ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
میں بلا چوں چرا اپنے کو آپ کے لیے وقف کر دوں میرے عریضہ کو تصنع اور عرفی تحریروں سے کوسوں دُور سمجھیے ۔نہایت سادہ الفاظ میں پھر آپ سے استدعا کروں گا کہ جو بھی احقر کے لائق خدمت ہو سکے بلاتکلف احقر کو لکھیں حسب الاستطاعت اس اہم فریضہ کے ادا کرنے کو فخر سمجھوں گا۔ ابھی پرسوں حضرت الاستاذمدظلہم کا والانامہ موصول ہوا تھا۔محبت آمیز الفاظ سے احقر کو نوازا گیا تھا ۔بالکل عافیت سے ہیں، الحمد للہ۔ ....................................................................................................... دعوات ِ صالحہ میں اس حقیر کو فراموش نہ فرمائیں ۔غائبانہ دعوت کی اجابت سریع ہوتی ہے المقاصد قاصیة وان ھذا العبد الحقیرالضعیف کل لا یقدر علی شییٔ الا بفضل اللّٰہ جل مجدہ دمتم وفزتم بمارُمتم ۔ والسلام (مفتی) محمود ڈیروی عفااللہ عنہ مدرس مدرسہ عربیہ قاسم العلوم ملتان شہر ٢١ جمادی الاولی ٧٢ہجری یہ حضرت مفتی صاحب کا خط ہے جس سے حضرت کا تعلق اوران کی پرانی وابستگی پر روشنی پڑتی ہے تو حضرت کا باطنی مقام بہت بلند تھا۔ تصوف میں حضرت رحمة اللہ کے خلفاء بھی ہیں تقریباً دس خلفاء ہیںجن میںسے اس وقت دو بقید حیات ہیں باقی دُنیا سے رُخصت ہو چکے ہیں۔ امام الاولیاء حضرت لاہوری کا حضرت کے بارے میں ارشاد : حضرت مولانا احمد علی صاحب لاہوری رحمةاللہ علیہ کو بھی حضرت رحمة اللہ علیہ سے بہت زیادہ عقیدت اورتعلق تھا۔ بہت محبت فرماتے تھے حالانکہ وہ حضرت سے عمر میں بہت بڑے تھے ۔ لیکن مجھے حکیم علی احمد صاحب ہیں جوہر آباد میں اُن کا دواخانہ مقدونیہ ہے ، معلوم نہیں اب وہ کس حال میں ہیں، پچھلے دنوں سنا تھا کہ بیمار ہیں۔ انھوں نے خود فرمایا کہ ایک دفعہ میں شیرانوالہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت لاہوری رحمة اللہ علیہ نے فرمای