ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
لوگوں کی وجہ سے فضا خراب سی بن رہی ہے کہ انہیںکسی چیزکا پتا ہی نہیں ۔جب بیان کر چکے تو پھر حضرت امام بخاری رحمةاللہ علیہ اُٹھے اور پھر اُسی ترتیب سے جس ترتیب سے پہلے آدمی نے دس حدیثیں بیان کیں وہ بیان کیں اِنہوں نے کہ تم نے جو پہلی حدیث بیان کی تھی اِس سند کے ساتھ اُس سند کے ساتھ فلاں حدیث کا متن صحیح ہے اِس کا یہ متن ہے یہ حدیث اُس کے ساتھ جڑتی ہے یہ نہیں جڑتی۔ پھر دُوسری بیان کی کہ اِس کی سند کے ساتھ یہ متن ہے پھر اِس سند کے ساتھ یہ متن ہے تر تیب کے ساتھ ساری سو کی سو حدیثیں صحیح کر کے بیان فرمائیں امام بخاری رحمةاللہ علیہ نے۔ تو یہ جوامتحان ہوا اُن کا اور اُس میں اللہ نے اُنہیں سر خرو کیا تو یہ غیبی مدد ہوتی ہے۔ دو چار حدیثیوں میںبھی صحیح متن اور سندوں میں کوئی مغالطہ ڈال دے تو اچھے سے اچھا محدث بھی سوچ میں پڑے گا کہے گا دیکھ کر بتاؤں گا یا سوچ کر بتاؤں گا۔ لیکن اُسی وقت سب کچھ بتانا یہ ایک ایسی چیز ہے جو خداداد چیز تھی بغیر خدائی تائید کے اور خدا کی مہربانی کے یہ چیز حاصل نہیں ہو سکتی انسان کی طاقت سے بظاہر یہ باہر ہے۔ تو یہ علم ِ حدیث بہت شریف علم ہے اور بہت عظیم علم ہے۔ حدیث کا مطلب قرآن ہی ہوتا ہے قرآن اور حدیث الگ الگ نہیں ہیں اگر حدیث کو چھوڑدیں تو قرآن کی جو سمجھ اور فہم ہے وہ ختم ہو جائے گی۔ ابھی میں مسجد ِ نبوی میں بیٹھا ہوا تھا تو وہاں نمازوں کے بعد کچھ سبق ہوتے ہیں پڑھانے کے لیے معلم مقرر ہیں وہ بیٹھ جاتے ہیں کوئی قرآن پڑھا رہا ہے کوئی تجوید پڑھا رہا ہے کوئی حدیث پڑھا رہا ہے کوئی درس دے رہا ہے ایسے حلقے ہوتے ہیں ۔تو میں نے دیکھا کہ وہاںعرب تھے قرآن پاک کھول کر بیٹھتے تھے اُن کے ساتھ ایک اُستاد بیٹھا تھا تو وہ قرآن پڑھ رہے تھے اور پڑھتے ہوئے وہ اُس کا تلفظ عربوں کو دُرست کر وا رہا تھا قرآن کا تلفظ جو ہے وہ بھی دُرست کر وا رہا تھا حالانکہ وہ عرب تھے پڑھنے والا بھی عرب اور پڑھانے والا بھی عرب۔ تو معلوم ہوا کہ قرآن کا جو تلفظ ہے صرف تلفظ وہ اہل ِ زبان کو بھی سیکھنا پڑ رہا ہے۔ اُس میں غلطیاں اُن سے بھی ہوجاتی ہے۔تو باقی چیزیں تو پھر بہت سیکھنے کی ہیں۔ تو یہ سمجھنا کہ قرآن کو ئی کھیل ہے اور مذاق ہے اور اِسے ہر آدمی اپنی سمجھ کے مطابق جو مطلب آئے سمجھ لے یہ ممکن نہیں ہو سکتا۔اِس کا وہی مطلب لیا جائے گا جو نبی علیہ الصلوة والسلام نے بتلا دیا کہ اِس آیت کا یا اِس مضمون کا یہ مطلب ہے بس اُس کے علاوہ کوئی اور مطلب اِس کا نہیں لیا جا سکتا چاہے کوئی کتنا ہی سمجھد ار ہو اور کتنا ہی لائق فائق ہو اور وہ یہ کہے کہ نہیں اِس کا یہ