ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
بھی ہے یا نہیں؟ یا وہ مسلمان بھی ہے یا نہیں؟ بلکہ پڑوس ہونے کے اَعتبار سے اُن کے ساتھ یکساں طور پر حسنِ سلوک کی تعلیم دی گئی ہے۔ اس سلسلے میںآنحضرت ا نے بہت سی ہدایات فرمائی ہیں جن میں سے بعض کاترجمہ ذیل میںدرج ہے : (١) حضرت ابو شریح خزاعی ص فرماتے ہیں کہ آنحضر ت انے اِرشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ اور آخرت کے دِن پر یقین رکھتا ہو اُسے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا چاہیے۔ (مسلم شریف١/٥٠ ) (٢) حضرت عبد اللہ بن عمر صفرماتے ہیں کہ آنحضرت ا نے اِرشاد فرمایا کہ اللہ کے نزدیک ساتھیوں میںسب سے اچھا ساتھی وہ ہے جو اپنے ساتھی کی نظر میں اچھا ہو اَور پڑوسیوں میں اللہ کی نظر میں سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کی نظر میں اچھا ہو۔ (رواہ الترمذی، الترغیب والترہیب ٣/٢٤٥) (٣) حضرت ابن عمر ص وحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت ہے کہ آنحضرت ا نے اِرشاد فرمایا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام برابر مجھ کو پڑوسی کے ساتھ حسنِ سلوک کی تاکید فرماتے رہے حتی کہ مجھے خیال ہوا کہ وہ اِس کو وراثت میں بھی شریک کرنے کاحکم دے دیں گے۔ (بخاری ٢/٨٨٩،مسلم ٢/٣٢٩) (٤) حضرت معاذبن جبل ص فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ا پڑوسی کا حق کیاہے؟ تو آپ انے فرمایا کہ اگر وہ تم سے قرض مانگے تو تم اُسے قرض دے دو، اگر وہ تم سے مدد طلب کرے توتم اُس کی مدد کرو، اَور اگر وہ محتاج ہو تو اُس کی اعانت کرو، اوراگروہ مریض ہو تو اُس کی عیادت کرو، اور ایک روایت میں ہے کہ اگر اُسے کوئی خوشی کی بات میسر ہو تو اُسے مبارکباد دو، اور اگر اُس پر کوئی مصیبت آپڑے تو اُسے تسلی دو، اورجب وہ وفات پاجائے تو اُس کے جنازہ میںشرکت کرو، اَور اُس کی اجازت کے بغیر اِتنی اُونچی عمارت نہ بناؤ جس سے اُس کی ہوا رُک جائے، اور اپنے کھانے کی خوشبو سے اُسے اَذیت مت دو اِلایہ کہ پکاکر کچھ اُس کے یہاں بھی بھیج دو۔ (الترغیب والترہیب ٣/٢٤٣) (٥) حضرت ابن ِعباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آنحضرت ا نے اِرشاد فرمایا کہ وہ شخص (کامل) مومن نہیںہے جو خود پیٹ بھر کررہے اَوراُس کے قریب میںاُس کا پڑوسی بھوکا ہو۔ (٦) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ا نے اِرشاد فرمایا کہ حضرت اَسماء بنت یزید بن سکن فرماتی ہیں کہ نبی کریم ۖ نے فرمایا : دجال دُنیامیں چالیس سال تک رہے گا،(باقی صفحہ٥٨)