ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
کے۔ فرمایا کس قدر سخت ہے وہ چیز جو مجھے ناگوار ہے اور وہ یہ حالت ہے جس پر میں تم کو دیکھتا ہوں (یعنی مجھے سخت غم اور ناگواری ہے تمہاری اِس تنگی کو دیکھ کر) پھر چلے آپ اُن کے ہمراہ اور حضرت فاطمہ کو دیکھا اُن کی محراب میں ایسے حال میں کہ اُن کی پیٹھ اُن کے پیٹ سے (بوجہ سخت بھوک کے) مل گئی تھی اور اُن کی آنکھیں گڑگئی تھیں۔ آپ کو یہ ناگوار ہوا سو اُترے حضرت جبرئیل علیہ السلام اور کہا لیجیے یہ آیات، اللہ تعالیٰ آپ کو مبارک باد دیتا ہے آپ کے اہل کے بارے میں اور پڑھائی آپ کو سورۂ دہر (جس میں اِن حضرات کی مدح و ثنا کی آیات ہیں اور وہ چند آیتیں ہیں جن کا حاصل اِن حضرات کی مدح و ثنا اور وعدہ جزائے دائمی کا بیان ہے۔ اگر شوق ہو ترجمۂ قرآن میں دیکھ لو۔ اِس حدیث کی سند کا تفصیلی بیان حواشی عربیہ میں گزرچکا ہے) ۔ مسلمانو ! اپنے پیشوا کے اَخلاق اور دُنیا سے قطع تعلق اور خدا کی رضامندی کی جستجو اور احتمال شدائد کو ذرا غور سے دیکھو اور پھر اُس کے ثمرہ اور نتیجہ پر نظر ڈالو ،جو ہرِ بے بہا معلوم ہوگا۔ یہ بہت بڑا مرتبہ ہے کہ اَوروں کی حاجت کو اپنی حاجت پر مقدم کرے۔ حضرات ِابدال جو اولیاء اللہ میں بڑے درجے کے لوگ ہیں اِسی وجہ سے اِس رُتبہ کو پہنچے ہیں چنانچہ حدیث مشکوٰة میں اِس طرح کی صفات اِن کی مذکور ہیں جن کی وجہ سے اس درجہ میں اِن کو اللہ تعالیٰ سے نزدیکی حاصل ہوئی ہے۔ اور اِحیاء العلوم و کیمیائے سعادت وغیرہ اِس قسم کی کتابیں اِن مضامین کی خوب تفصیل بیان کرتی ہیں مگر عالم ِدُرویش کو اِن کتب کا سُنادینا ضروری ہے محض خود مطالعہ سے بغیر اہلیت ِعلم ِظاہری و باطنی مطلب حاصل نہ ہوگا بلکہ ضرر کا اندیشہ ہے اور ثمرہ اِس تکلیف کا یہ ہوا کہ قیامت تک قرآن میں اِن حضرات کی تعریف باقی رہے گی، لوگوں کو عبرت ہوگی اعلیٰ درجہ کا ثواب ہوگا، دارین میں اِس تقوی کی بدولت عزت ہوئی۔ آج جو مسلمان دین و دُنیا کی خرابیوں میں مبتلا ہیں ،غیر اَقوام کی غلامی میں گرفتار اور طرح طرح کی سختیوں میں مبتلا ہیں ،اِس کی وجہ یہی ہے کہ اِنہوں نے اپنے اعمال، معاملات، اَخلاق خراب کرلیے ہیں جب تک ایسے لوگ جن کا تذکرہ ہوا یا اُن کے پیرو موجود تھے طرح طرح کی برکتیں دَارین کی راحتیں اور عزت مخالفین پر غلبہ ظاہری و باطنی علوم کی ترقی وغیرہ نعمتیں میسر تھیں اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ( باقی ص ٣٣ )