ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ' ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد ! گزشتہ ماہ کے وسط میں برطانیہ کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اِس موقع پر اسلام آباد کی فیصل مسجد کا بھی اُن کو دورہ کرایا گیا۔ مسجد کو اُن کے دورہ میں شامل کرنے کی کوئی خاص وجہ ہماری سمجھ میں تو نہیں آسکی البتہ اِس دورہ کا وبال ضرور سامنے آیا ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق ٢٠ نومبر کو فیصل مسجد کے دورہ کے موقع پر فیصل مسجد میں عصر یا مغرب کی اذان نہ دی جاسکی۔ اذان جوکہ اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار ہے اور صلوٰة و فلاح کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ اللہ کی سرزمین پر اسلام کی بالادستی اور کفر کی زیردستی کی علامت بھی ہے۔ مسلمان اِس کے ذریعے اپنی اہم عبادت نماز کے اوقات کی آگاہی حاصل کرتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اِس موقع پر جس قدر بھی اہتمام ہوسکتا تھا اس ''دعوت ِتامہ'' کا اظہار کیا جاتا۔ حضرت اقدس والد گرامی نور اللہ مرقدہ' کے پاس بحیثیت ِامیر مرکز یہ جمعیت علماء اسلام جامعہ میں ملاقات کی غرض سے امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے قونصلر اور سفارتی وفود آتے رہتے تھے۔ اِس موقع پر وہ بطور خاص ہدایت فرماتے تھے کہ مقرر کردہ خوش آواز مؤذن ہی اذان دے کوئی اور نہ دے۔ فرماتے تھے انہیں اس کا مطلب تو سمجھ نہیں آئے گا شاید خوش الحانی ان کی ہدایت کا سبب بن جائے۔