ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
مگر یہ تشریح یا ترجمہ ناتمام ہے کیونکہ شریعت میں خدا سے محض ڈرنا نہیں بتلایا گیا بلکہ اُس سے اُمید رکھنی اور اُس کی رحمت پر نظر رکھنی اور اُس سے دُعاء مانگنی بھی سکھائی گئی ہے اَور مایوسی کفر قرار دی گئی ہے گویا خدا سے ڈرنا ایسا نہیں ہوتا جیسے کسی ظالم بادشاہ یا شیر سے ہو۔ کیونکہ اُس میں نفع کی اُمید نہیں ہوتی اور نقصان کا ڈر ہی ڈر ہوتا ہے اِس کے برخلاف حق تعالیٰ سے اُمیدو خوف دونوں ہی قائم رکھنے بتلائے گئے ہیں۔ اِس لیے تقوی میں ڈرنے کے ساتھ اُمید بھی ہوتی ہے۔ قرآن ِ پاک میں حق تعالیٰ کی صفات رحمت و رَأفت مودّت و مغفرت وغیرہ جابجا اور بار بار ذکر فرمائی گئی ہیں اَور ساتھ ہی وہ صفات بھی ذکر فرمائی گئیں ہیں جن میں اُس کا غالب و قاہر ہونا ظاہر کیا گیا ہے مثلاً اِرشاد ہوا : حٰم تَنْزِیْلُ الْکِتٰبِ … (سورۂ غافر) ۔ اِس آیت مبارکہ میں صفات جلالیہ وجمالیہ دونوں ہی جمع فرمادی گئی ہیں۔ ایک مومن جب ذکر الٰہی بکثرت کرتا ہے تو اُس کا دل صفات ِ جلالیہ و جمالیہ کا مَو رِد بن جاتا ہے پھر جو کیفیت حاصل ہوتی ہے اُس کانام'' تقویٰ'' ہے۔ روزہ میں اِنسان اللہ تعالیٰ سے صحیح معنٰی میں ڈرتا ہے اور اُس کی تکمیل پر اُسے مجبور کرنے والی چیز صرف اُس کا ایمان ہوتاہے ورنہ دن میںتنہائی کے ایسے مواقع میسر آتے رہتے ہیںجن میں وہ روزہ توڑ سکتا ہے لیکن اُس کاا یمان گرمی اور شدت ِ پیاس کے وقت بھی اُسے ایسا کرنے سے باز رکھتا ہے۔ یہ حالت مسلسل تیس دن رہتی ہے جو یقیناً اُس کے ایمان کو عظیم قوت بخشتی ہے اور حصول ِ تقوی کی طرف قدم بقدم لے چلتی ہے۔ اِس سے اُس کا ایمان وتقوی بڑھتا ہے اُس کے مزاج میں صبر و تحمل محنت و مشقت جیسی صفات پیدا ہوجاتی ہیں۔ قوت ِ ارادی جو بہت قیمتی جو ہر ہے روزہ میں تقوی کی بدولت ہر روز ایک امتحان سے گزرتی ہے۔ایک متقی مسلمان یہ سب کچھ صرف اِس لیے کرتا ہے کہ اُسے خدا وند ِکریم کی خوشنودی اور رضاء مطلوب ہوتی ہے۔ اِس کے سوا محض ریاضت اُس کا ہر گز مقصود نہیں ہوتی۔ روزہ اَور غیبت : اِس آیت ِ مبارکہ سے معلوم ہورہا ہے کہ روزہ ایک فرض عبادت ہے جس کی رُوح نیک نیتی ہے اور اِس کے بعد نیک اعمال ہیں۔ جس طرح جسم ِ انسانی بے پراوئی کی بنا پر بیماراور کمزور ہوجا تا ہے اِسی طرح عبادات بھی بے پروائی سے کمزور ہوجاتی ہیں۔عبادت کی حفاظت اِس طرح کی جاتی ہے کہ اِسے برائی سے پاک صاف رکھا جائے مثلاً اگر عبادت کرتے وقت یہ نیت ہو کہ لوگ مجھے اچھا کہیں تو عبادت بے رُوح ہو