Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005

اكستان

36 - 64
میں آپ کو ساری چیزیں تو نہیں بتلا سکتا ۔
واشنگ ویئر اورکے ٹی کا کپڑا  ناپسند فرماتے تھے  :
	ایک دفعہ کی بات اور یاد آئی یہ لطیفہ کے طورپر ہے کوئی مسئلہ کے طورپر نہیں ہے ایک لطافت کی بات ہے ظرافت کی ۔ یہ جو کپڑے پہن لیتے ہیں آج کل، واشنگ ویئر چل رہا ہے کے ٹی وغیرہ اس کو ناپسند فرماتے تھے ۔ ہمارے گھر میں عورتوں کو بھی کہتے تھے کہ تم مت پہنو ۔ فرماتے تھے کہ یہ جو کپڑا ہے جب اِسے آگ لگتی ہے تو یہ جسم سے چپکتا ہے پیٹرولیم سے بنا ہوا ہے یہ ، تو تم باورچی خانہ میں کام کرتی ہو دوسرا سوتی کپڑا ہواُسے اگر آگ لگے تو انسان اُتار کر پھینک دیتا ہے وہ تو جدا ہو جاتا ہے اوریہ چپک جاتا ہے، تو یہ خطرناک ہے یہ نہ پہنو ۔اورخود بھی نہیں پہنتے تھے واشنگ وئیراورفرماتے تھے کہ ایک طرح کا دیکھا جائے تو یہ جہنمیوں کے لباس سے مشابہہ ہے کیونکہ قرآن پاک میں آتا ہے ''سَرَا بِیْلُھُمْ مِنْ قَطِرَ انٍ وَّتَغْشٰی وُجُوْ ھَھُمُ النَّارُ  اُن کے کُرتے جو ہوں گے وہ گندھک کے ہوں گے ۔ گندھک آتشی مادہ ہے پٹرولیم ہے ۔ جہنمیوں کا لباس گندھک کا ہوگا اور چہروں کو آگ ڈھانپ رہی ہوگی۔ فرماتے تھے کہ یہ اُس کے مشابہ ہے اس لیے یہ مجھے بہت ناپسند ہے ، تو پسند نہیں کرتے تھے ، خالص سوتی کپڑا پہنتے تھے ۔اورکوشش کرتے تھے کہ گھروالے بھی سب سوتی کپڑا پہنیں تو یہ مسئلہ نہیں ہے کہ آپ اس کو نہ پہنیں یا یہ حرام ہے، بس یہ حضرت کی طبیعت تھی۔
طلباء اور سیاست  : 
	سیاستدان بھی تھے حضرت رحمة اللہ علیہ ۔لیکن ایک بات تھی کہ طالب علم کے لیے حضرت رحمة اللہ علیہ سیاست بالکل پسند نہیں فرماتے تھے۔حالانکہ جمعیت علمائے اسلام کے امیر تھے سیاست میںرہے ، سیاست کی انھوںنے،اس سے پہلے فکری سیاست تھی عملاً نہیں آئے لیکن جمعیت پر حضرت مفتی محمود صاحب  کی وفات کے بعد ایک بحران آیا بہت بڑا۔ ایسا بحران آیا کہ اِس سے پہلے کبھی آیا نہیں تھا ۔ اس موقع پر حضرت رحمة اللہ علیہ نے جماعت کی سرپرستی فرمائی اورکام میں حصہ لیا، اِس کے بعد آپ کو امیر بنایا گیا لیکن اس کے باوجودطالب علم کے لیے کہتے تھے کہ سیاست نہ کرنا ۔ جب تک طالب علم ہو سیاست نہ کرو۔ فارغ ہونے کے بعد جب تم پڑھ چکو توپھر چاہے تم سیاستدان بنوچاہے تم تاجر بنو چاہے تم مصنف بنو چاہے مبلغ بنو جودل چاہے بنو لیکن جب تک طالب علم ہو سیاست نہ کرو ۔سیاست کرنے کی طالب علم کواجازت نہیں دیتے تھے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 حسبہ بل کی چند شقیں 3 2
4 درس حدیث 8 1
5 کسی کے بارے میں دعوٰی نہیں کیا جاسکتا : 9 4
6 ''حقیر '' و '' غیر حقیر '' کا پتہ مرنے کے بعد چلے گا : 10 4
7 کچھ نا کہنا ،یہ بھی جائز نہیں ہے : 10 4
8 '' قرآن وسنت اور تواتر وتعامل '' 11 1
9 قرآن پاک کی آیت میراث : 16 8
10 (٢) قرآن کریم میں ارشاد ہے : 16 8
11 (٣) حق تعالیٰ کاارشاد ہے : 16 8
12 شخصیت وخدمات حضرت مولانا سید حامد میاں 21 1
13 ایک اہم اصول : 22 12
14 خاتمہ کا اعتبارہوتا ہے : 22 12
15 حضرت نے اپنی تعریف میں نظم رُکوادی : 23 12
16 ایک مجلس کا واقعہ : 23 12
17 حضرت کا باطنی مقام اور حضرت شیخ الاسلام کی شہادت : 24 12
18 سب سے کم عمری میں خلافت عطا ہوئی : 24 12
19 امام الاولیاء حضرت لاہوری کا حضرت کے بارے میں ارشاد 28 12
20 روضۂ رسول ۖسے جواب اور عالم کشف میں بشارت : 29 12
21 ہندوستان سے افغانستان کے لیے روانگی : 29 12
22 غیبی اشارہ اورلاہور میں نزول : 30 12
23 مثالی درس گاہ ..... افراد کی تیاری ..... پُر امن انقلاب : 30 12
24 رائیونڈ روڈ پر درسگاہ اورخانقاہ : 30 12
25 حضرت کا توکل علی اللہ : 31 12
26 حضرت کا اتباع سنت اورتواضع : 32 12
27 بخاری شریف اور انوارات : 33 12
28 مرید ین کی اصلاح وتربیت : 33 12
29 ہر شب شب ِقدر ہے : 34 12
30 اجلاس جمعیت .. ...... گناہ کے کام پر استغفار : 34 12
31 ہدیہ میں احتیاط : 35 12
32 حقوق میں کوتاہی پر مرید کی سرزنش : 35 12
33 واشنگ ویئر اورکے ٹی کا کپڑا ناپسند فرماتے تھے : 36 12
34 طلباء اور سیاست : 36 12
35 ایک مدرس کو تنبیہ : 37 12
36 3سیاسی موقف میں پختگی اورقرآن سے دلیل : 37 12
37 ماہِ رجب کے فضائل واحکام 40 1
38 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 40 37
39 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 42 37
40 ماہِ رجب میں روزے : 44 37
41 رجب کے روزوں سے متعلق ایک اہم علمی تحقیق : 47 37
42 ٢٢ رجب کے کونڈے : 49 37
43 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 49 37
44 ٢٧ رجب کے منکرات اوررسمیں : 53 37
45 ٢٧رجب اورشب ِمعراج : 54 37
46 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 58 1
47 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فیصلے وفتاوٰی : 58 46
48 گلدستہ احادیث 62 1
Flag Counter