ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
پہلے سے نافذ نظام کے متوازی ایک اورنظام آجائے گا جس سے صوبہ کا نظام خراب ہو جائے گا ۔اول تو اُن کی یہ بات درست نہیں ہے کیونکہ اس بل میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ ٹکرائو پیدا نہ ہونے پائے اور اگر بالفرض ایسا ہو بھی تو اِس بل کے مقابل آنے والے غیر شرعی قوانین کو ترک کرنا مسلمانوں پر ضروری ہے ۔قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اورآپ کہہ دیجیے آیا حق اور نکل بھاگا جھوٹ اوربیشک جھوٹ ہے نکل بھاگنے والا (پ١٥ سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر ٨١) آخر میں باری تعالیٰ کے ایک اورارشاد کو ملاحظہ فرمائیں اورفیصلہ فرمائیں کہ اس بل کی موافقت کرنے والے کس زمرے میں آتے ہیں اور مخالفت کرنے والے کس زمرے میں آتے ہیں۔ سو قسم ہے تیرے رب کی وہ مومن نہ ہوں گے یہاں تک کہ تجھ کو ہی منصف جانیں اس جھگڑے میں جو اُن میں اُٹھے پھر نہ پاویں اپنے جی میں تنگی تیرے فیصلہ سے اورقبول کریں خوشی سے۔( پ ٥ سورہ نساء آیت ٦٥ ) اس آیت سے معلوم ہو رہا ہے کہ مومن وہ ہے جو اللہ اوررسول کے فیصلہ کے سوا کسی اور فیصلہ پرہرگز راضی نہ ہو اوراپنے تمام مفادات اورخواہشات پر شریعت کو مقدم رکھے۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ ''حسبہ بل ''کی مخالفت کرنے والے مسلمان ارکان اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرکے اپنی آخرت کو برباد ہونے سے بچائیں گے ۔ وما علینا الا البلاغ المبین۔