ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
مطلب ہے تو مردود ہے اُس کا مطلب۔ اور صرف وہی متعین ہوگا جو آقا ئے نامدار حضرت محمد رسول اللہ ۖ نے بتلا دیا۔ تو قرآن کی تشریح اور قرآن کی تفسیر اور تفصیل وہ حدیث ہے۔ یہ بھی وحی ہے وہ بھی وحی ہے۔ فرق یہ ہے کہ وہ وحی ٔ متلو ہے اور یہ وحی ٔ غیر متلو ہے فرق یہ ہے ۔ دونوں وحی ہیں۔مَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْی یُّوْحٰی وہ اپنی طرف سے بات نہیں کر تے وحی آتی ہے۔ اور اِس کے علاوہ اور جتنی باتیں ہیں نبی علیہ السلام کی اللہ کی طرف سے ہی ہوتی ہیںتو قرآن پاک اور حدیث جدا نہیں ہو سکتے ساتھ ساتھ چلیں گے۔ حضرت امام بخاری رحمةاللہ علیہ نے اِس کتاب کو جس باب سے شروع کیا تو اُس کو وحی سے شروع فرمایا تھا اور وحی سے شروع اِس لیے فرمایا کہ دین کا سارا مدار ہی وحی پر ہے اِس لیے اُس سے ابتداء فرما ئی تھی اور آخر میں جو باب امام بخاری لائے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں : وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ اعمال کا وزن اور اُس سے پہلے نیت کہ اِصلاحِ نیت ہونی چاہیے جب نیت صحیح ہو اور نیت گھوم رہی ہو وحی کے اِرد گرد اُس کے علاوہ کسی اور چیز پر نہ جائے تو وہ مستحکم اور مضبوط چیز ہوجاتی ہے اور پھر آخر میں جب اللہ کے یہاں اُس عمل کا جس میں یا اُس وحی کا جس پر عمل اچھی نیت کے ساتھ ہوا ہو جب وزن ہوگا تو وہ اللہ کے یہاں بہت وزنی ہوجائے گی۔ تو آخر میں چونکہ وزن ہوں گے اس لیے آخر میں حضرت امام بخاری رحمةاللہ علیہ یہ وزن کا باب لے آئے ہیں تو اِس میں ایک تو یہ مناسبت ہے دُوسرے ساتھ ساتھ رد بھی کردیا معتزلہ پر۔ یہ جو نیچری لوگ ہیں عقل پرست ہیںسائنسدان ہیں یہ کہتے ہیں کہ بس جو مشاہدہ ہے وہی ٹھیک ہے جب تک کوئی چیز مشاہدے میں نہیں آئی اُس کو ہم تسلیم نہیں کرتے تو اُن کا رد کر دیا۔ معتزلی وزن ِ اعمال کا اِنکار کرتے تھے اَور وہ یہ کہتے ہیں کہ اعمال تو اعراض ہیں اور وزن جواہر کا ہو تا ہے اعراض کا نہیںہو سکتااور یہ تو جواہر کے ساتھ ہوتے ہیں اور صادر ہوتے ہیں اور فنا ہو جاتے ہیں۔ تو جو فناہ ہوگئی چیز تو اُس کا وزن کیسے ہوگا۔ تو حضرت امام بخاری رحمةاللہ علیہ اُن کا رد فرما رہے ہیں اور یہ فرمایا کہ نہیں اعمال کا وزن ہوگا اور یہ وزن ہونا حق ہے اور اُس پر پھر یہ لائے باب اور اُس کو اِس آیت سے ذکر فرمایا وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ قیامت کے دن ہم عدل کے ترازو میں رکھیں گے۔ اَب ترازویں کئی بھی ہوسکتی ہیں اور ایک بھی ہو سکتی ہے لیکن اعمال کے اعتبار سے کہ جن کے وزن ہوں گے وہ