ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
ہمارے اور تمہارے درمیان جو اختلافات، جو جھگڑے، جو دھوکے بازیاں اور نقصان پہنچانے کا سلسلہ تمہارا رہا ہے اُس کا اور ہمارا تمہارا فیصلہ کرنے کے لیے ہم اگر کسی کو حَکَم مقرر کردیں تو کیسا ہے؟ اُنہوں نے کہا ٹھیک ہے۔ یہ بھی ٹھیک ہے۔ کسے کریں؟ اُنہوں نے خود ہی حضرت سعد ابن ِمعاذ رضی اللہ عنہ کا نام لیا۔ کیونکہ یہ مدینہ شریف کے رہنے والے تھے اور اِن کے قبیلے کی اور اِن بنوقریظہ کے یہودیوں کی دوستی چلی آرہی تھی تودوست قبیلے کے ایک فرد تھے۔ لیکن اُن کے سامنے تھا کہ اِنہوں نے اسلام کو اور مسلمانوں کو کتنا نقصان پہنچایا ہے اور کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا بلکہ مُسلسل لگے رہے، وہ تحریری معاہدوں کے باوجود اِنحراف کرتے تھے۔ تو یہ تھے تو دوست قبیلے کے، لیکن غُصّہ اِنہیں بہت تھا اِن چیزوں پر۔ تو اِنہوں نے فیصلہ یہ دیا کہ اِن میں جو لڑسکنے والے ہیں اُنہیں ماردیاجائے اوریہ اور یہ ایسے ایسے کیا جائے۔ پھر اِسی طرح کیا گیا جو لڑنے والے نوجوان تھے اُن کو نہیں چھوڑا گیا، حضرت سعد ابن ِ معاذ رضی اللہ عنہ نے یہ فیصلہ دیا۔ غزوۂ خندق میں حضرت سعد کا زخمی ہونا پھر دُعا کرنا بعد ازاں شہادت : اَب حضرتِ سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب خندق کی لڑائی کے دِنوں میں وہاں تھے ٹھہرے ہوئے تو کوئی تیر لگا بازو پر، مگر وہ لگ گیا ایسی جگہ جہاں پر شہ رگ ہوتی ہے۔ تو اُس سے خون بہتا رہا۔ زخم بھر بھی گیا، ٹھیک بھی ہوگیا، خون رُک بھی گیا۔ تو اِنہوں نے ایک دُعا کی تھی کہ اللہ تعالیٰ تو جاننے والا ہے اگر یہ کفار آئندہ مدینے پر حملہ کریں تو پھر تو مجھے زندہ رَکھ، ورنہ تو یہ زخم اچھا ہے موت کے لیے، اِسی میں میری موت ہوجائے تو ٹھیک ہے۔ گویا میں رسول اللہ ۖ کے ایسے موقع پر اگر کام آسکوں کہ وہ کافر چڑھائی کرکے اِدھر آئیں تو پھر تو واقعی میرا کام کرنا ضروری ہے اور میں اپنے لیے سمجھوں گا کہ وہ میرے فرائض میں سے ہے ورنہ تو تیرے پاس آنا زیادہ بہتر ہے۔ گویا شوق اِلٰی لِقَآئِ اللّٰہِ جو تھا اُس کیفیت میں اِنہوں نے یہ کلمات کہے۔ تو یہ اَبھی زندہ تھے، زخمی تھے، جس فیصلے کے لیے آئے یہ فیصلہ زخمی ہونے کے بعد دیا، پھراَچانک ایسے ہوا کہ وہ زخم پھر کُھل گیا اور خون بہنے لگا اور کسی کو پتہ ہی نہیں چلا، بس خون زیادہ نکلا ہے اور وفات ہوگئی ہے۔ وہ خیمے والے حضرات جو تھے وہ باہر بیٹھے ہوئے ہوںگے،وہ باہر سے اندر جب گئے ہیں کسی نے دیکھا کہ یہ خون بہہ کر آرہا ہے۔ ان سے کہا کہ دیکھیں کیا ہے، یہ خون کیسا ہے؟ جاکر دیکھا تو فَاِذَا سَعْد یَغْزُوْا جُرْحُہ اُن کا خون جو تھا وہ زخم سے بہہ رہا تھا، اُسی سے اُن کی وفات ہوگئی رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔