ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
اُمت ِمسلمہ کی مائیں قسط : ٦ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری ) زُہد و فقر اَور گھر کے اَحوال : سیّد ِ عالم ۖ سیّد الزاہدین تھے۔ پیٹ بھرنے اور مزیدار چیزیں حاصل کرنے اَور سامان جمع کرنے کو ناپسند فرماتے تھے ۔ایک مرتبہ آپ ۖ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ اے عائشہ! اگر میں چاہوں تو میرے ساتھ ساتھ سونے کے پہاڑ چلیں (مگر قصہ یہ ہے کہ ) میرے پاس ایک فرشتہ آیا جس کی قامت کا یہ عالم تھاکہ اُس کی کمر کعبہ تک پہنچ رہی تھی۔اُس نے مجھ سے کہا کہ آپ کے رب نے آپ کو سلام فرمایا ہے اور یہ فرمایا ہے کہ اگر تم چاہوتو عام بندوں کی طرح بندہ اور نبی بن کر رہو اور اگر چاہو تو نبی اور بادشاہ بن کر رہو۔میں نے اِس بارے میں جبرائیل کی طرف مشورہ لینے کے طورپر دیکھا تو اُنہوں نے اِشارہ کیا کہ تواضع اِختیار کرو۔ لہٰذا میں نے جواب دے دیا کہ میں نبی ہوتے ہوئے عام بندوں کی طرح ہو کر رہنا چاہتا ہوں۔ (اِس کو روایت کرنے کے بعد ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اِس کے بعد سے سیّد ِ عالم ۖ تکیہ لگا کر کھانا تناول نہیں فرماتے تھے (اور یہ ) فرمایا کرتے تھے کہ میں اِس طرح کھاتا ہوں جیسے غلام کھا تا ہے اور اِس طرح بیٹھتا ہوں جیسے غلام بیٹھتا ہے۔ (مشکوة شریف ) سیّد ِ عالم ۖ کا فقر اِختیاری تھا اور گو آپ نے اپنی حیات طیبہ کے آخری تین چار سال یہ بھی کیا کہ اَزواج ِ مطہرات کے لیے ایک سال کے لیے خرچ کا اِنتظام فرما دیا کرتے تھے لیکن آپ ۖ کی صحبت کے اَ ثر سے آپ کی اَزواج ِ مطہرات بھی اُس کو خیرات کر دیتی تھیں اَور خود تکلیف برداشت کر لیتی تھیں۔ حضرت مسروق (تابعی ) فرماتے تھے کہ میں ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اُنہوں نے میرے لیے کھانا منگایا پھر کھانا منگا کر فرمایا کہ اگر میں پیٹ بھر کر کھالوں اور اُس کے بعد رونا چاہوں تو رو سکتی ہوں! میں نے سوال کیا کیوں؟ فرمایا کہ میں اُس حال کو یاد کرتی ہوں جس حال میں