ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
یک قریہ ہے اُس میں آپ کی تدفین ہوئی۔ امام بخاری رحمةاللہ علیہ کو اللہ نے ٦٢ سال عمر دی۔ اِس مختصر سی مدت میں اَور عمر میں اللہ تعالیٰ نے اُن سے وہ کام لیے جو بڑی بڑی جماعتیں مل کر نہیں کر سکتیں۔ علم ِ حدیث میں حضرت امام بخاری رحمةاللہ علیہ کا جو مرتبہ اور مقام ہے وہ اِتنا بلند ہے کہ اُس وقت کے بہت سے لوگ اِس کم عمری میں آپ کی اِس شان سے حسد کرنے لگ گئے تھے۔ ایسی عظیم الشان اللہ نے حیثیت بنادی تھی کہ وہ حسد میں مبتلا گئے اور آپ کو تکلیفیں پہنچانا یا ایسی چیزیں کرنا جس سے آپ کی لوگوں کی نظروں میں قدرو منزلت کم ہوجائے اِس قسم کی چیزیں کرنے لگ گئے تھے۔ حضرت امام بخاری رحمةاللہ علیہ جب بغداد تشریف لائے تو وہاں پر کسی مجلس میں کچھ لوگوں نے آپ کا امتحان لینے کے لیے ایک طریقہ اپنایا اور دس آدمی منتخب کیے اور دس آدمیوں کو دس دس حدیثیں یاد کرائیں تو کل سو(١٠٠) حدیثیں بن گئیں۔ تو حدیث میں ایک متن ہوتا ہے ایک سند ہوتی ہے، سند بیان ہوتی ہے اُس کے بعد حدیث بیان ہوتی ہے تو دس آدمیوں میں سے ہر ایک کو جو دس دس حدیثیں یاد کرائیں اُس میں سند جو تھی جس حدیث کی وہ کسی اور حدیث کے ساتھ جوڑ دی اور اُس کا متن کسی اور سندکے ساتھ جوڑا۔اِس حدیث کے ساتھ جو اِس کی اصل سند ہے وہ نہیںبیان کرنی بلکہ دُوسری سند بیان کرنا اور اِسی طرح دُوسری سند جو ہے اُس کے ساتھ اُس کا جو متن آتا ہے وہ نہیں بلکہ دُوسرا کوئی متن بیان کرنا۔ اَب ایک آدمی اُٹھا اُس نے حدیث کی سند پڑھی ،سند تو صحیح پڑھ لی لیکن اُس کا جو متن تھا وہ اَور پڑھا جو اِس سند سے نہیں آتا حضرت امام بخاری کو سنایا آپ نے فرمایا لَااَدْرِی مجھے نہیں معلوم۔ پھر دُوسری اُس نے اِسی طرح پڑھی پھراُس کی سند اور متن بدل دیا تو آپ نے پھر فرمایا لا ادری میں نہیں جانتا۔ پھر تیسری پڑھی پھر چوتھی پڑھی ہر حدیث پر آپ نے یہ فرمایا مجھے نہیں معلوم۔ اَب مجمع تھا علماء کا بھی اور عام لوگوں کا بھی۔ تو جو اہل ِ علم حضرات تھے وہ تو آپ کے اِس جواب سے سمجھ رہے تھے کہ امام بخاری رحمةاللہ علیہ بہت بڑے آدمی ہیں۔ لیکن عام لوگ جو تھے وہ کہہ رہے تھے کہ یہ بھی کوئی عالم ہے ہر حدیث پر کہہ رہا ہے مجھے نہیں پتا،پتا ہی نہیں اِنہیں پھر پتا کیا ہے؟ تو جب دس حدیثیں وہ آدمی بیان کر چکا تو پھر دُوسرا کھڑا ہوا اُس نے بھی دس حدیثیں بیان کیں اور وہ بھی اِسی طرح۔ پھر تیسرا پھر چوتھا پھر پانچواں اِس طرح دس آدمی کھڑے ہوئے اور کل سو حدیثیں بیان کیں ہر حدیث پر امام صا حب نے فرمایا لَااَدْرِیْ مجھے نہیں پتا۔ اَب ماحول خراب ہوگیا عام