ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
تھے، اسی وجہ سے اس بابرکت مہینہ کی ابتدائی رات کو خاص فضیلت عطا ہوئی اوراِس میںدعا کی قبولیت کی زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے ، تاکہ اس بابرکت مہینہ کا آغاز ہی دعائوں کے ساتھ ہو، اورپھر پورے مہینے اِس دعا کی برکت قائم رہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ خَمْسُ لَیَالٍ لَایُرَدُّ فِیْھِنَّ الدُّعَآئُ لَیْلَةُ الْجُمُعَةِ وَاَوّلُ لَیْلَةٍ مِّنْ رَجَبَ وَلَیْلَةُ النِّصفِ مِنْ شَعْبَانَ وَلَیْلَتَا الْعِیْدِ (اخرجہ عبدالرزاق ج٤ ص٣١٧ ،کتاب الصیام باب النصف من شعبان واخرجہ البیہقی فی شعب الایمان ج٢ ص١٣ باب الصیام فی لیلة العید وفضائل الاوقات للبیھقی ص٣١٢ باب فی فضل العید رقم الحدیث ١٤٩) '' حضرت ابن ِعمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیںکی جاتی ، اور وہ جمعہ کی رات ، رجب کی پہلی رات ، نصف شعبان کی رات ، اور عیدین کی دونوں راتیں ہیں''۔ (عبدالرزاق ج ٤ ص ٣١٧۔ بیہقی فی شعب الایمان ج٢ ص١٣۔ فضائل ُالاوقات ص ٣١٢ باب فضل العید رقم الحدیث ١٤٩) فائدہ : اس روایت کے ٢ راوی محمد ابن عبدالرحمن بیلمانی اورعبدالرحمن بیلمانی کو محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے ۔(ملاحظہ ہو ''تقریب التہذیب ''ج١ص ٥٦٣ و ج٢ ص١٠٣ ''تہذیب التہذیب ''ج٦ ص١٣٦ ) امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ''کہ ہمیں نبی کریم ۖ سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ آپ ۖ فرماتے تھے کہ بے شک پانچ راتوں میں دُعا (زیادہ )قبول ہوتی ہے ، جمعہ کی رات ، عیدالاضحی اورعیدالفطر کی رات رجب کی پہلی رات ، اورنصف شعبان کی رات۔(اس روایت کے بعد امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ)میںنے جو کچھ بیان کیا اُن سب کو میں مستحب سمجھتا ہوں ، فرض نہیں سمجھتا ۔شیخ ابن مفلح حنبلی فرماتے ہیں کہ مغرب اورعشاء کے درمیان بیدار رہ کر نفلی عبادتوں میں مشغول رہنا مستحب ہے حدیث کی وجہ سے (یعنی اِس پر حدیث وارد ہوئی ہے ) ۔ایک جماعت نے فرمایا ، اورعاشورہ کی رات ، رجب کی پہلی رات اورنصف شعبان کی رات کو بھی بیدار رہ کر نفلی عبادتوں میں مشغول رہنا مستحب ہے، الخ (المبدع لابن مفلح الحنبلی باب صلاة التطوع ج٢ ص٢٧ بحوالہ رسالہ ''شب برا ء ت کی حقیقت ''مولانا دِلاور حسین کملائی صاحب ، دارالعلوم کراچی )