ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
شب براء ت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے اور کن کاموں سے بچنا چاہیے حضورِ انور ۖ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں تمہیں معلوم ہے شعبان کی اِس (پندرہویں )شب میں کیا ہوتا ہے؟ اُنہوں نے دریافت کیا یا رسول اللہ ۖ کیا ہوتا ہے ؟ آپ نے فرمایا اِس رات میں یہ ہوتا ہے کہ اِس سال میں جتنے پیدا ہونے والے ہیں وہ سب لکھ دیے جاتے ہیں اور جتنے اِس سال مرنے والے ہیں وہ سب بھی اِس رات میں لکھ لیے جاتے ہیں اور اِس رات میں سب بندوں کے اعمال (سارے سال کے)اُٹھائے جاتے ہیں اور اِسی رات میں لوگوں کی (مقررہ) روزی اُترتی ہے''۔(بیہقی) (١) اِس رات میں قیام کرنا یعنی نوافل پڑھنا مستحب ہے۔ (٢) اِس رات میں قبرستان جانا اور مُسلمانوں کے لیے ایصالِ ثواب کرنا مستحب ہے۔(٣) اگلے دن کا روزہ رکھنا مستحب ہے۔ اِس شب میں صلٰوة التسبیح پڑھیں،تہجد پڑھیں اور اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ عشاء اور فجر کی نماز ضرور جماعت کے ساتھ ادا کریں ۔ایسا نہ ہو کہ نفلوں میں تو لگے رہیں اور فرائض چھوٹ جائیں ۔حضور علیہ الصلٰوة والسلام اکیلے قبرستان گئے تھے ،اس لیے اکیلے جائیں اور صرف مرد جائیں عورتیں نہ جائیں ۔ عورتوں کا قبرستان جانا جائز نہیں ۔بہترہے کہ شعبان کی ١٣، ١٤ اور ١٥تینوں دن کے روزے رکھ لیے جائیں انہیں ''اَیَّامِ بِیْض'' کہتے ہیں اور ان دنوں میں روزہ رکھنے کا بہت ثواب ہے۔ اِس شب میں آتش بازی ہرگزنہ کی جائے اِس کاسخت گناہ ہے اور یہ ہندوئوں کا کام ہے نہ کہ مسلمانوں کا۔ چراغاں نہ کیا جائے ،کیونکہ اوّل تو یہ شریعت سے ثابت نہیں ،دُوسرے اِس میں اسراف ہے بہت سے لوگ اِس شب میں بجائے عبادت کے حلوے مانڈے میں مصروف ہوجاتے ہیں شریعت سے اِس شب حلوہ وغیرہ پکانے کا کوئی ثبوت نہیں۔ بہت سے لوگ مسجد میں اکٹھے ہو کر شوروغوغا کرتے ہیں اِس سے بچا جائے اِس کا سخت گناہ ہے ۔بہتر یہ ہے کہ نفلی عبادت خُفیہ کی جائے کہ دُوسرے کو پتہ نہ چلے ۔آنحضرت ۖ اور صحابہ کرام اِس شب میں اِس طرح مسجد میں اکٹھے نہیں ہوتے تھے سب اپنے گھر و ں میںہی عبادت کرتے تھے ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔ ( ماخوذ اَز فضیلت کی راتیں)