ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
کہ میں جنتی ہوں ۔ اُسے اطمینان ہے کہ میں جنتی ہوں ۔تو جب اپنے بارے میں انسان دعوٰی نہیںکرسکتا تو دوسرے کے بارہ میں کیسے کرسکتا ہے۔ کیونکہ اپنے سے زیادہ انسان کسی کے بارے میں آگاہ نہیں ہوتا۔ بُرا ہے تب اپنے بارے میں خوب آگاہ ہے کہ میں بُرا ہوں، اچھا ہے تو بھی آگاہ ہوتا ہے کہ میں ا چھے کام کرتا ہوں۔ بُرا ہونے کے باوجود اپنے بارہ میں یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ میں جہنمی ہوں اور اچھا ہونے کے باوجودیہ دعوی نہیں کر سکتا کہ میں جنتی ہوں،تو پھر دوسرے کے بارے میں تو بالکل ہی نہیں کرسکتا ۔ حضرت نے اُن کو سختی سے ٹوکا ،فرمایا کسی کا خاتمہ کس طرح ہوگا یہ نہیں معلوم ۔کیا پتا خاتمہ کے وقت توبہ کی توفیق نصیب ہو جائے اورمعافی کرالے اللہ سے اوربڑے درجے مل جائیں اُسے ،اِس لیے میری جو باتیں ہوں گی چند واقعات ہیں چند قصے ہیں حضرت رحمہ اللہ کے جن پر میں روشنی ڈالوں گا۔ حضرت کی شخصیت جامع کمالات تھی ۔آپ حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ کے شاگرد بھی تھے اورخلیفہ بھی تھے اورحضرت رحمة اللہ علیہ کا حدیث میں بھی مقام تھا، آپ محدث بھی تھے، آپ صوفی بھی تھے، آپ فقیہ بھی تھے اورآپ سیاستدان بھی تھے ۔ بہت ساری چیزیں آپ میں جمع تھیں ۔ تو سب سے پہلے حضرت رحمة اللہ علیہ کا تصوف میں جو باطنی مقام ہے اُس کے سلسلہ میں میں کچھ چیزیں عرض کروں گا۔ حضرت کا باطنی مقام اور حضرت شیخ الاسلام کی شہادت : جس وقت حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ سے والد صاحب بیعت ہوئے تھے اورابھی خلافت نہیں ملی تھی، حضرت صرف اکیس سال کی عمر میںفارغ التحصیل ہو گئے تھے اورفارغ التحصیل ہوتے ہی حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ سے بیعت ہو گئے تھے۔ سب سے کم عمری میں خلافت عطا ہوئی : حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ نے ٹھیک ایک سال یا چند ماہ کے بعد تقریباً تیرہ ماہ یا چودہ ماہ کے بعد خلافت دے دی تھی ۔بائیس سال کی عمر تھی تقریباً کہ حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ کے خلیفہ ہو گئے تھے۔ حضرت مدنی رحمہ اللہ کے سوسے بھی زائد خلیفہ گزرے ہیں اُن میں سب سے کم عمر خلیفہ حضرت کے یہی ہیں ۔بہت چھوٹی سی عمر میں حضرت نے