ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
میں معاشرے میں۔ تو اِس لیے آپ نے تبلیغ کا کام بھی کرنا ہے ،آپ نے تصنیف کا کام بھی کرنا ہے، آپ نے تالیف کا بھی کرنا ہے، آپ نے مسجد بھی سنبھالنی ہے، آپ نے مدرسہ بھی سنبھالنا ہے، آپ نے اُس علاقے کے عوام اور محلے داروں کو بھی سنبھالنا ہے، سب کرنا ہے۔ تصنیف و تالیف کریں، تبلیغ کریں، تقریر کریں، قلم کے ذریعے کریں جیسے بھی ہو کریں جس طرح دل چاہتا ہے کریں سب دین کے شعبے ہیں۔ تبلیغی جماعت میں جاکر کسی کا دل چاہتا ہے کرے وہ بھی دین کا شعبہ ہے۔ جو ختم نبوت کے سٹیج پر کام کرنا چاہتا ہے کرے، وہ بھی دین کا شعبہ ہے۔ تنگ نظری اور تنگ دلی نہیں ہونی چاہیے : لیکن یہ نہ سمجھیں کہ وہ اُس جماعت میں کام کررہا ہے لہٰذا میرا اُس سے کوئی تعلق نہیں ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے بلکہ وہ آپ کا ہی ہے، وہ ایک شعبہ جس میں ہم کام نہیں کررہے اُس میں وہ کررہا ہے، جس میں وہ نہیں کرسکتا اُس میں آپ کریں۔ اُس کو اپنا ہی سمجھیں، ہم سب دین کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ جو ہمارے دلوں میں تنگی ہے آجکل، تنگ دلی ہے کہ جو میں کررہا ہوں یا جس گروپ میں ہوں بس دوسرا بھی اُسی میں ہی ہو یہ بات غلط ہے، یہ نہیں ہوسکتا بھائی، یہ کبھی نہیں ہوسکتا۔ میں آپ کو بتائوں میرا تعلق سب کو پتا ہے چھپا ہوا نہیں ہے جدی پشتی جمعیت علماء اسلام سے ہے۔ حضرت دادا جان جمعیت علماء ہند کے جنرل سیکٹری رہے آل انڈیا کے حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ کی وفات کے بعد۔والد صاحب جمعیت میں ساری زندگی رہے پھر جمعیت کے تاحیات امیر مرکزیہ رہے۔ میں جمعیت کا ہوں سب کو پتا ہے لیکن میں یہ چاہوں کہ سب جمعیت میں آجائیں اور باقی سب ختم ہوجائیں یہ عملاًممکن نہیں ہے۔ یہ پھر اپنی صلاحیتوں کو ہم ضائع کررہے ہیں غلط جگہ پر۔ ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ سب دین کا کام کررہے ہیں اُس سے یہ ہوگا کہ ہم میں قوت آئے گی، ہم میں اتحاد پیدا ہوگا اور ہمارے دلوں کی دُوریاں دُور ہوجائیں گی اور اُس کا فائدہ ہمیں ہوگا۔ اُس کا فائدہ مخالف اور باطل نہیں اُٹھاسکے گا۔ اِس تنگ دلی کا فائدہ دُشمن اُٹھارہا ہے باطل اُٹھارہا ہے اِس سے ہمیں نقصان ہورہاہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں آپس کی محبت عطا فرمائے، دین کی عظمت عطا فرمائے، دین کو صحیح سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنے دین کا خادم بنائے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے، آخرت میں حضور ۖ کی شفاعت اور اُن کا ساتھ نصیب ہو وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدِ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ ض ض ض