ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ ( حضرت مولانا مفتی محمد زیدمظاہری، انڈیا ) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فیصلے وفتاوٰی : امام ابودائود نے حضرت عبداللہ بن عباس کی بابت کئی طرق سے نقل فرمایا ہے کہ ایک ساتھ دی ہوئی تین طلاقوں کو عبداللہ بن عباس نے تین طلاق لازم قراردیا ہے ۔حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں فرمایا ہے : '' اخرج ابوداؤد بسند صحیح من طریق مجاہد قال کنت عند ابن عباس فجاء ہ رجل فقال انہ طلق امرأ تہ ثلاثاً '' یعنی ایک شخص حضرت عبداللہ بن عباس کی خدمت میں آیا عرض کیا کہ ''اس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دیں ، اب کیا حکم ہے ؟ حضرت عبداللہ بن عباس نے اس پر نکیر اورناراضگی کا اظہار کیا اوراخیر میں فرمایا ''عصیت ربک وبانت منک امرأتک '' یعنی ایک ساتھ تین طلاق دے کر تم نے اپنے رب کی نافرمانی کی ،اب تو تمہاری بیوی تم سے جدا اورحرام ہوگئی۔(فتح الباری ٩/٤٥٣،ابودائود ١/٣٠٦ بیہقی٧/٣٣٧،دارقطنی٢/٤٥١) حدیث پاک کی مشہور کتاب موطا امام مالک جس کاشمار صحاح ستہ میں ہوتا ہے اس میں حضرت امام مالک نے کتاب ا لطلاق میں سب سے پہلے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا یہی فتوٰی تحریر فرمایاہے کہ : ایک شخص نے عرض کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دی ہیں ، اب کیا حکم ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ تمہاری بیوی کو تین طلاق توواقع ہو گئیں باقی ٩٧ کے ساتھ تم نے اللہ کی آیات اوراُس کے احکام کے ساتھ مذاق اُڑایا ۔ مالک انہ بلغہ ان رجلا قال لابن عباس انی طلقت امرأتی مائة تطلیقة فماذا تری علی فقال ابن عباس طلقت منک بثلاث وسبع وتسعون اتخذت بھا آیات اللّٰہ ھزوا۔ (موطاامام مالک کتاب الطلاق ص١٩٩)