ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
اِس میں ذرامزہ اور لذت آتی ہے، اورہماری قوم لذت اورمزہ کی خوگر ہے ، کوئی میلہ ٹھیلہ ہونا چاہیے اورکوئی حظِّ نفس (نفس کا مزہ )کا سامان ہونا چاہیے ۔اورہوتا یہ ہے کہ جناب ! پوریاں پک رہی ہیں، حلوہ پک رہا ہے اوراِدھر سے اُدھر جارہی ہیں ،اوراُدھر سے اِدھر آرہی ہیں اور ایک میلہ لگا ہوا ہے ، تو چونکہ یہ بڑے مزے کاکام ہے ، اس واسطے شیطان نے اس میں مشغول کردیا کہ نماز پڑھو یا نہ پڑھو ، وہ کوئی ضروری نہیں ، مگر یہ کام ضرور ہونا چاہیے ۔ بھائی !ان چیزوں نے ہماری اُمت کو خرافات میں مبتلا کردیا ہے حقیقت روایات میں کھو گئی یہ اُمت خرافات میں کھو گئی اس قسم کی چیزوں کو لازمی سمجھ لیا گیا اورحقیقی چیزیں پس ِپشت ڈال دی گئیں ، اس کے بارے میں رفتہ فتہ اپنے بھائیوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ بہت سے لوگ صرف ناواقفیت کی وجہ سے کرتے ہیں ، ان کے دلوں میں کوئی عناد نہیں ہوتا، لیکن دین سے واقف نہیں ،ان بیچاروں کو اِس کے بارے میں پتہ نہیں ہے وہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح عیدا لضحیٰ کے موقع پر قربانی ہوتی ہے اورگوشت اِدھر سے اُدھر جاتا ہے ،یہ بھی قربانی کی طرح کوئی ضروری چیز ہوگی ، اور قرآن وحدیث سے اِس کا بھی کوئی ثبوت ہوگا، اس لیے ایسے لوگوں کو محبت ، پیار اورشفقت سے سمجھایا جائے اور ایسی تقریبات میں خود شریک ہونے سے پرہیز کیا جائے''۔(اصلاحی خطبات ج١ ص٥٤ ، ٥٥ ) گزشتہ تفصیل سے دلائل کے ساتھ معلوم ہوگیا کہ ٢٢رجب کے کونڈے کرنا شرعاً جائز نہیں ، ان میں شرکت کرنا اورکسی طرح سے لوگوں کو ترغیب دینا بھی گناہ ہے۔ اگر یہی مال جو کونڈوں کی رسم میں خرچ کیا جاتا ہے کسی صحیح دینی مصرف میں لگایا جائے تو دنیا اورآخرت میں کامیابی حاصل ہو۔ ٢٧ رجب کے منکرات اوررسمیں : آج کل رجب کی ٢٧ تاریخ میںبے شمار ایسی چیزیں ہونے لگی ہیں جن کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں بلکہ بہت سی چیزیں شرعاً گناہ ہیں۔ پنجاب میں شب ِمعراج شریف ستائیسویں رجب کو منائی جاتی ہے ،دِن کو حلوہ