ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
کہ جس میں چار پانچ ہزار تعداد میں طلباء رہ سکیں اوراس سے خطہ میں ایک پائیدار انقلاب ہو، چاہے پچاس سال بعد ہو سوسال بعد ہو جب بھی ہو اِس سے پائیدار انقلاب آجائے گا ۔اس مقصد کے لیے حضرت نے یہ کام شروع فرمایا تو اللہ پر جو بھروسہ اورتوکل تھا اس کی بدولت حضرت رحمة اللہ علیہ یہ سوچتے تھے۔ حضرت نے ایک دفعہ حضرت مفتی محمود صاحب رحمة اللہ علیہ سے اپنے اِسی ارادے کا ذکر فرمایا ۔ مفتی صاحب کی وفات سے شاید ایک دوسال پہلے کی بات ہے ،١٩٨٠ء میں تو حضرت مفتی صاحب رحمة اللہ علیہ کی وفات ہو گئی تھی ، میں موجود تھا توحضرت نے فرمایا کہ میں ایسا مدرسہ بنانا چاہتا ہوں جو ایسا ہو اور اتنا بڑا ہو تو مفتی صاحب بہت خوش بھی ہوئے اورحیران بھی ہوئے، پھر فرمانے لگے کہ اتنا بڑا مدرسہ تو حکومت بنا سکتی ہے کیونکہ حکومتوں کاکام ہے کہ وہ ایسا بڑا مدرسہ بنائیں ۔تو حضرت کچھ دیر خاموش رہے پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایسا کرسکتے ہیں۔ پھر مفتی صاحب نے فرمایا ٹھیک ہے ۔ تو یہ اللہ کے بھروسہ پر شروع ہوا ہے ۔بظاہر تو ابھی تک حالات ایسے نہیں ہیں کہ ہم سمجھیں کہ یہ ہوگا لیکن اللہ کی ذات سے ہمیں اُمید ہے کہ انشاء اللہ ایسا ہوگا اوروہ دن آئے گا کہ اللہ تعالیٰ حضرت کے جو مقاصد تھے جس قسم کا حضرت کا مقصد تھا وہ مقصد اوراُس سے بھی بڑھ کر انشاء اللہ مقاصد حاصل ہوں گے اورکامیابی نصیب ہو گی۔ حضرت کا توکل علی اللہ : حضرت رحمة اللہ علیہ کا توکل جو ہے اُس کے بارے میں ایک واقعہ یاد آیا ہے، ہمارے قاری غلام سرورصاحب ہیں جو حضرت کے پرانے خادم ہیں ماشاء اللہ بقید حیات ہیں ،وہ اُس وقت سے ہیں جب ہم پیدا بھی نہیں ہوئے تھے ۔وہ کہتے ہیں کہ شروع شروع کی بات ہے حضرت کی مالی حیثیت بھی کچھ نہیں تھی ۔ بہت تھوڑی تھی تو جو پیسے ہوتے تھے خرچ ہو جاتے تھے ۔ تو میں نے ایک دن عرض کیا کہ حضرت آپ کچھ پیسے اگربچا لیا کریں تو کام آجائیں گے کسی وقت ۔تو فرمانے لگے کہ میں پیسے بچائوں اورپھر اللہ سے کہوں کہ اے اللہ اب مجھ پر مصیبت بھیج میں نے پیسے جمع کرلیے ہیں ۔ میں اللہ سے یہ ہی کیوں نہ کہوں کہ مجھے عافیت عطا فرما اورمصیبت سے بچا ۔تو یہ ارشاد فرمایا کہ میں پیسے جمع نہیں کرتا اورپیسے پر ہمارے بزرگوں کی تونگاہ ہوتی بھی نہیں اورعموماً جتنے ہمارے اسلاف اور بزرگ گزرے ہیں مالی حیثیت اُن کی کچھ نہیں ہوتی وہ لگتے مالدار ہیں ۔حضرت فرماتے تھے کہ اگر میں قسم بھی کھالوںاور یہ کہوں کہ میں غریب ہوں تولوگ یہ کہیں گے کہ اِس کی قسم کی جھوٹی ہے یہ مالدار ہے غریب نہیں