ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
میں آپ کو ساری چیزیں تو نہیں بتلا سکتا ۔ واشنگ ویئر اورکے ٹی کا کپڑا ناپسند فرماتے تھے : ایک دفعہ کی بات اور یاد آئی یہ لطیفہ کے طورپر ہے کوئی مسئلہ کے طورپر نہیں ہے ایک لطافت کی بات ہے ظرافت کی ۔ یہ جو کپڑے پہن لیتے ہیں آج کل، واشنگ ویئر چل رہا ہے کے ٹی وغیرہ اس کو ناپسند فرماتے تھے ۔ ہمارے گھر میں عورتوں کو بھی کہتے تھے کہ تم مت پہنو ۔ فرماتے تھے کہ یہ جو کپڑا ہے جب اِسے آگ لگتی ہے تو یہ جسم سے چپکتا ہے پیٹرولیم سے بنا ہوا ہے یہ ، تو تم باورچی خانہ میں کام کرتی ہو دوسرا سوتی کپڑا ہواُسے اگر آگ لگے تو انسان اُتار کر پھینک دیتا ہے وہ تو جدا ہو جاتا ہے اوریہ چپک جاتا ہے، تو یہ خطرناک ہے یہ نہ پہنو ۔اورخود بھی نہیں پہنتے تھے واشنگ وئیراورفرماتے تھے کہ ایک طرح کا دیکھا جائے تو یہ جہنمیوں کے لباس سے مشابہہ ہے کیونکہ قرآن پاک میں آتا ہے ''سَرَا بِیْلُھُمْ مِنْ قَطِرَ انٍ وَّتَغْشٰی وُجُوْ ھَھُمُ النَّارُ اُن کے کُرتے جو ہوں گے وہ گندھک کے ہوں گے ۔ گندھک آتشی مادہ ہے پٹرولیم ہے ۔ جہنمیوں کا لباس گندھک کا ہوگا اور چہروں کو آگ ڈھانپ رہی ہوگی۔ فرماتے تھے کہ یہ اُس کے مشابہ ہے اس لیے یہ مجھے بہت ناپسند ہے ، تو پسند نہیں کرتے تھے ، خالص سوتی کپڑا پہنتے تھے ۔اورکوشش کرتے تھے کہ گھروالے بھی سب سوتی کپڑا پہنیں تو یہ مسئلہ نہیں ہے کہ آپ اس کو نہ پہنیں یا یہ حرام ہے، بس یہ حضرت کی طبیعت تھی۔ طلباء اور سیاست : سیاستدان بھی تھے حضرت رحمة اللہ علیہ ۔لیکن ایک بات تھی کہ طالب علم کے لیے حضرت رحمة اللہ علیہ سیاست بالکل پسند نہیں فرماتے تھے۔حالانکہ جمعیت علمائے اسلام کے امیر تھے سیاست میںرہے ، سیاست کی انھوںنے،اس سے پہلے فکری سیاست تھی عملاً نہیں آئے لیکن جمعیت پر حضرت مفتی محمود صاحب کی وفات کے بعد ایک بحران آیا بہت بڑا۔ ایسا بحران آیا کہ اِس سے پہلے کبھی آیا نہیں تھا ۔ اس موقع پر حضرت رحمة اللہ علیہ نے جماعت کی سرپرستی فرمائی اورکام میں حصہ لیا، اِس کے بعد آپ کو امیر بنایا گیا لیکن اس کے باوجودطالب علم کے لیے کہتے تھے کہ سیاست نہ کرنا ۔ جب تک طالب علم ہو سیاست نہ کرو۔ فارغ ہونے کے بعد جب تم پڑھ چکو توپھر چاہے تم سیاستدان بنوچاہے تم تاجر بنو چاہے تم مصنف بنو چاہے مبلغ بنو جودل چاہے بنو لیکن جب تک طالب علم ہو سیاست نہ کرو ۔سیاست کرنے کی طالب علم کواجازت نہیں دیتے تھے۔