Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009

اكستان

45 - 64
بھی جائز ہے اور ضرورت مندوں کی سہولت اگر اسی میںہے تو یہی بہتر ہے کہ اِس کی قیمت دے دو ۔ 
(٢)  اِسی طرح اگر تمہارے پاس چاندی کے زیور یا برتن ہیں جن کا وزن مثلاً سو تولہ ہے تو فرض تو یہ ہے کہ ڈھائی تولہ چاندی دے دو لیکن اگر ڈھائی تولہ چاندی کی قیمت کا کپڑا یا غلہ خرید کر دیدو وہ بھی جائز ہے ۔ 
(٣)  اس موقع پر آنحضرت  ۖ  کا یہ اِرشاد یاد رکھو کہ آپ  ۖ  نے فرمایا ہے کہ بہتر اور افضل وہ ہے جو ضرورت مند کی ضرورت کے مطابق ہو اَور جس میں اُس کا نفع زیادہ ہو ۔ مثلاً جو بھوکا ہے اُس کو غلہ دو ،ننگے کو کپڑا دو ۔ اگر بھوکے ننگے کو کسی تاجر نے کتابیں دے دیں تو اُس کی زکٰوة تو ادا ہو جائے گی مگر ضرورت مند کی ضرورت پوری نہ ہوگی وہ اپنی ضرورت پوری کرنا چاہے گا تو اِن کتابوں کو آدھی تہائی قیمت پر بیچے گا،اِس سے اُس کا نقصان ہو گا۔
(٤)  یہ بھی یاد رکھو کہ چاندی کی زکٰوة اگر چاندی سے ادا کی جائے گی تو قیمت کا اعتبار نہیں ہوگا بلکہ وزن کا اعتبار ہو گا ۔مثلًاکسی کے پاس خالص چاندی کے سو روپے ہیں ۔سال گزرنے کے بعد اُسے ڈھائی تولہ چاندی دینی چاہیے۔ اب اُسے اختیار ہے کہ وہ خالص چاندی کے دو روپے اور ایک خالص چاندی کی اَٹھنی دے دے یا چاندی کا ٹکڑا ڈھائی تولہ کا دے دے تو زکٰوة ادا ہو جائے گی ۔ لیکن اگر چاندی کا ٹکڑا ڈھائی تولہ کا قیمت میں دو روپے کا ہو تو دو روپے دینے سے زکٰوة ادا نہ ہوگی اور اگر ڈھائی تولہ خالص چاندی تین روپے کی ہو تو زکٰوة میں تین روپے دینے ہوں گے ۔ہاں اگر روپے بھی خالص چاندی کے ہوں تو ڈھائی روپے یعنی دو روپے خالص چاندی کے اور ایک اَٹھنی خالص چاندی کی زکٰوة میں دی جائے گی۔
ادُھورے نصاب  :
(١)  کسی کے پاس تھوڑی سی چاندی ہے اور تھوڑا ساسونا، دونوں میںسے نصاب کسی کا پورا نہیں ہے تو اِس صورت میں سونے کی قیمت چاندی سے یا چاندی کی قیمت سونے سے لگا کر دیکھو کہ دونوں میںسے کسی کا نصاب پورا ہوتا ہے یا نہیں ۔ اگر کسی کا نصاب پورا ہو جائے تو اُسی کی زکٰوة دو  ٢   اور دونوں میں سے
  ٢   مثلاً چالیس تولے چاندی ہے اور دو ماشہ سونا جس کی قیمت دس تولہ چاندی ہوتی ہے ۔اس صورت میں زکٰوة واجب نہیں ہو گی کیونکہ دونوں کی مجموعی قیمت پچاس تولہ چاندی ہوتی ہے جو نصاب سے کم ہے ۔ ہاں اگر چالیس تولہ چاندی کے ساتھ تین ماشہ سونا ہو جس کی قیمت پندرہ تولہ چاندی ہوتو زکٰوة فرض ہو جائے گی (بقیہ حاشیہ اَگلے صفحہ پر)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 8 1
4 اِس اِرشاد کا مطلب : 9 3
5 دوائیں صحابہ نے بھی بتلائیں ہیں،حضرت عائشہ کی طبی معلومات : 11 3
6 مخلوق کی خدمت ،علماء اور صوفیاء طبیب بھی ہوتے تھے : 12 3
7 علماء کے طریقے کی نقل ، انگریز کے مشنری سکول اور ہسپتال 12 3
8 آئیوویدک ہندوستان کا قدیم طریقۂ علاج 12 3
9 اِسلامی طب کہنے کی وجہ : 13 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 14 1
11 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 14 10
12 علمی مضامین 16 1
13 روزہ ....... تزکیۂ نفس 16 12
14 روزہ کی تعریف 16 12
15 روزہ اَور تقویٰ : 17 12
16 روزہ اَور غیبت : 18 12
17 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 20 1
18 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 20 17
19 زُہد و فقر اَور گھر کے اَحوال 20 17
20 مشورہ لینا 22 17
21 تربیت ِ اَولاد 23 1
22 بڑی اَولاد کے مرجانے کی فضیلت 23 1
23 ختم ِ بخاری شریف 25 1
24 ( بیان شیخ الحدیث حضرت مولاناسےّد محمودمیاں صاحب مدظلہم 26 1
25 زکٰو ة...............اَحکام اور مسائل 38 1
26 تعریف ،حکم اور شرطیں 42 25
27 تعریف : 42 25
28 حکم : 42 25
29 شرطیں : 43 25
30 مال ،زکٰوة او ر نصاب 43 25
31 کس کس مال میں زکٰوة فرض ہے 43 25
32 سرکاری نوٹ 43 25
33 جواہرات 43 25
34 برتن اَور مکانات وغیرہ 43 25
35 مالِ تجارت : 44 25
36 نصاب کسے کہتے ہیں 44 25
37 چاندی کا نصاب اور اُس کی زکٰوة 44 25
38 سونے کا نصاب اور اُس کی زکٰوة : 44 25
39 تجارتی مال کا نصاب : 44 25
40 اصل کے بجائے قیمت 44 25
41 ادُھورے نصاب 45 25
42 نیت : 46 25
43 .پوری یا تھوڑی زکٰوة کب ساقط ہو جاتی ہے : 47 25
44 مصارفِ زکٰوة 47 25
45 مصارفِ زکٰوة کون کون ہیں 47 25
46 کن لوگوں کو زکٰوة دینا جائز نہیں 47 25
47 طلبہ علوم : 48 25
48 زکٰوة کن کو دینا اَفضل ہے 48 25
49 اَداء زکٰوة میں غلطی : 49 25
50 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 50 1
51 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ 50 50
52 گلدستہ ٔ اَحادیث 56 1
53 شہادت کی سات قسمیں ہیں : 56 52
54 مغرب اور فجر کے بعد کسی سے بات چیت کیے بغیر پڑھنے کی ایک دُعا 56 52
55 شب ِ براء ت کی مسنون دُعا ) 57 1
56 ( دینی مسائل ) 58 1
57 عورت کو تفویض ِطلاق : 58 56
58 پہلی صورت : 58 56
59 دُوسری صورت : 58 56
60 تیسری صورت : 59 56
61 اَخبار الجامعہ 60 1
Flag Counter