Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005

اكستان

45 - 64
کے روزے رکھو اور ہر مہینے میں ایک دن کا روزہ رکھ لیا کرو ۔ ان اصحابی نے عرض کیا کہ مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے لہٰذا میرے لیے اوراضافہ کردیجیے ۔آپ  ۖ نے فرمایا کہ ہر مہینے میں دودن روزہ رکھ لیا کیجیے پھر ان صحابی نے عرض کیا کہ میرے لیے اوراضافہ فرمادیجیے (کیونکہ مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے )آپ  ۖ نے ارشاد فرمایا کہ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھ لیاکیجیے۔ پھر اُن صحابی نے عرض کیا کہ میرے لیے اوراضافہ فرمادیجیے تو آپ  ۖنے ارشاد فرمایا کہ اشھرحُرُمْ  (ذیقعدہ ، ذی الحجہ ، محرم اوررجب کے مہینوں )میں روزہ رکھو اور چھوڑواورآپ نے اپنی تین انگلیوں سے اشارہ فرمایا ان کو ساتھ ملادیا پھر چھوڑ دیا (مطلب یہ تھا کہ ان مہینوں میںتین دن روزہ رکھو پھر تین دن ناغہ کرو اوراِسی طرح کرتے رہو۔(ابودائود مسند احمد ، ابن ماجہ )
فائدہ  :  حدیث میں ان چار مہینوں کے اندر روزہ رکھنے کا جو طریقہ بتلایا گیا ہے ضروری نہیں کہ ہر شخص اس طریقہ پر عمل کرے بلکہ جس طرح اورجتنے روزے کوئی رکھ سکتا ہو اجازت ہے۔ حضو ر  ۖ نے ان صحابی کیلیے یہی طریقہ مناسب سمجھا تھا اسلیے اُن کی شان اورحالت کے مطابق یہ طریقہ تجویز فرمایا ۔ یہ تو ان چار مہینوں کے متعلق عمومی بیان تھا ، اوربعض روایات سے خاص رجب کے مہینے میں روزے کی فضیلت کا اشارہ بھی ملتا ہے جو ذیل میں درج ہیں۔ 
عَنْ عَطائٍ انَّ عُرْوَةَ قَالَ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ھَلْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ یَصُوْمُ فِیْ رَجَبَ ؟ قَالَ نَعَمْ وَیُشْرِفُہ ( ابو الحسن علی ابن محمد بن شجاع الربعی فی فضل رجب ، ورجالہ کلھم ثقات) ( کنزالعمال ج٨ ص٦٥٧ رقم ٢٤٦٠١، لطائف لا بن رجب )
 حضرت عطاء سے مروی ہے کہ حضرت عروہ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ  ۖ  رجب کے مہینے میں روزہ رکھتے تھے؟ حضرت ابن عمر نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ بے شک (رکھتے تھے )اوراِس مہینے کو عظمت والا شمار کرتے تھے۔ 
عُثْمانُ یَعْنِی ابْنَ حَکِیْمٍ قَالَ سَأَلْتُ سَعِیْدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنْ صِیَامِ رَجَبَ فَقَالَ اَخْبَرَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ کَانَ یَصُوْمُ حتّٰی نَقُوْلَ لَا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 حسبہ بل کی چند شقیں 3 2
4 درس حدیث 8 1
5 کسی کے بارے میں دعوٰی نہیں کیا جاسکتا : 9 4
6 ''حقیر '' و '' غیر حقیر '' کا پتہ مرنے کے بعد چلے گا : 10 4
7 کچھ نا کہنا ،یہ بھی جائز نہیں ہے : 10 4
8 '' قرآن وسنت اور تواتر وتعامل '' 11 1
9 قرآن پاک کی آیت میراث : 16 8
10 (٢) قرآن کریم میں ارشاد ہے : 16 8
11 (٣) حق تعالیٰ کاارشاد ہے : 16 8
12 شخصیت وخدمات حضرت مولانا سید حامد میاں 21 1
13 ایک اہم اصول : 22 12
14 خاتمہ کا اعتبارہوتا ہے : 22 12
15 حضرت نے اپنی تعریف میں نظم رُکوادی : 23 12
16 ایک مجلس کا واقعہ : 23 12
17 حضرت کا باطنی مقام اور حضرت شیخ الاسلام کی شہادت : 24 12
18 سب سے کم عمری میں خلافت عطا ہوئی : 24 12
19 امام الاولیاء حضرت لاہوری کا حضرت کے بارے میں ارشاد 28 12
20 روضۂ رسول ۖسے جواب اور عالم کشف میں بشارت : 29 12
21 ہندوستان سے افغانستان کے لیے روانگی : 29 12
22 غیبی اشارہ اورلاہور میں نزول : 30 12
23 مثالی درس گاہ ..... افراد کی تیاری ..... پُر امن انقلاب : 30 12
24 رائیونڈ روڈ پر درسگاہ اورخانقاہ : 30 12
25 حضرت کا توکل علی اللہ : 31 12
26 حضرت کا اتباع سنت اورتواضع : 32 12
27 بخاری شریف اور انوارات : 33 12
28 مرید ین کی اصلاح وتربیت : 33 12
29 ہر شب شب ِقدر ہے : 34 12
30 اجلاس جمعیت .. ...... گناہ کے کام پر استغفار : 34 12
31 ہدیہ میں احتیاط : 35 12
32 حقوق میں کوتاہی پر مرید کی سرزنش : 35 12
33 واشنگ ویئر اورکے ٹی کا کپڑا ناپسند فرماتے تھے : 36 12
34 طلباء اور سیاست : 36 12
35 ایک مدرس کو تنبیہ : 37 12
36 3سیاسی موقف میں پختگی اورقرآن سے دلیل : 37 12
37 ماہِ رجب کے فضائل واحکام 40 1
38 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 40 37
39 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 42 37
40 ماہِ رجب میں روزے : 44 37
41 رجب کے روزوں سے متعلق ایک اہم علمی تحقیق : 47 37
42 ٢٢ رجب کے کونڈے : 49 37
43 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 49 37
44 ٢٧ رجب کے منکرات اوررسمیں : 53 37
45 ٢٧رجب اورشب ِمعراج : 54 37
46 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 58 1
47 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فیصلے وفتاوٰی : 58 46
48 گلدستہ احادیث 62 1
Flag Counter