ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
کی تعظیم کرتے تھے اوراب مشرف باسلام ہو گئے تھے شاید وہ لوگ یااُن کی دیکھا دیکھی اورلوگ اس طرح کی تعظیم کے قصد سے اِس میں روزہ نہ رکھنے لگیں ۔اس لیے شارع علیہ السلام نے اس کی ممانعت فرمادی ۔ جس طرح بعض احادیث میں ''صوم یوم السَّبت '' سے نہی آئی ہے حالانکہ اطلاق سے دلائل سے ونیز اجماع سے اِس کا جواز ثابت ہے ۔وہاں بھی یہی وجہ ہے کہ یہود کی دیکھا دیکھی تخصیص صوم کو ذریعۂ تعظیم نہ بنائیں ، اسی طرح صیام رجب کی نہی کو سمجھنا چاہیے ۔پس اس حیثیت سے تو یہ منہی عنہ ٹھہرا ۔ دوسری حیثیت رجب میں صرف شہر حرام ہونے کی ہے جو اِس میں اوربقیہ اشہر حرم میں مشترک ہے۔ پہلی حیثیت سے قطع نظر کرکے صرف اِس دوسری حیثیت سے اس میں روزہ رکھنے کو مندوب فرمایا گیا پس دونوں حدیثوں میں تعارض نہ رہا ۔ لاختلاف الْمَحْمَلَیْنِ کَمَا ذَکَرْنَا ''۔ (امداد الفتاوٰی ج٢ ص ٨٥ تا٨٦) ٢٢ رجب کے کونڈے : آج کل رجب کے مہینے میں ٢٢تاریخ کوبڑی دھوم دھام کے ساتھ جو رسم انجام دی جاتی ہے وہ کونڈوں کی رسم ہے،اوراس کی نسبت حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی طرف کی جاتی ہے ، اورکونڈوں کے متعلق مختلف گھڑی ہوئی داستانیں اورواقعات بھی چھاپ کر لوگوں میں عام کیے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ نے کونڈوں کی اِس رسم کو انجام دینے کا حکم فرمایا تھا اور اِس رسم کو انجام دینے والے کی منت پوری کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی ۔حالانکہ یہ بے پر کی باتیں سراسر جھوٹ ہیں اورحضرت جعفر صادق رحمہ اللہ پر سخت تہمت ہے کہ انہوںنے اپنی زندگی ہی میں اپنی فاتحہ دلا کر منت پوری کرنے کی یوں ذمہ داری لی ہو۔ آپ کادامن ایسی لغو باتوں سے پاک ہے، اور دینی علوم کی بصیرت میںان کا بلند مقام ہے۔ کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : اب کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت بزرگانِ دین کی تحقیق کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں ۔ مفتی اعظم ہند