Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005

اكستان

32 - 64
ہے ،کیونکہ دیکھنے میں مالدار لگتے ہیں اوربے نیاز رہتے ہیں نہ کسی سے سوال کرتے ہیں نہ ہاتھ پھیلاتے ہیں نہ اپنی حاجت بیان کرتے ہیں وہ اپنا معاملہ اللہ سے رکھتے ہیں ۔
	ایک دفعہ میں نے پوچھا حضرت سے کہ آپ نے کبھی زکٰوة دی ہے۔ فرمانے لگے مجھ پر آج تک زکٰوة فرض ہی نہیں ہوئی میں ہمیشہ مقروض رہتا ہوں ۔دُنیا سے جب تشریف لے گئے تو مقروض گئے اپنی دوا بھی قرض سے لیتے تھے۔ میری یہ بات کرنے کا مقصد یہ نہیںہے کہ میں کوئی اپنے حالات بیان کررہا ہوں۔ الحمدللہ کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ہم تو مقروض بھی نہیں ہیں وہ تو مقروض تھے مجھ پر کوئی قرض نہیں ہے اللہ کا شکر ہے ۔ تو یہ اُن کا توکل تھا فرماتے تھے کہ قسم بھی کھائوں تو لوگ نہیں مانیں گے لیکن وہ رہتے اس حالت میں تھے جیسے بے نیاز ہوں ۔ 
حضرت   کا اتباع سنت اورتواضع  : 
	 اور تمام معاملات میں اتباعِ سنت یہ ہمارے بزرگوں کا شیوا رہا، حضرت رحمة اللہ علیہ کا بھی یہ تھا کہ اتباعِ سنت تمام معاملات میں رکھتے تھے ۔اُن کے اُٹھنے میں بیٹھنے میں کھانے میں پینے میں اتباعِ سنت ہوتی تھی ۔ مہمان کا خیال رکھتے تھے ،اگر دسترخوان پر پچاس آدمی کھانا کھا رہے ہیں تو سب سے آخرمیں کھانے سے فارغ ہونے والے وہ خود ہوتے تھے ۔آخر ی لقمہ اُن کا ہوتا تھا حالانکہ اُن کی خوراک جوتھی وہ روٹی نہیں تھی وہ بیمار تھے روٹی کھا ہی نہیں سکتے تھے ،روٹی ہضم ہی نہیں ہوتی تھی ،یہ ڈبل روٹی کے جو پیس ہوتے ہیںیہ کھاتے تھے اور ایک وقت میں چار ٹوسٹ بس ۔چار سے زیادہ نہیں ہوتے تھے تین یا چار ۔تو تین چار ٹوسٹ تو روٹی کے پانچ چھ لقمے بنتے ہیں تو ان ٹوسٹوں کو کھانا اتنے دیر کہ چالیس پچاس بیس پچیس جتنے مہمان ہیں یہ فارغ ہوں چھوٹا لقمہ کرکے ،یہ تو ایک ریاضت ہے بڑی مشکل ہوتی ہوگی لیکن کبھی ایسا نہیں ہوا کہ وہ کھانے سے پہلے فارغ ہو گئے ہوں ۔دیکھنے والے کو یوں لگتا تھا اوروہ یہ سمجھتا تھا کہ سب سے زیادہ انہوںنے ہی کھایا ہے حالانکہ سب سے کم وہ کھاتے تھے ،خوراک ہی تھوڑی تھی ان کی ۔تو یہ اتباعِ سنت جو ہے اس کی تعلیم بھی دیتے تھے اور اس پر عمل بھی کرتے تھے ۔
	اور اللہ تعالیٰ نے ان کو بہت سے اوصاف اور بھی عطا فرمائے تھے۔ اپنے لیے اکراماً کھڑا ہونا پسند نہیںفرماتے تھے۔ جب ہمارا دورہ حدیث شروع ہوا اور ہم دورے کے سبق میں بیٹھے تھے توحضرت جب تشریف لائے تو ہم کھڑے ہو گئے حضرت نے ناگواری ظاہر کی ۔ اُن کی ناگواری کی وجہ سے پھر جب دوبارہ آتے تھے تو ہم بیٹھے رہتے تھے ، جرأت نہیں ہوتی تھی ڈر کے مارے کسی کو کھڑا ہونے کی ۔ اپنا جوتا کسی کو اُٹھوانا پسند ہی نہیں کرتے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 حسبہ بل کی چند شقیں 3 2
4 درس حدیث 8 1
5 کسی کے بارے میں دعوٰی نہیں کیا جاسکتا : 9 4
6 ''حقیر '' و '' غیر حقیر '' کا پتہ مرنے کے بعد چلے گا : 10 4
7 کچھ نا کہنا ،یہ بھی جائز نہیں ہے : 10 4
8 '' قرآن وسنت اور تواتر وتعامل '' 11 1
9 قرآن پاک کی آیت میراث : 16 8
10 (٢) قرآن کریم میں ارشاد ہے : 16 8
11 (٣) حق تعالیٰ کاارشاد ہے : 16 8
12 شخصیت وخدمات حضرت مولانا سید حامد میاں 21 1
13 ایک اہم اصول : 22 12
14 خاتمہ کا اعتبارہوتا ہے : 22 12
15 حضرت نے اپنی تعریف میں نظم رُکوادی : 23 12
16 ایک مجلس کا واقعہ : 23 12
17 حضرت کا باطنی مقام اور حضرت شیخ الاسلام کی شہادت : 24 12
18 سب سے کم عمری میں خلافت عطا ہوئی : 24 12
19 امام الاولیاء حضرت لاہوری کا حضرت کے بارے میں ارشاد 28 12
20 روضۂ رسول ۖسے جواب اور عالم کشف میں بشارت : 29 12
21 ہندوستان سے افغانستان کے لیے روانگی : 29 12
22 غیبی اشارہ اورلاہور میں نزول : 30 12
23 مثالی درس گاہ ..... افراد کی تیاری ..... پُر امن انقلاب : 30 12
24 رائیونڈ روڈ پر درسگاہ اورخانقاہ : 30 12
25 حضرت کا توکل علی اللہ : 31 12
26 حضرت کا اتباع سنت اورتواضع : 32 12
27 بخاری شریف اور انوارات : 33 12
28 مرید ین کی اصلاح وتربیت : 33 12
29 ہر شب شب ِقدر ہے : 34 12
30 اجلاس جمعیت .. ...... گناہ کے کام پر استغفار : 34 12
31 ہدیہ میں احتیاط : 35 12
32 حقوق میں کوتاہی پر مرید کی سرزنش : 35 12
33 واشنگ ویئر اورکے ٹی کا کپڑا ناپسند فرماتے تھے : 36 12
34 طلباء اور سیاست : 36 12
35 ایک مدرس کو تنبیہ : 37 12
36 3سیاسی موقف میں پختگی اورقرآن سے دلیل : 37 12
37 ماہِ رجب کے فضائل واحکام 40 1
38 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 40 37
39 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 42 37
40 ماہِ رجب میں روزے : 44 37
41 رجب کے روزوں سے متعلق ایک اہم علمی تحقیق : 47 37
42 ٢٢ رجب کے کونڈے : 49 37
43 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 49 37
44 ٢٧ رجب کے منکرات اوررسمیں : 53 37
45 ٢٧رجب اورشب ِمعراج : 54 37
46 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 58 1
47 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فیصلے وفتاوٰی : 58 46
48 گلدستہ احادیث 62 1
Flag Counter