ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
بھول ہورہی ہے آپ تو اِس فتوے بازی میں لگے دین ِ اِسلام کو بازیچۂ اطفال بنا رہے تھے۔ احکام ِ نوریہ شرعیہ بر مسلم لیگ میں تحریر ہے : اِسی تھانوی کو لیگیوں کی تقریروں تحریروں میں شیخ الاسلام تھا نہ بھون کہا جاتا ہے حکیم الامت لکھا جاتا ہے لیگ کے اجلاس میں تھانوی کا پیغام خاص احترام و اہتمام سے لیا اَور سنا جاتا ہے۔ لیگ کے جلسہ میں حضرت مولانا اشرف علی زندہ باد کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔( ص ٢١، سطر ١٣ تا ١٦ و سطر ٢٠ ) نیز مسلم لیگ کی خرابیوں میں اِسی صفحہ پر تحریر ہے : مسٹر محمد علی جناح قائد اعظم اَور سیاسی پیغمبر (ص ٢١ سطر ٢١۔ ٢٢) اِس میں تاریخی طور پر آپ ہی کی تحریرات سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت تھانوی نوراللہ مرقدہ کا نام نامی اَور اُن کے پیغامات مسلم لیگ میں کب کے پہنچ چکے تھے۔ اَور آپ وہاں غائب تھے پھر بھی پاکستان بنانے والے آپ اَور علماء دیوبند پاکستان مخالف۔ آپ اپنی عادت ِ شریفہ پر نظرڈالیں۔ کہیں آپ اپنی کسی عادت کی وجہ سے نہ بھول میں پڑ رہے ہوں۔ آپ کی عادت ہے کہ آپ پکے پکائے کھانے پر ختم پڑھنے کے بہانے آموجود ہوتے ہیں۔ اِسی طرح جب مسلم لیگ کامیاب ہوگئی اَور پاکستان بننا طے ہوگیا تو آپ بھی تشریف لے آئے۔ یہ آپ کی عادت کے عین مطابق ہے کیونکہ ختم پڑھتے وقت آپ یہ نہیں پوچھتے کہ ختم کا مال دینے ولا نیچری ہے مسلم لیگی ہے، خاکساری ہے، یا نیب کا ہے۔ آپ کا کسی کو کافربنانا بھی ذاتی اَغراض اَور حسد وغیرہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اَور جب کفر کا فتوی دینا ہوتا ہے تو کہتے ہیں کہ اِس عبارت کا تواَور کوئی مطلب ہی نہیں ہو سکتا اِس لیے تکفیر ضروری ہے۔ اَور جب کوئی اَور غرض ہوتی ہے تو سب باتیں بالائے طاق رکھ دی جاتی ہیں۔ اِسی طرح مسلم لیگ اَور پاکستان کے ساتھ آپ نے کیا ہے۔ آپ کی کتابیں سب موجود ہیں۔بہتر ہو کہ اِن قصوں کو نہ چھیڑا کریں اَور کسی تعمیری کام میں لگیں۔ واللہ الموفق۔