ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
( بیان شیخ الحدیث حضرت مولاناسےّد محمودمیاں صاحب مدظلہم ) بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ بَابُ قَوْلِ اللّٰہِ وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ وَاَنَّ اَعْمَالَ بَنِیْ اٰدَمَ وَقَوْلَھُمْ یُوْزَنُ وَقَالَ مُجَاہِد اَلْقُِسْطَاسُ اَلْعَدْلُ بِالرُّوْمِیَّةِ وَیُقَالُ اَلْقِسْطُ مَصْدَرُ الْمُقْسِطِ وَھُوَ الْعَادِلُ وَاَمَّا الْقَاسِطُ فَھُوَ الْجَائِرُ ( وَبِہ قَالَ ) حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ اَشْکَابَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ اَبِیْ زُرْعَةَ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ (وَعَنْھُمْ) قَالَ قَالَ النَّبِیُّ ۖ کَلِمَتَانِ حَبِیْبَتَانِ اِلَی الرَّحْمٰنِ خَفِیْفَتَانِ عَلَی اللِّسَانِ ثَقِیْلَتَانِ فِی الْمِیْزَانِ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ ۔ حضرت امام بخاری رحمةاللہ علیہ کی یہ کتاب جس کو اللہ تعالیٰ کی کتاب کے بعد سب سے بڑا درجہ اُمت میں دیا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اِس کو قبولیت عطا فرمائی ہے یہ مرتبہ اللہ تعالیٰ نے اِس کتاب کو حضرت امام بخاری رحمةاللہ علیہ کے اِخلاص کی برکت سے عطا فرمایا ہے ۔حضرت امام بخاری رحمةاللہ علیہ نے سات ہزار سے زیادہ اَحادیث اِس کتاب میں جمع فرمائی ہیں منتخب کر کے اَور ہر حدیث لکھنے سے پہلے استخارہ بھی فرماتے تھے اور غسل بھی فرماتے تھے اَور دو رکعت نفل بھی پڑھتے تھے پھر اُس کے بعد حدیث کو لکھتے تھے توگویا سات ہزار سے زائد غسل اِس کتاب کے لیے کیے اُنہوں نے،وضو نہیں غسل۔ اور چودہ ہزار سے زائد نوافل اِس کتاب کو لکھنے کے لیے پڑھے اُنہوں نے ہر حدیث لکھنے سے پہلے دو نفل۔ سات ہزار دو سو کچھ اَحادیث ہیں تو چودہ ہزار چار سو سے بھی زیادہ نوافل پڑھے اور ہر حدیث سے پہلے غسل کیا اور اُس کے بعد پھر حدیث کو شامل فرما تے تھے۔ حضرت امام بخاری رحمةاللہ علیہ دُوسری صدی ہجری کے آخر میں دُنیا میں تشریف لائے ١٩٤ھ میں اور تیسری صدی ہجری کے وسط میں ٢٥٦ھ میں آپ کی وفات ہوگئی۔جمعہ کے دن پیدائش ہوئی تھی۔ ٣ا شوال کو اور عید کے دن یکم شوال کو رات تھی اگلے دن صبح عید تھی تو آپ دُنیا سے تشریف لے گئے۔ آپ کی پیدائش بخارا جو اُزبکستان میں ہے وہاں ہوئی اور وفات آپ کی سمر قند میں ہوئی اور وہاں اُس کے قریب ہی