Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005

اكستان

9 - 64
ے میرے پروردگار میں نے گناہ کا کام کیا ہے تُو معاف فرمادے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اَعَلِمَ عَبْدِیْ اَنَّ لَہ رَبًّا یَغْفِرُالذَّنْبَ وَیَأْخُذُبِہ  یہ بندہ اتنی بات پہچانتا ہے کہ اِس کا پروردگار ہے جو مواخذہ فرماسکتا ہے اورمعاف فرماسکتا ہے ، دونوں کام کرسکتا ہے، اسی لیے یہ میری طرف رجوع کررہا ہے توبہ کررہا ہے ،اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے معاف کردیا ۔
	 گویا استغفار کی فضیلت یہ ہے کہ جب وہ زبان سے کلمات کہتا ہے اوردل میں اعتراف کرتا ہے گناہ کااور معافی کی درخواست کرتا ہے کہ میرے سے غلطی ہوئی معاف فرما ،تو اللہ پاک معاف فرمادیتے ہیں ۔ اسی طرح ہوتارہتا ہے حتٰی کہ تیسری دفعہ مثلاً یا اِس سے بھی زیادہ دفعہ جیسے بھی اللہ کی مرضی ہو، یہاں تیسری دفعہ ارشاد ہورہا ہے ،پھر وہ ٹھہرارہتا ہے پھر گناہ کرتا ہے۔ اورپھر اللہ تعالیٰ اسی طرح فرماتے ہیں ،اورپھر فرماتے ہیں غَفَرْتُ لِعَبْدِیْ فَلْیَفْعَلْ مَاشَآئَ  میں نے اس کو بخش دیا ہے مکمل طرح اب وہ جو چاہے کرے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ میں نے اُس پر ایسی رحمت کی نظر فرمادی ہے کہ اب اُس کی گناہ کی طاقت کمزورہو جائے گی اور نیکی کی طاقت بڑھ جائے گی ۔ جب خدا کی رحمت کی نظر ہوتو پھر یہی ہوتا ہے کہ گناہ کی قوت کم ہوجاتی ہے وہ کمزور پڑجاتی ہے اور خدا کی عبادت اوراُس کی اطاعت کی قوت اُس میں بڑھ جاتی ہے ،تو اب جو چاہے کرے یعنی آزاد ہے جہاں چاہے پھرے، وہ پھرے گا بھی تو بھی کچھ نہیں ہوگا ،گناہ کے کاموں کی قوت ہی اُس کی کمزور پڑ گئی ہو گی۔ اسی طرح کے کلمات آئے ہیں اہل بدر کے بارے میں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ جو چاہیں کریں اور میں نے اِ ن کو بخش دیا، تو یہ مطلب تھوڑا ہی تھا سچ مچ وہ گناہ کرتے پھریں بلکہ اُن سے تو گناہ نہیں ہوئے وہ تو گناہ سے بچتے رہے ،یہی مطلب ہے کہ ان سے اب گناہ نہیں ہوں گے اوریہ گناہ سے بچے رہیں گے ۔
کسی کے بارے میں دعوٰی نہیں کیا جاسکتا  :
	حدیث شریف میں یہ آتا ہے کہ آقائے نامدار  ۖ نے ایک دفعہ فرمایا کہ ایک آدمی نے قسم کھا کر یہ کہہ دیا کہ وَاللّٰہِ لَا یَغْفِرُاللّٰہُ لِفُلاَنٍٍ  اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ فلاں آدمی کو نہیں بخشیں گے ۔یہ جملہ اُس نے کہہ دیا۔ یہ جملہ کہنا ایسا ہے جیسے اپنے بارے میں پتا چل گیا اُسے کہ میں بخشا گیاہوں اور یا وہ خدا سے بڑی کوئی چیز ہے کہ خدا کی مرضی میں دخل دے رہا ہے، متکبرانہ جملہ ہے بڑائی کا جملہ ہے۔ بڑائی اللہ کوپسند نہیں  اَلْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمَتَکَبِّرْ  اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک ہے متکبر۔ آپ کسی انسان کو کو کہیں''بڑا متکبر ہے ''تووہ خفا بھی ہو جائے گا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 حسبہ بل کی چند شقیں 3 2
4 درس حدیث 8 1
5 کسی کے بارے میں دعوٰی نہیں کیا جاسکتا : 9 4
6 ''حقیر '' و '' غیر حقیر '' کا پتہ مرنے کے بعد چلے گا : 10 4
7 کچھ نا کہنا ،یہ بھی جائز نہیں ہے : 10 4
8 '' قرآن وسنت اور تواتر وتعامل '' 11 1
9 قرآن پاک کی آیت میراث : 16 8
10 (٢) قرآن کریم میں ارشاد ہے : 16 8
11 (٣) حق تعالیٰ کاارشاد ہے : 16 8
12 شخصیت وخدمات حضرت مولانا سید حامد میاں 21 1
13 ایک اہم اصول : 22 12
14 خاتمہ کا اعتبارہوتا ہے : 22 12
15 حضرت نے اپنی تعریف میں نظم رُکوادی : 23 12
16 ایک مجلس کا واقعہ : 23 12
17 حضرت کا باطنی مقام اور حضرت شیخ الاسلام کی شہادت : 24 12
18 سب سے کم عمری میں خلافت عطا ہوئی : 24 12
19 امام الاولیاء حضرت لاہوری کا حضرت کے بارے میں ارشاد 28 12
20 روضۂ رسول ۖسے جواب اور عالم کشف میں بشارت : 29 12
21 ہندوستان سے افغانستان کے لیے روانگی : 29 12
22 غیبی اشارہ اورلاہور میں نزول : 30 12
23 مثالی درس گاہ ..... افراد کی تیاری ..... پُر امن انقلاب : 30 12
24 رائیونڈ روڈ پر درسگاہ اورخانقاہ : 30 12
25 حضرت کا توکل علی اللہ : 31 12
26 حضرت کا اتباع سنت اورتواضع : 32 12
27 بخاری شریف اور انوارات : 33 12
28 مرید ین کی اصلاح وتربیت : 33 12
29 ہر شب شب ِقدر ہے : 34 12
30 اجلاس جمعیت .. ...... گناہ کے کام پر استغفار : 34 12
31 ہدیہ میں احتیاط : 35 12
32 حقوق میں کوتاہی پر مرید کی سرزنش : 35 12
33 واشنگ ویئر اورکے ٹی کا کپڑا ناپسند فرماتے تھے : 36 12
34 طلباء اور سیاست : 36 12
35 ایک مدرس کو تنبیہ : 37 12
36 3سیاسی موقف میں پختگی اورقرآن سے دلیل : 37 12
37 ماہِ رجب کے فضائل واحکام 40 1
38 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 40 37
39 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 42 37
40 ماہِ رجب میں روزے : 44 37
41 رجب کے روزوں سے متعلق ایک اہم علمی تحقیق : 47 37
42 ٢٢ رجب کے کونڈے : 49 37
43 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 49 37
44 ٢٧ رجب کے منکرات اوررسمیں : 53 37
45 ٢٧رجب اورشب ِمعراج : 54 37
46 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 58 1
47 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فیصلے وفتاوٰی : 58 46
48 گلدستہ احادیث 62 1
Flag Counter