ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
تھی لہٰذا ) ایک سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے ، اِن میں چار مہینے حرمت وعزت والے ہیں جن میں تین مہینے مسلسل ہیں یعنی ذیقعدہ ،ذی الحجہ، محرم اورایک قبیلہ مضروالا رجب کا مہینہ ہے جو کہ جمادی الآخریٰ اورماہِ شعبان کے درمیان آتا ہے'' ۔ (بخاری ،مسلم ومسند احمد) حجة الوداع کے خطبۂ یوم النحر میں رسولِ کریم ۖنے ان (چار عظمت والے )مہینوں کی تشریح یہ فرمائی کہ تین مہینے مسلسل ہیں ،شوال ، ذی القعدہ ، ذی الحجہ جن کو'' اشہر حج ''بھی کہا جاتا ہے ، اورایک مہینہ رجب کا ہے مگر ماہِ رجب کے معاملہ میں عرب کے دوقول مشہور تھے ، بعض قبائل اس مہینہ کو رجب کہتے تھے جس کو ہم رمضان کہتے ہیں اورقبیلۂ مضر کے نزدیک رجب وہ مہینہ تھا جو جمادی الآخریٰ اورشعبان کے درمیان ہے۔ اس لیے رسول اللہ ۖ نے اس کو رجب مضر فرماکر یہ وضاحت بھی فرما دی کہ جو جمادی الآخریٰ اورشعبان کے درمیان ہے وہ ماہِ رجب مراد ہے۔ جب نبی کریم ۖ رجب کے مہینے کا چاند دیکھتے تو یہ دُعا فرمایا کرتے تھے : '' اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ ''(مشکٰوة ص١٢١ باب الجمعة فصل ثالث ۔ مجمع الزوائد ج٢ ص١٦٥، مسند بزار، طبرانی کبیر ، بیہقی فی شعب الایمان وضعفہ ) '' اے اللہ !ہمارے لیے رجب اورشعبان کے مہینوں میں برکت عطا فرمائیے اورہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچا دیجیے۔'' یعنی ان مہینوں میں ہماری طاعت وعبادت میں برکت عطا فرما اورہماری عمر لمبی کرکے رمضان تک پہنچا تاکہ رمضان کے اعمال روزہ اور تراویح وغیرہ کی سعادت حاصل کریں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضور ۖ نے رجب اورشعبان کے مہینوں میں برکت ہونے کی دعا فرمائی ہے ، توحضور ۖ کے اس ارشاد سے رجب اورشعبان کے مہینے کا برکت والا ہونا ظاہر ہوا ۔(رسالہ ''شعبان المعظم'' ص٦٧، مرتبہ حافظ تنویر احمد شریفی صاحب الخطاط ، مضمون حضرت مفتی محمد عاشق الہٰی صاحب بلند شہری) رجب کی پہلی رات کی فضیلت : اور کیونکہ یہ مہینہ مبارک مہینہ ہے ،اور حضور ۖ اس مہینہ کا چاند دیکھ کر برکت کی دعا بھی فرماتے