ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
تھے اَور تاثیرات بتایا کرتے تھے اُن دواؤں کی ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بہت ساری دوائیں آتی تھیں تو اُن سے پوچھا گیا کہ یہ دوائیں آپ کو کیسے آتی ہیں؟ تو اُنہوں نے کہا کہ جناب ِ رسول للہ ۖ کی آخری عرصے میں لوگ دوائیں رسول اللہ ۖ کے لیے لایا کرتے تھے اور وہ بتلایا کرتے تھے کہ اِس کی یہ تاثیر ہے اِس کی یہ تاثیر ہے وہ مجھے یاد ہے تو اُن سے وہ علم حاصل ہوا، اُن کے علوم میں سے ایک علم یہ بھی تھا دواؤں کا علم۔ مخلوق کی خدمت ،علماء اور صوفیاء طبیب بھی ہوتے تھے : ہندوستان میں یہ طریقہ رہا ہے کہ علماء علاج بھی کرتے رہے ہیں صوفیا علاج بھی کرتے رہے ہیں اَب اُس سے لوگوں کی ہدایت کے راستے بھی کُھلتے تھے کہ ایک طرف وہ حکیم ہیں ظاہری امراض کا علاج کرتے ہیں بلا تمیز کے کہ آنے والا مسلمان ہے یا غیر مسلم ،وہ تعارف کاایک ذریعہ بنتا تھا اور اُن کی اپنی زندگی اور اپنی قوت ِ ایمانی جو ہے وہ لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنتی تھی ۔تو یہ پہلے بہت عام طریقہ تھا کہ حکماء علماء ہوتے تھے اور علماء حکماء ہوتے تھے دونوں طرح کی چیزیں تھیں بہت بڑے بڑے عالم طبیب بھی گزرے ہیں ۔ علماء کے طریقے کی نقل ، انگریز کے مشنری سکول اور ہسپتال : غالباً انگریز نے یہاں آنے کے بعد یہ مشنری ہسپتال اور مشنری سکول جو کھولے ہیں یہ اُسی کی نقل ہے کہ جس طرح سے یہ علماء فائدہ پہنچا رہے تھے اور مذہب ِاِسلام میں لوگ داخل ہوتے چلے جا رہے تھے اِن کے اَخلاق سے معاملات سے تاثیرات سے ظاہری اَور باطنی متاثر ہوتے تھے اِسی طرز پر اُنہوں نے یہ ہسپتال اور سکول کھولنے شروع کیے ۔اَب ہمارے یہاں طریقہ ٔ علاج زیادہ تر مختلف ہو گیا ہے بالکل۔ آئیوویدک ہندوستان کا قدیم طریقۂ علاج : پہلے تو آئیو ویدک طریقہ تھا جو یہاں ہندوستان کا پرانہ آزمودہ چلا آرہا ہے وہ کشتہ ٔجات سے علاج کا طریقہ تھا اُس میں فائدہ تیزی سے ہوتا ہے کشتے کی طاقت جو ہے وہ مرض کی رفتار سے زیادہ ہوتی ہے اِس لیے وہ مرض کو کنٹرول کر لیتا ہے لیکن اِن لوگوں میں بخل اِتنا آیاکہ بہت سے قیمتی نسخے ضائع ہوگئے بہت عجیب تاثیر والے ،ہڈی ٹوٹی ہو بالکل ٹھیک ہوجاتی تھی ۔یہاں میانوالی میں ایک شخص ہیں کوئی وہ اِسی طرح علاج