Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005

اكستان

22 - 64
سلسلہ نبی علیہ الصلٰوة والسلام تک جاملتا ہے ۔
ایک اہم اصول  : 
	حدیث شریف میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک اہم چیز کی طر ف توجہ دلائی ہے اور بڑی اہم ہدایت فرمائی ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم اگر کسی کے طریقے پر چلنا چاہتے ہو،کسی کے عمل سے راہنمائی حاصل کرنی چاہتے ہو تواُن لوگوں کے طریقے پر چلو جو دُنیا سے اِس حال میں چلے گئے کہ اُن کا عمل صالح تھا اُن کا علم نافع تھا اور اُن کا خاتمہ ایمان پر ہو گیا تو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ لوگ اِس قابل ہیں کہ اِن کی اتباع کی جائے۔اس بات کی طرف انھوں نے ر اہنمائی فرمائی اس حدیث شریف میں۔ اوروجہ بتلائی کہ  فَاِنَّ الْحَیَّ لَا تُؤْمَنُ عَلَیْہِ الْفِتْنَةَ کیونکہ جب تک انسان زندہ ہے اُس پر فتنہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے کیونکہ کچھ معلوم نہیں کہ خداناخواستہ کب انسان بہک جائے اورگمراہ ہو جائے ۔گمراہی اور ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
خاتمہ کا اعتبارہوتا ہے  :
	اور یہ آدمی ہدایت پر گیا یا گمراہی پر گیا اِس کا پتاخاتمہ کے وقت پتا چلتا ہے، اس سے پہلے نہیں چلتا ۔ اَلْعِبْرَةُ بِالْخَوَاتِیْمِ اعتبار خاتمہ کا ہوتا ہے ۔ تو بہت نیک انسان بھی بہک سکتا ہے اورگمراہ ہو سکتا ہے اوربہت بُرا آدمی بھی موت سے پہلے پہلے صحیح ہوسکتا ہے ہدایت پر آسکتا ہے ،کوئی گارنٹی جب تک انسان زندہ ہے نہیں دی جاسکتی سوائے نبیوں کے کہ اُ ن کے بارے میں اعتماد اوریقین سے کہا جاسکتا ہے کہ وہ جو کام کررہے ہیں ٹھیک کررہے ہیں اوراُن کا خاتمہ بھی ایمان پر ہوگا اوراُن لوگوں کے بارے میں بھی کہا جاسکتا ہے جن کے بارے میں نبیوں نے خبر دے دی ہے ۔ اِس کے علاوہ کسی کے بارے میں ہم یقین کے ساتھ کوئی دعوٰی نہیں کرسکتے اِس کی جرأت نہیں کرسکتے۔ توہمارے بزرگوں کا جو طریقہ رہا ہے وہ کسی کی تعریف اوراس قسم کے پروگرام یہ تب ہی پسند کرتے ہیں اورایسے ہی آدمی کے بارے میں پسند کرتے ہیں کہ جس پرفتنے کا دروازہ بند ہو چکا ہو۔ چنانچہ ہمارے اکابر کا یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں تعریف پسند نہیں کرتے تھے اوراگر کسی کی زندگی میں تعریف کی جائے اوروہ خاموش رہے تو ایسے آدمی کو پسند نہیں کرتے تھے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 حسبہ بل کی چند شقیں 3 2
4 درس حدیث 8 1
5 کسی کے بارے میں دعوٰی نہیں کیا جاسکتا : 9 4
6 ''حقیر '' و '' غیر حقیر '' کا پتہ مرنے کے بعد چلے گا : 10 4
7 کچھ نا کہنا ،یہ بھی جائز نہیں ہے : 10 4
8 '' قرآن وسنت اور تواتر وتعامل '' 11 1
9 قرآن پاک کی آیت میراث : 16 8
10 (٢) قرآن کریم میں ارشاد ہے : 16 8
11 (٣) حق تعالیٰ کاارشاد ہے : 16 8
12 شخصیت وخدمات حضرت مولانا سید حامد میاں 21 1
13 ایک اہم اصول : 22 12
14 خاتمہ کا اعتبارہوتا ہے : 22 12
15 حضرت نے اپنی تعریف میں نظم رُکوادی : 23 12
16 ایک مجلس کا واقعہ : 23 12
17 حضرت کا باطنی مقام اور حضرت شیخ الاسلام کی شہادت : 24 12
18 سب سے کم عمری میں خلافت عطا ہوئی : 24 12
19 امام الاولیاء حضرت لاہوری کا حضرت کے بارے میں ارشاد 28 12
20 روضۂ رسول ۖسے جواب اور عالم کشف میں بشارت : 29 12
21 ہندوستان سے افغانستان کے لیے روانگی : 29 12
22 غیبی اشارہ اورلاہور میں نزول : 30 12
23 مثالی درس گاہ ..... افراد کی تیاری ..... پُر امن انقلاب : 30 12
24 رائیونڈ روڈ پر درسگاہ اورخانقاہ : 30 12
25 حضرت کا توکل علی اللہ : 31 12
26 حضرت کا اتباع سنت اورتواضع : 32 12
27 بخاری شریف اور انوارات : 33 12
28 مرید ین کی اصلاح وتربیت : 33 12
29 ہر شب شب ِقدر ہے : 34 12
30 اجلاس جمعیت .. ...... گناہ کے کام پر استغفار : 34 12
31 ہدیہ میں احتیاط : 35 12
32 حقوق میں کوتاہی پر مرید کی سرزنش : 35 12
33 واشنگ ویئر اورکے ٹی کا کپڑا ناپسند فرماتے تھے : 36 12
34 طلباء اور سیاست : 36 12
35 ایک مدرس کو تنبیہ : 37 12
36 3سیاسی موقف میں پختگی اورقرآن سے دلیل : 37 12
37 ماہِ رجب کے فضائل واحکام 40 1
38 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 40 37
39 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 42 37
40 ماہِ رجب میں روزے : 44 37
41 رجب کے روزوں سے متعلق ایک اہم علمی تحقیق : 47 37
42 ٢٢ رجب کے کونڈے : 49 37
43 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 49 37
44 ٢٧ رجب کے منکرات اوررسمیں : 53 37
45 ٢٧رجب اورشب ِمعراج : 54 37
46 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 58 1
47 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فیصلے وفتاوٰی : 58 46
48 گلدستہ احادیث 62 1
Flag Counter