ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
جنازے کو سہارا دینا یہ الگ چیز ہے۔ یہ اِن کا اعزاز تھا اور اِس کو محسوس سب نے کیا۔ اور اُنہوں نے جو نکتہ چینی کی اُس کی وجہ کیا تھی؟ وہ وہ تھی جو تاریخی ثالثی فیصلہ واقعہ بنوقریظہ کے بارے میں اُنہوں نے کیا تھا اُس ثالثی فیصلے کی وجہ سے اُن کے دلوں میں اُن کی طرف سے برائی بیٹھی ہوئی تھی ۔ بھاری جنازہ کو اچھا سمجھنے کی ظاہری وجہ : حدیث شریف میں آتا ہے کہ میت کے ساتھ تین جاتے ہیں۔ ایک اَقارب جاتے ہیں، مال بھی جاتاہے تو مال غالباً وہ ساتھ رکھ دیتے ہوں گے جنازہ وغیرہ کے تو وہ اور بھاری ہوجاتا ہوگا۔ اور عمل بھی جاتا ہے ۔ اس لحاظ سے وہ سمجھتے ہوں گے کہ بھاری جنازہ جس کا جتنا ہو وہ اُتنا اچھا ہے۔ اور فرمایا کہ عمل جو ہے وہ وہاں رہ جاتا ہے اُس کے ساتھ اور باقی دو چیزیں واپس آجاتی ہیں۔ مال بھی واپس آگیا، اہل و عیال اور گھر والے بھی واپس آگئے۔ تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ باوجود اِس کے کہ (یہودیوں کے)دوست قبیلے کے تھے لیکن اللہ نے ایمان اور اِنصاف کی دولت سے اُن کو نوازا تھا۔ لہٰذاجو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا اُن کا علاج سوائے اِس کے تھا ہی کوئی نہیں اور رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ تم نے وہ فیصلہ دیا جو فرشتہ لایا تھا یا جو اللہ نے فیصلہ پسند فرمایا تھا وہ تم نے دیا بِحُکْمِ الْمَلِکْ یا بِحُکْمِ الْمَلَکْ کیونکہ اُن کا علاج اِس کے سوا کوئی اور نہیں تھا۔ انبیاء اور فرشتوں کی فراست : اور یہ بات کہ کس کی اصلاح ہوسکتی ہے کس کی نہیں ہوسکتی اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ بعض اوقات انبیاء کرام اور ملائکہ (فراست کی وجہ سے) پہچان لیتے ہیں کیونکہ ایسے ہے نا جیسے حضرت نوح علیہ السلام نے فرمایا تھا وَلَا یَلِدُوْا اِلَّا فَاجِرًا کَفَّارًا اِن کے جو بچے پیدا ہوتے ہیں وہ بھی فاجر اور کافر تو انہوں نے بد دُعا دی لَا تَذَرْ عَلَی الْاَرْضِ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ دَیَّارًا اللہ تعالیٰ ایسا کردے کہ کافروں میں سے ایک گھر بھی نہ رہے۔ میں نے بار بار دیکھا کہ اِن کی اولاد، اولاد دَر اولاد بھی اِن جیسی ہے، تو یہ بھی ناقابل اصلاح تھے۔ تو یہودیوں کے بارے میں اِس نتیجے پر پہنچ جانا حضرت سعد رضی اللہ عنہ کا یہ بہت بڑی بات تھی اور نہایت ہی ٹھیک بات تھی بالکل، اِس کے سوا علاج کوئی اُن کا اور تھا ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم کو اپنی رضا اور فضل سے نوازے اور آخرت میں اِن حضرات کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین............... اختتامی دُعا ض ض ض