Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009

اكستان

19 - 64
جائے گی چاہے وہ نماز روزہ ہو یا کوئی اَور عبادت ہو۔ 
ایسے ہی عبادات کے دوران برائی کا اَثر ہوا کرتا ہے کہ وہ برائی سے کبھی تو ایسی خراب ہوجاتی ہے جیسے صاف پانی گرد و غباراَور خس وخاشاک سے اَور کبھی اِس سے بھی زیادہ ایسی کہ جیسے پاک پانی میں کوئی ناپاک چیز مل جائے تو پانی بالکل قابل ِ استعمال نہیں رہتا۔اِسی طرح وہ عبادات اِس برائی سے اِنتہاء درجہ خرابی کو پہنچ جاتی ہے لہٰذا عبادات کی حفاظت بھی ضروری اَمر ہے۔ 
اور ضروری ہے کہ روزہ کے دوران معصیت سے بچے۔ اور اَب معاصی اور گناہوں میں یہ حقیقت ہے کہ اِنسان سب سے زیادہ بہت آسانی سے جو گناہ کرتا ہے وہ زبان سے ہوتا ہے اَوریہ گناہ ایسا ہوتا ہے کہ اِس کا پتہ بھی نہیں لگتا نہ اُسے ندامت ہوتی ہے نہ وہ خدا سے توبہ کرتا ہے۔ اور اِسی بے شعوری کے باعث مثلاً کسی کی غیر موجود گی میں اُس کا ذکر ایسے اَنداز سے کرنا کہ اگر وہ یہاں موجود ہوتا تو اِسے برا لگتا  گناہ ہے اور اِسی کا نام'' غیبت ''ہے۔ 
لیکن آپ دیکھیں گے کہ عام طور پر غیبت کرنے کے بعد آدمی یہ کہتا ہے کہ میں نے تو وہ بات ذکر کی ہے جو اُس آدمی میںواقعی خرابی کی ہے میں نے اُس کے سر جھوٹ تو نہیں لگایا۔یا یہ کہتا ہے کہ میں یہ بات اُس کے منہ پر کہہ سکتا ہوں میں اُس سے ڈرتا نہیں۔ اور یہ نہیں جانتا کہ اِسی کا نام غیبت ہے اور یہی بدگمانیوں اور جھگڑوں کی جڑ ہے کیونکہ جب یہ بات دُوسرے تک پہنچے گی تو اُس کی بڑی دل آزاری ہوگی وہ رنجیدہ خاطر اور ناراض ہوجائے گا۔ اور پھر وہ بھی کوئی ایسی ہی بات اِس کے بارے میں اِس کی غیر موجود گی میں کہہ دے گا جو اُس شخص میں واقعی کمزوری کی ہوگی اورجب وہ اِس تک پہنچے گی تو یہ برہم ہوگا اِس طرح بے وجہ صرف زبان کی بے احتیاطی سے نا اتفاقی جنم لے گی۔ لہٰذا شریعت نے اِسے اخلاقی جرم قرار دیا اِس کا دروازہ ہی بند کردیا اور فرمایا  :  وَلَا ےَغْتَبْ بَّعْضُکُمْ بَعْضًا اَےُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ ےَّأْکُلَ لَحْمَ اَخِےْہِ مَےْتًا فَکَرِھْتُمُوْہُ وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّاب رَّحِیْم o (سورۂ حجرات آیت نمبر ١٢  )
 حدیث شریف میں اِرشاد فرمایا گیا : مَنْ لَّمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِہ فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَةً ِاَنْ یَّدَعَ طَعَامَہ وَشَرَابَہ ۔ (ترمذی باب ماجاء فی التشدید فی الغیبة للصائم  ص ٨٩)
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی مرضیات پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ،آمین 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 8 1
4 اِس اِرشاد کا مطلب : 9 3
5 دوائیں صحابہ نے بھی بتلائیں ہیں،حضرت عائشہ کی طبی معلومات : 11 3
6 مخلوق کی خدمت ،علماء اور صوفیاء طبیب بھی ہوتے تھے : 12 3
7 علماء کے طریقے کی نقل ، انگریز کے مشنری سکول اور ہسپتال 12 3
8 آئیوویدک ہندوستان کا قدیم طریقۂ علاج 12 3
9 اِسلامی طب کہنے کی وجہ : 13 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 14 1
11 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 14 10
12 علمی مضامین 16 1
13 روزہ ....... تزکیۂ نفس 16 12
14 روزہ کی تعریف 16 12
15 روزہ اَور تقویٰ : 17 12
16 روزہ اَور غیبت : 18 12
17 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 20 1
18 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 20 17
19 زُہد و فقر اَور گھر کے اَحوال 20 17
20 مشورہ لینا 22 17
21 تربیت ِ اَولاد 23 1
22 بڑی اَولاد کے مرجانے کی فضیلت 23 1
23 ختم ِ بخاری شریف 25 1
24 ( بیان شیخ الحدیث حضرت مولاناسےّد محمودمیاں صاحب مدظلہم 26 1
25 زکٰو ة...............اَحکام اور مسائل 38 1
26 تعریف ،حکم اور شرطیں 42 25
27 تعریف : 42 25
28 حکم : 42 25
29 شرطیں : 43 25
30 مال ،زکٰوة او ر نصاب 43 25
31 کس کس مال میں زکٰوة فرض ہے 43 25
32 سرکاری نوٹ 43 25
33 جواہرات 43 25
34 برتن اَور مکانات وغیرہ 43 25
35 مالِ تجارت : 44 25
36 نصاب کسے کہتے ہیں 44 25
37 چاندی کا نصاب اور اُس کی زکٰوة 44 25
38 سونے کا نصاب اور اُس کی زکٰوة : 44 25
39 تجارتی مال کا نصاب : 44 25
40 اصل کے بجائے قیمت 44 25
41 ادُھورے نصاب 45 25
42 نیت : 46 25
43 .پوری یا تھوڑی زکٰوة کب ساقط ہو جاتی ہے : 47 25
44 مصارفِ زکٰوة 47 25
45 مصارفِ زکٰوة کون کون ہیں 47 25
46 کن لوگوں کو زکٰوة دینا جائز نہیں 47 25
47 طلبہ علوم : 48 25
48 زکٰوة کن کو دینا اَفضل ہے 48 25
49 اَداء زکٰوة میں غلطی : 49 25
50 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 50 1
51 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ 50 50
52 گلدستہ ٔ اَحادیث 56 1
53 شہادت کی سات قسمیں ہیں : 56 52
54 مغرب اور فجر کے بعد کسی سے بات چیت کیے بغیر پڑھنے کی ایک دُعا 56 52
55 شب ِ براء ت کی مسنون دُعا ) 57 1
56 ( دینی مسائل ) 58 1
57 عورت کو تفویض ِطلاق : 58 56
58 پہلی صورت : 58 56
59 دُوسری صورت : 58 56
60 تیسری صورت : 59 56
61 اَخبار الجامعہ 60 1
Flag Counter