کی سمجھ میں آنی دُشوار ہوتی تھیں۔ بعض بعض علماء ایسے بھی تھے کہ اُن کے یہاں پہلے پہل ١ بعض روایتوں سے ١٤ سال معلوم ہوئے ہیں۔