ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
سیّد ِ عالم ۖ دُنیا کو چھوڑ کر تشریف لے گئے ہیں۔اللہ کی قسم کسی روز (بھی) دو مرتبہ آپ نے گوشت اور روٹی سے پیٹ نہیں بھرا۔ یہ ترمذی شریف کی روایت ہے بیہقی کی روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہم اَگر چاہتے تو پیٹ بھر کر کھالیتے لیکن واقعہ یہ ہے کہ آنحضرت ۖ اپنے نفس پر دُوسروں کو ترجیح دیتے تھے۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے تھے آنحضرت ۖ دُنیا سے تشریف لے گئے اور آپ ۖ نے اور آپ ۖکے گھر والوں نے جَو کی روٹی سے بھی پیٹ نہیں بھرا۔ (الترغیب والترہیب) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک مرتبہ اپنے بھانجے حضرت عروة بن زبیر سے فرمایا کہ اے میری بہن کے بیٹے !سچ جانو ہم تین چاند دیکھ لیتے تھے اور سیّد ِ عالم ۖ کے گھروں میں آگ نہیں جلتی تھی۔ اُنہوں نے سوال کیا کہ خالہ جان پھر آپ حضرات کیسے زندہ رہتے تھے؟ فرمایا کھجوروں اور پانی پر گزارا کر لیتے تھے اور اِس کے سوا یہ بھی ہوتا تھا کہ آنحضرت ۖ کے پڑوس میں رہنے والے اَنصار اپنے دُودھ کے جا نوروں کا دُودھ ہدیة ً بھیج دیا کرتے تھے آپ ۖ اُس دُودھ کو ہمیں پلادیا کرتے تھے ۔(بخاری ومسلم ) خوراک کی کمی کی ساتھ دُوسرا خانگی سامان بہت ہی کم تھا۔ گھر میں چراغ تک نہیں جلتا تھا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سیّد ِ عالم ۖ کے گھر والوں پر بغیر چراغ روشن کیے اور بغیر چولہے میں آگ جلائے کئی کئی ماہ گزر جاتے تھے۔ اگر زیتون کا تیل مل جاتا (جس سے چراغ روشن کیے جاتے تھے ) تھوڑا سا ہونے کی وجہ سے اُس کو روشن کرنے کے بجائے بدن پر اَور سر پر مل لیتے تھے اور چربی مل جاتی تھی تو اُس کو کھانے میں لے آتے تھے۔ (الترغیب و الترہیب ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں کہ میں سیّد ِ عالم ۖ کے سامنے (تہجد کی نماز کے وقت) سوجاتی تھی اور میرے پاؤں آپ کے سامنے (سجدہ کی جگہ) پھیل جاتے تھے لہٰذا آپ سجدہ میں جاتے تو میرے پاؤں کو ہاتھ لگادیتے تھے (تاکہ پاؤں ہٹا لوں تو سجدہ کی جگہ ہوجائے) لہٰذا میں پاؤں سُکیڑ لیتی تھی اور جب آپ سجدہ سے فارغ ہوکر کھڑے ہوجاتے تھے تو میں پھر پاؤں پھیلا دیتی تھی۔اِس کو بیان کر کے فرمایا کہ اُس زمانے میں گھروں میں چراغ نہ تھے۔ (بخاری و مسلم ) سیّد ِ عالم ۖ بستر بھی عمدہ اَور نرم نہیں رکھتے تھے۔ آپ کی مصاحبت کی وجہ سے اَزواج ِ مطہرات