ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
پیا جائے تو وہی بات ہوجاتی ہے ۔کہتے ہیں گاندھی اِسی طرح کرتا تھا وہ پھل کھلا دیتا تھا اپنی بکری کو اور دُودھ پیتا تھا وہ کہتا تھا کہ ہضم کرنے کی جو دِقت ہے اُس سے میں بچ گیا۔ ہضم کا کام اِس بکری نے کرلیا ہے پھلوں کی وجہ سے اَور میرے سامنے وہ نچوڑ جیسا آگیا دُودھ کے ذریعے۔ کبھی کر لیتا ہو یا کرتا ہی رہتا ہو ایسے اُس کے بارے میں منسوب ہے کہ ایسے وہ کرتا تھا۔اللہ تعالیٰ نے یہ ایک عجیب چیز بنائی ہے اور قرآن ِ پاک میں اِرشاد فرمادیا ہے فِیْہِ شِفَائ لِّلنَّاسِ یہ اُس زمانے کی بات ہے کہ جب کوئی آلات ایسے نہیں تھے کہ جن کے ذریعے سے اُس تجزیے تک پہنچا جا سکے کہ اُس تجزیے کے بعد یہ دعوی کیا جا ئے کہ اِس میں شفا ہی شفا ہے۔ اَور آج وہ چودہ سو سال بعد اِس کے تجزیے کریں تو بھی اِسی نتیجہ پر پہنچیں گے۔تو جو دعوی قرآن ِ پاک کا ہے وہ بالکل صحیح ہے، طریقے مختلف ہوگئے نہار منہ کھائے شربت بنا کے پیے نیم گرم پانی میں سوتے وقت پیے کس وقت پیے ،کس میں پیے؟ دُودھ میں ڈال کر پیے تو جیسی غرض ہو ویسے لگا لیا جائے اِس کو۔ دواؤں کو محفوظ رکھنے کے لیے دواؤں میں بجائے چینی کے شربت کے یہ ڈال دیتے ہیں وہ محفوظ بھی رہتی ہے اور قوت بھی اُن کی بڑھ جاتی ہے۔ آقائے نامدار ۖ نے ایسی دوائیں اِرشاد فرمائیںکہ جن میں جامعیت ہے مثال کے طور پر کلونجی کو فرمایا اوراُس میں جو جامعیت ہے وہ بھی بتلائی کہ اِس میں شفاء کا تقویت کا مادّہ ہے اِس طرح کا ، بیماری کو دفع کرنے کی ایسی قوت ہے کہ موت کے سوا باقی تمام چیزوں کا علاج کر دیتی ہے۔اب طریقہ ٔ استعمال اِس کا وہ نہیں بتلایا کہ یوں کرو اور یوں نہ کرو ایک طریقہ نہیں، مکلف نہیں کیا اِنسا ن کو کہ اِسی طرح کرے استعمال خالی کلونجی ہی کرے استعمال، بس یہ بتلا دیا کہ یہ ایسا جزو ہے اَب اِس جزو کو اَور اجزاء کے ساتھ شامل کر لیں آپ، بالکل ٹھیک ہے اِرشاد پر بھی عمل ہوجائے گا اور وہ چیز بھی حاصل ہوجائے گی۔ رسول ۖ نے جہاں عقائد اور عبادتیں بتائی ہیں وہاں معاملات بھی بتائے ہیں اور جب معاملات بتائے ہیں تواَور بھی بہت چیزیں بتائی ہیں آداب بھی بتائے ہیں اَخلاقیات بھی بتائی ہیںاَور دوائیں بھی بتلائی ہیں رسول ۖ نے ۔اَور وہ دوائیں جو آپ کی اِرشاد کردہ ہیںوہ بالکل الگ ہیں۔ دوائیں صحابہ نے بھی بتلائیں ہیں،حضرت عائشہ کی طبی معلومات : اور ایک ہیں لوگوں کی بتائی ہوئی دوائیں جو رسول اللہ ۖ کی خدمت میں آکر عرض کیا کرتے