Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009

اكستان

17 - 64
کے روزوں کی حقیقت اِتنی ہے کہ وہ یا تو کسی بلا کو دفعہ کرنے کے لیے رکھتے ہیں یا کسی فوری اور مخصوص رُوحانی کیفیت کے حاصل کرنے کے لیے۔ یہود کی قاموس ِ اعظم میں ہے کہ  : 
'' قدیم زمانہ میں روزہ یا تو بطور ِ علامت ِ ماتم رکھا جا تا تھا یا جب کوئی خطرہ در پیش ہوتا تھا اور یا پھر جب سالک اپنے اَندر اِلہامات کی قبولیت کی اِستعداد پیدا کرنا چاہتا تھا۔ ''
لیکن شریعت ِ مطہرہ کی نظر میں روزہ تزکیۂ نفس تربیت ِ جسم اور تعمیل ِ حکم ِ خدا وندی کا ایک بہترین دستورِ عمل ہے۔ اِس لیے اِرشاد ہوا  لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ  تاکہ تم تقوی اختیار کرو۔ یعنی اسلامی روزہ کی غرض و غایت تقوی ہے۔ روزہ سے تقوی کی عادت پڑتی ہے۔ تقوی در اصل نفس کی ایک خاص کیفیت کا نام ہے جو خدا کی یاد بکثرت کرتے کرتے دل میں پیدا ہوجاتی ہے اِس کی وجہ سے اِنسان گناہوں سے باز رہتا ہے اور نیکی وطاعت کا جذبہ غالب آجاتا ہے۔
روزہ میںاِنسان خدا کے حکم کی وجہ سے کھانے پینے سے باز رہتا ہے تو گویا خدا کی یاد بھی دل میں  صبح سے شام تک رہتی ہے اور اِس سے تقوے کی کیفیت پیدا ہونے لگتی ہے۔
شریعت ِ مطہرہ نے عبادت اور کارو بار ِ حیات یکساں طور پر قائم رکھنے کا طریقہ بتلایا ہے اِس لیے روزہ میں کارو بار کی ممانعت نہیں فرمائی گئی نہ ہی روزہ ہمیشہ رکھنے کا حکم دیا گیا بلکہ سال میں گنے چنے صرف  ٢٩ یا٣٠ دن روزہ رکھنا بتلایا گیا ہے اِس لیے   اَیَّامًا مَّعْدُوْدَاتٍ اِرشاد فرمایا گیا۔
روزہ  اَور  تقویٰ  :
اِس آیت ِمبارکہ میں روزہ کی فرضیت کے بارے میں اِرشاد ہوا ہے کہ وہ اِس اُمت پر ایسے ہی  فرض کیا گیا ہے جیسے پچھلی اُمتوں پر فرض کیا گیا تھا۔آیت کے آخر میں اِس کا فائدہ اور اِس کی غرض و غایت بھی ذکر فرمائی گئی ہے کہ وہ حصول ِ کیفیت ِتقوی ہے۔
تقوی در اصل دل کی اُس کیفیت کا نام ہے جو ذکر الٰہی کی کثرت کے باعث حاصل ہوتی ہے کہ جب دل میں ہر وقت خدا وند ِقدوس کی یاد رہنے لگتی ہے تو اللہ کی ذات پاک سے تعلق پیدا ہوجاتا ہے اَور یہ تعلق اِنسان کی طبیعت کو نیکی کر نے کے لیے اُبھارتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور چونکہ متقی اِنسان خدا کی نافرمانی سے ڈرتا ہے اِس لیے عام طور پر کہا جاتا ہے کہ خدا سے ڈرنے کا نام'' تقوی'' ہے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 8 1
4 اِس اِرشاد کا مطلب : 9 3
5 دوائیں صحابہ نے بھی بتلائیں ہیں،حضرت عائشہ کی طبی معلومات : 11 3
6 مخلوق کی خدمت ،علماء اور صوفیاء طبیب بھی ہوتے تھے : 12 3
7 علماء کے طریقے کی نقل ، انگریز کے مشنری سکول اور ہسپتال 12 3
8 آئیوویدک ہندوستان کا قدیم طریقۂ علاج 12 3
9 اِسلامی طب کہنے کی وجہ : 13 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 14 1
11 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 14 10
12 علمی مضامین 16 1
13 روزہ ....... تزکیۂ نفس 16 12
14 روزہ کی تعریف 16 12
15 روزہ اَور تقویٰ : 17 12
16 روزہ اَور غیبت : 18 12
17 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 20 1
18 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 20 17
19 زُہد و فقر اَور گھر کے اَحوال 20 17
20 مشورہ لینا 22 17
21 تربیت ِ اَولاد 23 1
22 بڑی اَولاد کے مرجانے کی فضیلت 23 1
23 ختم ِ بخاری شریف 25 1
24 ( بیان شیخ الحدیث حضرت مولاناسےّد محمودمیاں صاحب مدظلہم 26 1
25 زکٰو ة...............اَحکام اور مسائل 38 1
26 تعریف ،حکم اور شرطیں 42 25
27 تعریف : 42 25
28 حکم : 42 25
29 شرطیں : 43 25
30 مال ،زکٰوة او ر نصاب 43 25
31 کس کس مال میں زکٰوة فرض ہے 43 25
32 سرکاری نوٹ 43 25
33 جواہرات 43 25
34 برتن اَور مکانات وغیرہ 43 25
35 مالِ تجارت : 44 25
36 نصاب کسے کہتے ہیں 44 25
37 چاندی کا نصاب اور اُس کی زکٰوة 44 25
38 سونے کا نصاب اور اُس کی زکٰوة : 44 25
39 تجارتی مال کا نصاب : 44 25
40 اصل کے بجائے قیمت 44 25
41 ادُھورے نصاب 45 25
42 نیت : 46 25
43 .پوری یا تھوڑی زکٰوة کب ساقط ہو جاتی ہے : 47 25
44 مصارفِ زکٰوة 47 25
45 مصارفِ زکٰوة کون کون ہیں 47 25
46 کن لوگوں کو زکٰوة دینا جائز نہیں 47 25
47 طلبہ علوم : 48 25
48 زکٰوة کن کو دینا اَفضل ہے 48 25
49 اَداء زکٰوة میں غلطی : 49 25
50 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 50 1
51 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ 50 50
52 گلدستہ ٔ اَحادیث 56 1
53 شہادت کی سات قسمیں ہیں : 56 52
54 مغرب اور فجر کے بعد کسی سے بات چیت کیے بغیر پڑھنے کی ایک دُعا 56 52
55 شب ِ براء ت کی مسنون دُعا ) 57 1
56 ( دینی مسائل ) 58 1
57 عورت کو تفویض ِطلاق : 58 56
58 پہلی صورت : 58 56
59 دُوسری صورت : 58 56
60 تیسری صورت : 59 56
61 اَخبار الجامعہ 60 1
Flag Counter