ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
صلاح خواتین زبان کی حفاظت اور اُس کا طریقہ ( از افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ جو شخص میرے واسطے اُس چیز کا ذمہ دار ہوجائے جو اُس کے دونوں جبڑوں کے درمیان ہے یعنی زبان اور جو اُس کی ٹانگوں کے درمیان ہے یعنی شرم گاہ ،میں اُس کے لیے جنت کا ذمہ دار ہوں۔ (فروع الایمان) حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ۖ سے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ نجات کی کیا صورت ہے؟ آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا اپنی زبان کو قابو میں رکھو اور تمہارا گھر تمہارے لیے گنجائش والا ہونا چاہیے یعنی بلا ضرورت گھر سے باہر مت نکلو اور اپنی خطائوں پر روتے رہو۔ فائدہ : بڑی آفتوں میں سے ایک زبان کی آفت ہے جو بظاہر نہایت ہلکی ہے اور حقیقت میں بہت بھاری۔ اِسی واسطے رسول اللہ ۖ نے اِس کو سنبھالنے کی بہت تاکید فرمائی ہے۔ کیونکہ اکثر آفتیں زبان کی بدولت ہوتی ہیں۔ جب تک زبان نہیں چلتی نہ کسی سے لڑائی ہو اور نہ عدالت میں خصومت اور جہاں زبان چلی یہ سب باتیں موجود ہوجاتی ہیں۔ اِس کا علاج اور حفاظت کا طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی بات کہنے کا اِرادہ کرے تو بے سوچے سمجھے نہ کہہ ڈالے کم از کم دو تین سیکنڈ یہ سوچ لے کہ میں جو بات کہنی چاہتی ہوں میرے مالک ِحقیقی کو ناخوش کردینے والی تو نہیں ہے؟ اگر اطمینان ہو تو بولنا شروع کرو مگر ضرورت کے موافق ،اور اگر ذرا بھی خلجان ہو تو خاموش رہو انشاء اللہ نہایت سہولت سے سب آفتوں سے حفاظت رہے گی۔ جھوٹ : زبان کے بہت سے گناہ ہیں، سب سے بچنا بہت ضروری ہے۔ اِن میں سے ایک جھوٹ بھی ہے جس کو لوگوں نے ایسا بنا رکھا ہے جیسے ماں کا دُودھ ہوتا ہے کہ اس سے کوئی بچا ہوا نہیں ہوتا۔ اور جھوٹ وہ چیز