ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
''سلام کا رواج عام کرنا ،کھانا کھلانا اور اُس وقت نماز پڑھنا کہ لوگ سو رہے ہوں (یعنی تہجد کی نماز پڑھنا )۔'' مگر اللہ تعالی کا فضل وکرم اور اُ س کا احسان ہے کہ اُس نے یہ حکم نہیں دیا کہ تمہارے جچے تلے خرچ سے جو فاضل بچے ،وہ سب راہِ خدا میں خرچ کردو ۔ وجہ یہ ہے کہ جس خدائے ذوالجلال نے دین ِاسلام سے ہمیں نوازا، وہ صرف حاکم ہی نہیں ہے بلکہ وہ رب او ر پرور دگار بھی ہے ۔وہ ہماری فطرت او ر اُس کی صلاحیتوں یا کمزوریوں سے واقف ہی نہیں ہے بلکہ وہ خالق اور صانع ہے جس نے اِنسان کو اِنسان بنایا ۔ اُس کی فطرت خاص طرح کی رکھی اُس میں خاص خاص صلاحیتیں پیداکیں ۔وہ خوب جانتا ہے کہ دولت کی محبت اِنسانی فطرت ہے۔یہی سبب ہے کہ اِنسان ہر طرح کی مصیبتیں جھیلتا ہے راحت و آرام قربان کر دیتا ہے او ر اپنی تمام صلاحیتیں اور قاقبلیتیںکام میں لا کر دولت حاصل کر تا ہے۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ بال بچوںکی محبت تقاضا ء فطرت ہے ۔ اِنسان اپنے آپ سے زیادہ اپنی اولاد کی رفاہیت اور خوشحالی چاہتا ہے ۔ اُس کی تمنا ہوتی ہے کہ جتنی ترقی اُ س نے کی ہے اُس سے بڑھ چڑھ کر اُ س کی اَولاد ترقی کرے ۔ اِس تمنا سے خود باپ کو کوئی فائدہ پہنچے یا نہ پہنچے،البتہ ملک اور قوم کو ضرور فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ نوجوانوں کی ترقی ملک اور قوم کی ترقی ہوتی ہے اور اِس طرح پورے عالم کی ترقی کار استہ کھلتا ہے۔وہ خالق اَور رب جس طرح غریبوں اور ضرورت مندوں کا پرور دگارہے ایسے ہی وہ اَمیروں اور دولت مندوں کا بھی رب اور پروردگارہے ۔جس طرح غریب اور کمزور اِنسان اُس کی عیال ہیں ایسے ہی دولت مند اور اُن کے اہل و عیال بھی اُس کی عیال ہیں ۔ بیشک نہر ، نالے اور چشمے تمام پانی تقسیم کر دیتے ہیں مگر اُن کے جگر قدرتی طور پر کھیت کی زمین سے زیادہ تر رہتے ہیں ۔ جو درخت نالی کی ڈول ،نہر کی پٹری یا چشمہ کے آس پاس ہوتے ہیں وہ زیادہ سر سبز و شاداب رہتے ہیں ۔ اسلام دین ِفطرت ہے وہ غیر فطری باتوں کو حرام اور ناجائز قرار دے کر ختم کرتا ہے ۔اُس نے صرف چالیسواں حصہ تو ایسا رکھا کہ وہ اُس دولت مند کا نہیں ہے بلکہ اللہ کا ہے۔ یہ حصہ اُس کی ضرورت مند عیال پر صرف ہونا چاہیے ۔ا ِس کو اگر تم اپنے تصرف میں لاتے ہو تو ضرورت مند فقیروں کا حصہ غصب کرتے ہو اِس