Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005

اكستان

31 - 64
کہ جس میں چار پانچ ہزار تعداد میں طلباء رہ سکیں اوراس سے خطہ میں ایک پائیدار انقلاب ہو، چاہے پچاس سال بعد ہو سوسال بعد ہو جب بھی ہو اِس سے پائیدار انقلاب آجائے گا ۔اس مقصد کے لیے حضرت نے یہ کام شروع فرمایا تو اللہ پر جو بھروسہ اورتوکل تھا اس کی بدولت حضرت رحمة اللہ علیہ یہ سوچتے تھے۔
	حضرت نے ایک دفعہ حضرت مفتی محمود صاحب رحمة اللہ علیہ سے اپنے اِسی ارادے کا ذکر فرمایا ۔ مفتی صاحب کی وفات سے شاید ایک دوسال پہلے کی بات ہے ،١٩٨٠ء میں تو حضرت مفتی صاحب رحمة اللہ علیہ کی وفات ہو گئی تھی ، میں موجود تھا توحضرت نے فرمایا کہ میں ایسا مدرسہ بنانا چاہتا ہوں جو ایسا ہو اور اتنا بڑا ہو تو مفتی صاحب بہت خوش بھی ہوئے اورحیران بھی ہوئے، پھر فرمانے لگے کہ اتنا بڑا مدرسہ تو حکومت بنا سکتی ہے کیونکہ حکومتوں کاکام ہے کہ وہ ایسا بڑا مدرسہ بنائیں ۔تو حضرت کچھ دیر خاموش رہے پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایسا کرسکتے ہیں۔ پھر مفتی صاحب نے فرمایا ٹھیک ہے ۔ تو یہ اللہ کے بھروسہ پر شروع ہوا ہے ۔بظاہر تو ابھی تک حالات ایسے نہیں ہیں کہ ہم سمجھیں کہ یہ ہوگا لیکن اللہ کی ذات سے ہمیں اُمید ہے کہ انشاء اللہ ایسا ہوگا اوروہ دن آئے گا کہ اللہ تعالیٰ حضرت کے جو مقاصد تھے جس قسم کا حضرت کا مقصد تھا وہ مقصد اوراُس سے بھی بڑھ کر انشاء اللہ مقاصد حاصل ہوں گے اورکامیابی نصیب ہو گی۔
حضرت   کا توکل علی اللہ  : 
	حضرت رحمة اللہ علیہ کا توکل جو ہے اُس کے بارے میں ایک واقعہ یاد آیا ہے، ہمارے قاری غلام سرورصاحب ہیں جو حضرت کے پرانے خادم ہیں ماشاء اللہ بقید حیات ہیں ،وہ اُس وقت سے ہیں جب ہم پیدا بھی نہیں ہوئے تھے ۔وہ کہتے ہیں کہ شروع شروع کی بات ہے حضرت کی مالی حیثیت بھی کچھ نہیں تھی ۔ بہت تھوڑی تھی تو جو پیسے ہوتے تھے خرچ ہو جاتے تھے ۔ تو میں نے ایک دن عرض کیا کہ حضرت آپ کچھ پیسے اگربچا لیا کریں تو کام آجائیں گے کسی وقت ۔تو فرمانے لگے کہ میں پیسے بچائوں اورپھر اللہ سے کہوں کہ اے اللہ اب مجھ پر مصیبت بھیج میں نے پیسے جمع کرلیے ہیں ۔ میں اللہ سے یہ ہی کیوں نہ کہوں کہ مجھے عافیت عطا فرما اورمصیبت سے بچا ۔تو یہ ارشاد فرمایا کہ میں پیسے جمع نہیں کرتا اورپیسے پر ہمارے بزرگوں کی تونگاہ ہوتی بھی نہیں اورعموماً جتنے ہمارے اسلاف اور بزرگ گزرے ہیں مالی حیثیت اُن کی کچھ نہیں ہوتی وہ لگتے مالدار ہیں ۔حضرت فرماتے تھے کہ اگر میں قسم بھی کھالوںاور یہ کہوں کہ میں غریب ہوں تولوگ یہ کہیں گے کہ اِس کی قسم کی جھوٹی ہے یہ مالدار ہے غریب نہیں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 حسبہ بل کی چند شقیں 3 2
4 درس حدیث 8 1
5 کسی کے بارے میں دعوٰی نہیں کیا جاسکتا : 9 4
6 ''حقیر '' و '' غیر حقیر '' کا پتہ مرنے کے بعد چلے گا : 10 4
7 کچھ نا کہنا ،یہ بھی جائز نہیں ہے : 10 4
8 '' قرآن وسنت اور تواتر وتعامل '' 11 1
9 قرآن پاک کی آیت میراث : 16 8
10 (٢) قرآن کریم میں ارشاد ہے : 16 8
11 (٣) حق تعالیٰ کاارشاد ہے : 16 8
12 شخصیت وخدمات حضرت مولانا سید حامد میاں 21 1
13 ایک اہم اصول : 22 12
14 خاتمہ کا اعتبارہوتا ہے : 22 12
15 حضرت نے اپنی تعریف میں نظم رُکوادی : 23 12
16 ایک مجلس کا واقعہ : 23 12
17 حضرت کا باطنی مقام اور حضرت شیخ الاسلام کی شہادت : 24 12
18 سب سے کم عمری میں خلافت عطا ہوئی : 24 12
19 امام الاولیاء حضرت لاہوری کا حضرت کے بارے میں ارشاد 28 12
20 روضۂ رسول ۖسے جواب اور عالم کشف میں بشارت : 29 12
21 ہندوستان سے افغانستان کے لیے روانگی : 29 12
22 غیبی اشارہ اورلاہور میں نزول : 30 12
23 مثالی درس گاہ ..... افراد کی تیاری ..... پُر امن انقلاب : 30 12
24 رائیونڈ روڈ پر درسگاہ اورخانقاہ : 30 12
25 حضرت کا توکل علی اللہ : 31 12
26 حضرت کا اتباع سنت اورتواضع : 32 12
27 بخاری شریف اور انوارات : 33 12
28 مرید ین کی اصلاح وتربیت : 33 12
29 ہر شب شب ِقدر ہے : 34 12
30 اجلاس جمعیت .. ...... گناہ کے کام پر استغفار : 34 12
31 ہدیہ میں احتیاط : 35 12
32 حقوق میں کوتاہی پر مرید کی سرزنش : 35 12
33 واشنگ ویئر اورکے ٹی کا کپڑا ناپسند فرماتے تھے : 36 12
34 طلباء اور سیاست : 36 12
35 ایک مدرس کو تنبیہ : 37 12
36 3سیاسی موقف میں پختگی اورقرآن سے دلیل : 37 12
37 ماہِ رجب کے فضائل واحکام 40 1
38 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 40 37
39 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 42 37
40 ماہِ رجب میں روزے : 44 37
41 رجب کے روزوں سے متعلق ایک اہم علمی تحقیق : 47 37
42 ٢٢ رجب کے کونڈے : 49 37
43 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 49 37
44 ٢٧ رجب کے منکرات اوررسمیں : 53 37
45 ٢٧رجب اورشب ِمعراج : 54 37
46 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 58 1
47 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فیصلے وفتاوٰی : 58 46
48 گلدستہ احادیث 62 1
Flag Counter