Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006

اكستان

43 - 64
قسط  :  ١١  
اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ  فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب  
(  حضرت علامہ سےّد احمد حسن سنبھلی چشتی رحمة اللہ علیہ  )
(٤٠)  عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ ھٰذِہِ الْاٰیَةُ قُلْ لَّااَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہ ۖۖ مَنْ قَرَابَتُکَ ھٰؤُلائِ الَّذِیْنَ وَجَبَتْ عَلَیْنَا مَوَدَّتُھُمْ قَالَ عَلِیّ وَفَاطِمَةُ وَوَلَدُھَا۔ (رواہ ابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردَویہ فی تفاسیرھم والطبرانی فی المعجم الکبیر)۔ 
 حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی  قُلْ لَّااَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی ''یعنی کہہ دیجیے اے رسول اللہ  ۖ  میں تم سے اُجرت نہیں مانگتا احکامِ خداوندی پہنچانے کی مگر دوستی اہل قرابت کی چاہتا ہوں یعنی میرے اہلِ قرابت سے محبت رکھو جس سے مجھے تکلیف اور رنج نہ ہو اور دینی خدمت تو میں اللہ کے واسطے کرتا ہوں کچھ مزدوری اُس پر نہیں چاہتا اور دوستی اہل قرابت کی مزدوری میں داخل نہیں بلکہ یہ خود ایک حکم مستقل ہے احکام خداوندی میں سے۔اور وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ عقلاء کے نزدیک مُسَلَّم ہے کہ اپنے محسن کے احسان کا لحاظ چاہیے اور احسان کا بدلہ پورا کرنا چاہیے موافق طاقت کے، پس ضرر اور رنج سے محسن کو خواہ وہ معلم ہو یا مرشد یا اور کسی طرح کا سلوک کرنے والا ہو بچانا ضروری ہے حد شرعی کے اندر ،پھر چونکہ جناب رسول مقبول  ۖ  اعلیٰ درجہ کے خیر خواہ اور محسن ہیں لہٰذا آپ کو ہر طرح سے منظور نظر اور خوش رکھنا اور رنج سے بچانا واجب ہے۔ پس اس آیت کے نازل ہوئے پیچھے لوگوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ  ۖ  آپ کے وہ رشتہ دار
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 دُنیا کا سب سے پہلا تفصیلی معاہدہ اور یہودیوں کی بدعہدی : 6 3
5 اقوامِ متحدہ کا مدینہ منورہ پر حملہ اور ناکامی : 6 3
6 سیاسی اور فوجی شکست : 7 3
7 مسلمانوں کی سیاسی فتح : 7 3
8 قدامی جہاد اور یہودیوں کے خلاف کارروائی : 8 3
9 یہودیوں کی شیخیاں : 8 3
10 یہودیوں کے نامزد کردہ ثالث نے اِن ہی کے خلاف فیصلہ دیا : 8 3
11 غزوۂ خندق میں حضرت سعد کا زخمی ہونا پھر دُعا کرنا بعد ازاں شہادت : 9 3
12 یہودیوں کی بکواس کی اصل وجہ : 10 3
13 جنازہ ہلکا ہونے کی وجہ : 10 3
14 دُنیا میں ایمان بالغیب ضروری ہے : 10 3
15 بھاری جنازہ کو اچھا سمجھنے کی ظاہری وجہ : 11 3
16 انبیاء اور فرشتوں کی فراست : 11 3
17 اَلوداعی خطاب 12 1
18 این جی اَوز کے ذریعہ اِرتدادی فتنہ : 12 17
19 علماء اور اہل ِثروت ملکر کام کریں : 15 17
20 نبیوں کا طریقہ : 15 17
21 لوگوں کے جائز دُنیاوی کاموں میں مدد کرنا بھی غلبۂ دین کا سبب ہے : 17 17
22 غور طلب چیز : 19 17
23 طل پر زد مکمل اِسلام سے پڑتی ہے اَدھورے سے نہیں : 20 17
24 کھمبے کیا لگے مصیبت بن گئی : 20 17
25 مذہب ذاتی معاملہ نہیںبلکہ اجتماعی ہے : 21 17
26 پھر سوچیں 21 17
27 تنگ نظری اور تنگ دلی نہیں ہونی چاہیے : 22 17
28 واقعۂ شہادت ذی النورین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ 23 1
29 مسئلہ قصاص اور نعرۂ قصاص 23 28
30 صفین کے موقع پر ایک ا ور کوشش 23 28
31 حج : اجتماعی بندگی کی علامت 36 1
32 صلاح خواتین 40 1
33 زبان کی حفاظت اور اُس کا طریقہ 40 32
34 فائدہ : 40 32
35 جھوٹ : 40 32
36 غیبت : 41 32
37 غیبت کی عادت : 42 32
38 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 43 1
39 نبوی لیل ونہار 46 1
40 خاص خاص دُعائیں : 46 39
41 صبح کے وقت کی دُعاء : 46 39
42 طلوع ِآفتاب کی دُعاء : 46 39
43 گھر سے نکلنے کی دُعاء : 46 39
44 بازار جانے کی دُعاء : 46 39
45 دُعاء تیز ہوا چلتے وقت کی : 47 39
46 دُعاء بادل گرجتے وقت : 47 39
47 دُعاء بارش برستے وقت : 47 39
48 دُعاء آسمان کی طرف نظر اُٹھاتے وقت : 47 39
49 دُعاء خوف کے وقت : 47 39
50 مشکل کام کے وقت دُعاء : 47 39
51 نظر بَدْ دُور کرنے کی دُعاء : 48 39
52 دُعاء چاند دیکھتے وقت : 48 39
53 دُعاء بُری خبر سنتے وقت : 48 39
54 دُعاء خوشخبری سنتے وقت : 48 39
55 گلدستہ ٔ احادیث 49 1
56 تین باتیں جن سے موت آسان ہوجاتی ہے : 49 55
57 تین طرح کے آدمیوں پر جنت حرام ہے : 49 55
58 حضور علیہ السلام کو اُمت کے حق میں تین باتوں کا خوف : 51 55
59 رؤیت ِ ہلال اور اہل سرحد 52 1
60 عالم ربانی محدث ِکبیر عظیم المرتبت شخصیت 55 1
61 دینی مسائل 59 1
62 ( نکاح کا بیان ) 59 61
63 ولی کا بیان : 59 61
64 بالغ عورت میں ولی کے مسائل : 59 61
65 وفیات 62 1
66 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter