ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
قسط : ٢ ، آخری اَلوداعی خطاب جامعہ مدنیہ جدید میں ١٩شعبان المعظم کو شیخ الحدیث حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب نے دورۂ صرف و نحو کے تقریبًا ایک ہزار طلباء سے الوداعی خطاب کیا،اس کی افادیت کے پیش ِنظر اِسے شائع کیا جا رہا ہے،قارئین کرام یہ خطاب ملاحظہ فرمائیں ۔(ادارہ) این جی اَوز کے ذریعہ اِرتدادی فتنہ : اِس وقت اِس دَور میں ہمارے ملک میں اور جہاں جہاں مسلمان ہیں اور غربت ہے وہاں این جی اوز کی یلغار ہے۔ این جی اوز کا مطلب ہے فتنہ۔ جو مال کی شکل میں ہے، جو بدکارعورت کی شکل میں ہے، جو کوٹھی بنگلے کی شکل میں ہے، انسان کو اپنے دین کو چھوڑنے پر آمادہ کرتا ہے کہ اپنا دین چھوڑدو اِدھر آجائو یہ لے لو۔ یہ چھوڑدو تو تمہیں کھانے کو دے دیں گے یہ چھوڑدو تو تمہیں پینے کو دے دیں گے یہ چھوڑدو تو تمہیں رہنے کو گھر دے دیں گے یہ دین چھوڑدو تو تمہیں اچھا باغ دے دیں گے یہ چھوڑدو تو تمہارے گائوں میں بجلی پہنچادیں گے، یہ دین چھوڑدو تو تمہارے مکانات پختہ بنادیں گے ،یہ امتحان کا گھر ہے۔ غریب علاقے میں جاکر دیکھیں تو آپ کو یہ پتہ چلے گا۔ سندھ کے غریب علاقوں میں چلے جائیے، پاکستان کے شمال کے غریب علاقوںمیں چلے جائیے، افغانستان میں چلے جائیے، اِن علاقوں میں جائیں۔ بنگلہ دیش میں جائیے، برما میں جائیے، اَرکان میں جائیے، وہاں دیکھیں کہ اِن کی یلغار ہے اور یہ ہمارے مسلمانوں کو اُن کے دین سے بہکارہے ہیں، گمراہ کررہے ہیں۔ پہلے آہستہ آہستہ راشن دینا شروع کریںگے پھر راشن کو بند کردیں گے۔تو وہ کہیں سے بھی نہیں ملے گا۔ پھر جب دوبارہ جاری کریں گے تو کوئی شرط لگاکر ایسی جس سے وہ دین سے پھرے کہ یہ شرط ہے پھر دیں گے ورنہ نہیں دیں گے۔ اِس طرح دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک آدمی تھا بنگلہ دیش میں وہ بیچارہ جھوٹ سچ کرکے اپنے کو کافر ظاہر کرتا تھا لیکن آکر تنہائی میں روتا تھا عبادت کرتا تھا اللہ سے معافی مانگتا تھا کہ یا اللہ ذریعہ ہی کوئی نہیں ہے کھانے پینے کا۔ یہ بچے میرے سامنے بلکتے ہیں تڑپتے ہیں بھوک سے تو میں اس کی خاطر یہ کرتا ہوں ،اور کوئی ذریعہ بھی نہیں ہے کماکر لانے کا یہی