ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
کہیں کہ دیکھو تمہاری خیر بھی اِسی میں ہے و رنہ یہی لوگ کل کو اِتنے مضبوط ہوجائیں گے کہ تمہیں اور مجھے سب کو قتل کردیں گے ذبح کردیں گے۔ کیونکہ یہ یہاں کی آبادی ہے مقامی ، وہ نکالی نہیں جاسکتی۔ یہاں سے یہ این جی اوز یہ کفار اِن کو استعمال کریں گے آپ کے خلاف اور یہ اُن کی گود میں چلے جائیں گے۔ پھر یہ خنجر لے لے کر ایک ایک کو ذبح کردیں گے، نہ مولوی کو دیکھیں گے نہ مال دار کو دیکھیں گے اُس محلے کے کیونکہ اُنہیں نفرت ہوگی کہ یہ مالدار تھا ہم بھوکے رہتے تھے، یہ بنگلے کوٹھیوں میں رہتا تھا۔ یہ اعلیٰ گاڑی میں ہمارے سامنے سے گزرکر جاتا تھا، ہمارے بچے گندے پانی میں کیچڑ میں ننگے کھیلتے تھے۔ تو تمہارے بارے میں اِن کے دل میں نفرت اور میرے بارے میں بھی اِن کے دل میں نفرت ہے نہ تمہاری خیر ہوگی نہ میری خیر ہوگی۔ علماء اور اہل ِثروت ملکر کام کریں : خیر اِسی میں ہے کہ میں اِن کو دین کی دعوت دوں وہ دین پر مضبوط ہوجائیں، تم اُن پر مال خرچ کرو تاکہ اُن پر دین کی بات کا اثر ہوجائے۔ ہم دونوں مل کر کام کریں۔ جو صاحب ِ حیثیت لوگ ہیں اُنہیں بلائیں، بیٹھیں اُنہیں سمجھائیں یہ بات کہ تمہاری خیر اِسی میں ہے۔مال تو تم نے خرچ کرنا ہی ہے جمع تو کر نہیں سکتے بیکار ہے تو کیوں نہ اِس طرح خرچ کریں کہ اُن کا دین بھی بچ جائے اُن کا ایمان بھی بچ جائے، تمہاری بھی حیثیت مضبوط ہوجائے گی۔ تمہاری بھی یہ عزت کریں گے اور این جی اوز سے جان بھی چُھوٹ جائے گی۔ اِن کا مقابلہ آپ نے جو کرنا ہے تو اِس طرح سے کرنا ہے۔ اور اگر آپ کہیں گے اِن این جی اوز کے کیمپ کو آگ لگادو،وہ نہیں لگائیں گے، کہیں گے یہاں سے تو کھانا مل رہا ہے ہمیں۔یہاں سے ہمارے بچوں کا علاج ہورہا ہے، اِن کے سکول ہمارے بچے پڑھنے جارہے ہیں،اِنہیں کیوں آگ لگائیں وہ اُن کے خلاف نہیں ہوں گے بلکہ آپ کی بات نہیں سنیں گے، آپ کی بات جب سنیں گے جب آپ اُن کی کچھ مدد بھی کریں گے۔تو نبی جب آتا تھا معاشرے میں تو نبی دین کی دعوت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرتا تھا۔ نبیوں کا طریقہ : نبی علیہ السلام نے کیا فرمایا اعلان کردیا کہ وہ شخص کامل مومن نہیں کہ رات کو پیٹ بھر کر سوئے