ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
ماہِ رجب میں روزے : گزشتہ تفصیل سے معلوم ہو گیا کہ رجب کا مہینہ عظمت وشرافت والے مہینوں میں سے ہے جن کو عربی میں حرمت والے مہینے کہا جاتا ہے اوراِن مہینوں میںعبادت واطاعت کی خاص فضیلت اسلام میں اب بھی باقی ہے، اور روزہ بھی عبادت واطاعت میں داخل ہے۔ اس نقطۂ نظر سے اِس مہینہ میں روزہ رکھنا بھی باعث ِفضیلت ہے اور حرمت والے مہینوں میں روزے رکھنے کا بطورِ خاص بعض احادیث میں ذکر بھی ملتا ہے ، نیز بعض محدثین وفقہائِ کرام کی تصریحات سے بھی حرمت والے مہینوں میں روزے رکھنے کا مستحب ومندوب ہونا ثابت ہے۔ عَنْ اَبِی السَّلِیْلِ عَنْ مُجِیْبِةَ الْبَاھِلِیَّةِ عَنْ اَبِیْھَا اَوْ عَمِّھَا انَّہ اَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ ثمَّ انْطَلَقَ فَاَتَاہُ بَعْدَ سنَةٍ وَقدْ تَغَیّرَتْ حَالُہ وَھَیْئتُہ فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَمَا تَعْرِفُنِیْ قَالَ وَمَنْ اَنْتَ قَالَ اَنَا الْباھِلیُّ الَّذیْ جِئتُکَ عَامَ الْاَوَّلِ قَالَ فَمَا غَیَّرَکَ وَقَدْ کُنْتَ حُسْنَ الْھَیْاَةِ قُلْتُ مَااَکَلْتُ طَعَامًا مُنْذُ فَارَقْتُکَ اِلَّابِلَیْلٍ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لِمَ عَذَّبْتَ نَفْسَکَ ثُمَّ قَالَ صُمْ شَھْرَالصَّبرِوَیَوْمًا مِّنْ کُلِّ شَھْرٍ قَالَ زِدْنِیْ فَاِنَّ بِیْ قُوَّةً قَالَ صُمْ یَوْمَیْنِ قَالَ زِدْنیْ قَالَ صُمْ ثَلَاثةَ ایَّامٍ قَالَ زِدْنِیْ قالَ صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُکْ صُمْ مِنَ الحُرُمِ وَاتْرُکْ صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُکْ وَقَالَ بِاَ صَابِعِہِ الثَّلاثَةِ فَضَمَّھَا ثُمَّ اَرْسَلَھَا (ابودائود فی صوم اشھرالحرم واللفظ لہ ، ابن ماجہ فی صیام اشھر الحرم ومسند احمد) حضرت ابو سلیل مجیبہ باہلی اپنے والد یا چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضوراکرم ۖ کے پاس آئے ، اورپھر چلے گئے، بعد اِس کے ایک سال بعد پھر آئے اوراِن کا حال بدل گیا تھا ،شکل اور ہو گئی تھی۔ انہوںنے کہا یا رسول اللہ! آپ مجھ کو پہچانتے ہیں آپ نے پوچھا تم کون ہو۔ انہوں نے کہا میں وہی باہلی ہوں جو آپ کے پاس اگلے سال آیا تھا۔ آپ نے فرمایا تمہاری شکل کیوں بدل گئی اُس وقت تو اچھی تھی۔ انہوں نے کہا میں جب سے آپ کے پاس گیا رات ہی کو کھانا کھایا (یعنی برابر روزے رکھے)۔ آپ نے فرمایا کیوں تونے اپنی جان کو عذاب میں ڈالا ۔اس کے بعد آپ نے ارشاد فرمایا کہ صبر یعنی رمضان کے مہینے