ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
قدامی جہاد اور یہودیوں کے خلاف کارروائی : اَب آئندہ جو ہے وہ جہاد رہے گا تم لوگ جائوگے وہ نہیں آسکیں گے حملہ آور، پھر ہوا بھی اِسی طرح۔ رسول اللہ ۖ اپنے گھر میں تشریف لے آئے اور اپنے ہتھیار اُتارے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ ہتھیار اُتار رہے ہیں ہم نے تو اَبھی نہیں اُتارے۔ اُدھر چلیں، کہاں چلیں؟ کہ بنو قریظہ کی طرف، یہ یہودی تھے۔ یہودیوں کے قبیلے تھے بنو قریظہ، بنونظیر، بنو قینقاع۔ یہ بڑے قبائل تھے اور اِن کے رشتے داریاں خیبر میں تھیں۔ تو بنوقریظہ کی طرف اِرشاد ہوا۔ اُنہوں نے کہا کہ چلیںتو رسول اللہ ۖ نے صحابہ کرام کو فورًا جمع کیا اور ابھی یہ لوگ بیٹھنے نہیں پائے تھے گھروں میں جاکر کہ آپ ۖ نے فرمایا کہ فورًا جائو اور عصر کی نماز بنوقریظہ میں جاکر پڑھو لَایُصَلِّیَنَّ اَحَدُ نِ الْعَصْرَ اِلَّا فِیْ بَنِیْ قُرَیْظَةَ عصر کی نماز صرف بنوقریظہ ہی میں جاکر پڑھنا، وہ فورًا ہی روانہ ہوگئے بنوقریظہ کی طرف۔ بعض لوگوں کو اِس میں ایسی چیز بھی پیش آئی درمیان میں ایک مسئلہ کے طور پر کہ کچھ صحابہ کرام نے کہا کہ عصر کا وقت تو تنگ ہوگیا ہے ہم نماز پڑھ لیتے ہیں۔ دوسرے اُن کے ساتھیوں نے کہا کہ نہیں۔ رسول اللہ ۖ کا اِرشاد ہے کہ وہیں جاکر پڑھنا لہٰذا ہم وہیں جاکر پڑھیں گے۔ تو اُنہوں نے وہاں نہیں پڑھی تو جن لوگوں نے اُترکر پڑھ لی اور جن لوگوں نے وہاں جاکر پڑھی دونوں کے بارے میں رسولِ کریم علیہ الصلوٰة والسلام کو بعد میں اطلاع ملی تو آپ ۖ نے کسی کو کچھ نہیں فرمایا کہ تم نے لیٹ کیوں کی یا یہ کہ تم بیچ میں اُتر کر کیوں پڑھنے لگے۔ یہودیوں کی شیخیاں : بہرحال بنوقریظہ جو تھے وہ یہ کہا کرتے تھے کہ یہ مسلمان جو ہیں یہ جس سے لڑائی اِن کی ہورہی ہے وہ ہیں مکہ کے رہنے والے۔ اُن کو لڑنے کا طریقہ بھی نہیں آتا۔ اگر ہم سے لڑائی کی نوبت آئی تو ہم بتائیں گے کہ کیسے لڑائی لڑی جاتی ہے، مزہ چکھائیں گے۔ لیکن خدا کی قدرت کہ جب مسلمانوں کا یہ لشکر گیا تو اُنہوں نے فورًا محاصرہ کرلیا۔ تو اُنہوں نے دروازے بند کردیے اُن کی ہمت ہی نہیں ہوئی کہ لڑیں۔ باتیں اتنی بناتے تھے اور حال یہ تھا اور غداریاں بار بار کرچکے تھے۔ یہودیوں کے نامزد کردہ ثالث نے اِن ہی کے خلاف فیصلہ دیا : تو اَب اِن یہودیوں نے بات چیت کرنی چاہی تو رسول اللہ ۖ نے یہ فرمایا کہ تم یہ بتائو کہ