ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
کیا بتانا ضروری ہے ؟ : جس کو زکٰوة دی جائے اُس کو یہ بتانا ضروری نہیں ہے کہ یہ زکٰوة کی رقم ہے بلکہ اگر زکٰوة کی نیت کرکے کسی غریب کو اِنعام کے طورپر یا کسی مفلس کے بچوں کو عید ی کے نام سے رقم دے دی جائے تب بھی زکٰوة اَدا ہو جائے گی ۔ پوری یا تھوڑی زکٰوة کب ساقط ہو جاتی ہے : (١) سال گزرنے کے بعد ابھی زکٰوة نہیں دی تھی کہ سارا مال ضائع ہو گیا یا سارا مال راہِ خدا میں صرف کردیا تو اُس کی زکٰوة بھی ساقط ہو گئی ۔ (٢) لیکن اگر سارا مال ضائع نہیں ہوا ،تھوڑا مال ضائع ہوا یا تھوڑا مال خیرات کیا ، باقی ہے تو جس قدر مال ضائع ہوا یا خیرات کیا اُس کی زکٰوة ساقط ہو گئی ،باقی مال کی زکٰوة ادا کرے۔ مصارفِ زکٰوة تشریح : مصارف جمع مصرف کی ہے ۔ جس شخص کو زکٰوة دینے کی اجازت ہے اُسے مصرف ِزکٰوة کہتے ہیں ۔مصارف زکٰوة سے وہ لوگ مراد ہیں جن کو زکٰوة دینا جائز ہے۔ مصارفِ زکٰوة کون کون ہیں؟ : (١) فقیر یعنی وہ شخص جس کے پاس کچھ تھوڑا سامال و اَسباب ہے لیکن نصاب کے برابر نہیں ۔ (٢) مسکین یعنی جس شخص کے پاس کچھ بھی نہیں۔ (٣) قرض داریعنی وہ شخص جس کے ذمہ لوگوں کا قرض ہو اور اُس کے پاس قرض سے بچا ہو ا بقدرِ نصاب کوئی مال نہ ہو۔ (٤) مسافر جو حالت ِسفر میں تنگ دست رہ گیا ہو اُسے بقدرِ حاجت زکٰوة دے دینا جائز ہے۔ کن لوگوں کو زکٰوة دینا جائز نہیں : (١) مالدار کو یعنی اُس شخص کو زکٰوة دینا جائز نہیں ہے جس پر خود زکٰوة فرض ہے یا اُس کے پاس نصاب کے برابر قیمت کا کوئی اور مال موجود ہے اور اُس کی حاجت ِاصلیہ سے فاضل ہے جیسے کسی کے پاس