ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
١٦جولائی کے نوائے وقت میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق مسیحی برادری کے زیرِ اہتمام راولپنڈی اوراسلام آباد پریس کلب کے سامنے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مسیحی برادری کے راہنما یونس گل اورجمیل مسیح کھوکھر نے کہا کہ ''حسبہ بل کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے عناصر مسیحی برادری کے خیرخواہ نہیںہیں ۔اس بل کی منظوری سے پاکستان میں آباد مسیحی برادری کے حقوق کاتحفظ ہوگا اوریہ کہ حسبہ بل مسیحی برادری کے لیے زحمت نہیں بلکہ رحمت ہے۔ سرحد حکومت کو حسبہ بل نافذ کرنے پر مبارکباد دیتے ہیں''۔ اسی طرح صوبہ سرحد کی اپوزیشن کے بعض ارکان نے بھی حسبہ بل کے حق میں ووٹ دئیے ہیں ۔ اخبارات کے مطابق پچھلے دنوں صوبہ سرحد کے وزیرِاعلیٰ اکرم درانی صاحب نے حسبہ بل کے سلسلہ میں جب صدر پرویز مشرف سے ملاقات کی تو انہوںنے اِس پر اپنے خدشات ظاہر کیے جس پر وزیر اعلیٰ نے اُن سے پوچھا کہ کیا آپ نے حسبہ بل پڑھا ہے؟ تو صدر کا جواب نفی میں تھا۔ ملک کی سب سے ذمہ دار شخصیت کی غیرذمہ داری کا جب یہ حال ہوگا تو باقیوں کو اُن پر قیاس کرتے ہوئے مخالفت کی نوعیت کا اندازہ لگانا بالکل آسان ہے ۔مشہورکہاوت ہے کہ'' بڑے میاں سو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ ''۔ اسی طرح وزیرِ اعلیٰ صوبہ سرحد نے اپنے دورہ امریکہ کے دوران امریکی حکام کوجب ''حسبہ بل ''کا متن دکھلایا دیا تو وہ بھی حیران رہ گئے کہ اِس میں تو کوئی بات بھی قابل اعتراض نہیںہے۔ انصاف کی بات تو یہ ہے کہ مسلمان اور پاکستانی ہونے کی حیثیت سے اِس بل سے کسی کوبھی اختلاف نہ ہونا چاہیے، اس لیے کہ اس میںنہ تو آئین سے کوئی چیز متصادم ہے اورنہ ہی اسلام سے ۔ صوبہ سرحد کی حکومت نے حسبہ بل منظور کروا کر اُس فرض کو ادا کیا ہے کہ جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے ہر مسلم حکمران کو دیاہے اورسرحد کے عوام نے بھی اِسی وعدہ پر اُن کو منتخب کیا تھا ۔قرآن پاک میں ہے : اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنّٰہُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوالزَّکٰوةَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ ۔( پ ١٧ سورہ حج آیت نمبر ٤١ ) '' وہ لوگ کہ اگر ہم اُن کو قدرت دیں ملک میں تو وہ قائم رکھیں نماز اوردیں زکٰوة اورحکم کریں بھلے کام کا اورمنع کریں برائی سے''۔ اللہ تعالیٰ کے اس واضح حکم کے بعد کسی مسلمان کے لیے اِس سے انکار کی گنجائش نہیں رہتی بلکہ اِس نیک