ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
ے میرے پروردگار میں نے گناہ کا کام کیا ہے تُو معاف فرمادے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اَعَلِمَ عَبْدِیْ اَنَّ لَہ رَبًّا یَغْفِرُالذَّنْبَ وَیَأْخُذُبِہ یہ بندہ اتنی بات پہچانتا ہے کہ اِس کا پروردگار ہے جو مواخذہ فرماسکتا ہے اورمعاف فرماسکتا ہے ، دونوں کام کرسکتا ہے، اسی لیے یہ میری طرف رجوع کررہا ہے توبہ کررہا ہے ،اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے معاف کردیا ۔ گویا استغفار کی فضیلت یہ ہے کہ جب وہ زبان سے کلمات کہتا ہے اوردل میں اعتراف کرتا ہے گناہ کااور معافی کی درخواست کرتا ہے کہ میرے سے غلطی ہوئی معاف فرما ،تو اللہ پاک معاف فرمادیتے ہیں ۔ اسی طرح ہوتارہتا ہے حتٰی کہ تیسری دفعہ مثلاً یا اِس سے بھی زیادہ دفعہ جیسے بھی اللہ کی مرضی ہو، یہاں تیسری دفعہ ارشاد ہورہا ہے ،پھر وہ ٹھہرارہتا ہے پھر گناہ کرتا ہے۔ اورپھر اللہ تعالیٰ اسی طرح فرماتے ہیں ،اورپھر فرماتے ہیں غَفَرْتُ لِعَبْدِیْ فَلْیَفْعَلْ مَاشَآئَ میں نے اس کو بخش دیا ہے مکمل طرح اب وہ جو چاہے کرے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ میں نے اُس پر ایسی رحمت کی نظر فرمادی ہے کہ اب اُس کی گناہ کی طاقت کمزورہو جائے گی اور نیکی کی طاقت بڑھ جائے گی ۔ جب خدا کی رحمت کی نظر ہوتو پھر یہی ہوتا ہے کہ گناہ کی قوت کم ہوجاتی ہے وہ کمزور پڑجاتی ہے اور خدا کی عبادت اوراُس کی اطاعت کی قوت اُس میں بڑھ جاتی ہے ،تو اب جو چاہے کرے یعنی آزاد ہے جہاں چاہے پھرے، وہ پھرے گا بھی تو بھی کچھ نہیں ہوگا ،گناہ کے کاموں کی قوت ہی اُس کی کمزور پڑ گئی ہو گی۔ اسی طرح کے کلمات آئے ہیں اہل بدر کے بارے میں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ جو چاہیں کریں اور میں نے اِ ن کو بخش دیا، تو یہ مطلب تھوڑا ہی تھا سچ مچ وہ گناہ کرتے پھریں بلکہ اُن سے تو گناہ نہیں ہوئے وہ تو گناہ سے بچتے رہے ،یہی مطلب ہے کہ ان سے اب گناہ نہیں ہوں گے اوریہ گناہ سے بچے رہیں گے ۔ کسی کے بارے میں دعوٰی نہیں کیا جاسکتا : حدیث شریف میں یہ آتا ہے کہ آقائے نامدار ۖ نے ایک دفعہ فرمایا کہ ایک آدمی نے قسم کھا کر یہ کہہ دیا کہ وَاللّٰہِ لَا یَغْفِرُاللّٰہُ لِفُلاَنٍٍ اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ فلاں آدمی کو نہیں بخشیں گے ۔یہ جملہ اُس نے کہہ دیا۔ یہ جملہ کہنا ایسا ہے جیسے اپنے بارے میں پتا چل گیا اُسے کہ میں بخشا گیاہوں اور یا وہ خدا سے بڑی کوئی چیز ہے کہ خدا کی مرضی میں دخل دے رہا ہے، متکبرانہ جملہ ہے بڑائی کا جملہ ہے۔ بڑائی اللہ کوپسند نہیں اَلْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمَتَکَبِّرْ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک ہے متکبر۔ آپ کسی انسان کو کو کہیں''بڑا متکبر ہے ''تووہ خفا بھی ہو جائے گا۔