ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
کام میں تعاون کرنا ہر مسلمان کا شرعی فریضہ ہے ۔اس کے باوجود صوبہ سرحد کی حزب اختلاف اور وفاقی حکومت نے اِس بل کی شدید مخالفت کی ہے اورتہیہ کیا ہے کہ اِس کو کسی طورپر نافذ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ فوجی آمر صدر پرویز مشرف نے توبلا تاخیر اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ سپریم کورٹ سے رجوع کرکے حسبہ بل کے خلاف حکمِ امتناعی حاصل کیا جائے ۔صدر پرویز مشرف اوردیگر مسلم ارکانِ اسمبلی کو یہ بات جان لینی چاہیے کہ یہ محض کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے کہ اِس میں اختلاف کی گنجائش ہو بلکہ'' حسبہ بل '' خالص مذہبی معاملہ ہے ۔کسی مسلمان کے لیے اس میں دوسری رائے کی گنجائش نہیں ہے ،بصورتِ دیگر یہ اللہ کے عذاب کو دعوت دے کر دُنیا وآخرت کی بربادی کے سوا کچھ نہیں۔ مسلمان اراکین اگر اپنے ایمان کی خیر چاہتے ہیں تو اللہ سے توبہ کر کے اِس بل کی غیر مشروط حمایت کریں، چاہے انہیں اِس کی جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے ۔ قرآن پاک میں دینی احکام نافذ نہ کرنے والوں یا اِس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے لیے سخت وعیدیں آئی ہیں۔ قرآن پاک میں ارشادِ ربانی ہے : اورپکاریں گے جنت والے دوزخ والوں کو کہ ہم نے پایا جو ہم سے وعدہ کیا تھا ہمارے رب نے سچا (جنت وغیرہ کا )کیا تم نے بھی پایا اپنے رب کے (عذاب والے) وعدہ کو سچا، وہ کہیں گے کہ ہاں پھر ان کے درمیان ایک پکار لگانے والا پکار لگائے گا کہ لعنت ہے اللہ کی ان ظالموں پر جو روکتے تھے اللہ کی راہ سے اورڈھونڈتے تھے اِس میں کجی (اور عیب ) اوروہ آخرت سے منکر تھے اوران (اہل ِحق اور اہلِ باطل ) کے درمیان ایک دیوار حائل ہو گی ۔ (پ ٨ سور ہ اعراف آیت نمبر ٤٥،٤٦ ) ایک اور جگہ باری تعالیٰ کا ارشاد ہے : بیشک جو لوگ کافر ہیں وہ خرچ کرتے ہیں اپنے مال تاکہ روکیں (لوگوں کو )اللہ کی راہ سے، سو اَبھی اور خرچ کریں گے پھر آخر ہو گا وہ( عمل) اُن پرحسرت اوربالآخر مغلوب ہوں گے۔ (پ ٩ سورة انفال آیت نمبر ٣٦ ) یہ آیات اگرچہ کفار کے حق میں نازل ہوئی تھیں مگر اُن لوگوں کے لیے بھی اِن آیات میں وعید ہے جواپنے کو مسلمان کہتے ہیں اورکام کافروں جیسے کرتے ہیں ۔ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس بل کے نفاذ کے بعد