ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
آپ کی پیروی بھی اورآپ کی تشریح وتفسیر بھی واجب العمل ہوگی اوریہ سب چیزیں سنت اورحدیث کہلاتی ہیں۔ حاکم رحمة اللہ علیہ نے مستدرک میں حضرت عمروبن العاص کی متعدد طرق سے یہ روایت دی ہے : کُنْتُ اَکْتُبُ کُلَّ شَیْئٍ اَسْمَعُہ مِن رَّسولِ اللّٰہِ ۖ وَاُرِےْدُ حِفْظَہ فَنَھَتْنِیْ قُرَیْش وَقاَلُوا تَکْتُبُ کُلَّ شَیئٍ تَسْمَعُہ مِن رَّسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ بَشَر یَتَکلَّمُ فِی الرِّضَا وَالْغَضَبِ قَالَ فَاَمْسَکْتُ فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اُکْتُبْ فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہ مَا خَرَجَ مِنْہُ اِلاَّ حَقّ وَاَشَارَ بِےَدِہِ اِلٰی فِیْہِ۔ (المستدرک ص١٠٥ ج١) '' میں جو کچھ رسول اللہ ۖ سے سُناکرتا تھا اور اُسے یاد کرناچاہتا تھا وہ لکھ لیا کرتا تھا تو مجھے قریش کے حضرات نے منع کیا اورکہنے لگے کہ تم رسول اللہ ۖ کی ہر بات ہی لکھ لیتے ہو حالانکہ رسول اللہ ۖ انسان ہیں خفگی اورخوشی میں بھی کلمات ارشاد فرماتے ہیں تو میں اِن کے کہنے پر لکھنے سے رُک گیا۔ پھر میںنے اس کا تذکرہ رسول اللہ ۖ سے کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ ''لکھتے رہو قسم اُس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اِس سے وہ ہی بات نکلتی ہے جو حق ہو ، اور آپ نے اپنے دست مبارک سے دہن مبارک کی طرف اشارہ فرمایا''۔ یہ بالکل وہ ہی بات ہے جو قرآن پاک میں ارشاد ہوئی کہ : '' وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی اِنْ ھُوَاِلاَّ وَحْی یُّوْحٰی '' خطیب بغدادی نے رسول کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم کا ایک خطبہ نقل فرمایا ہے ، جوآپ نے غزوۂ خیبر کے موقعہ پر حاکم خیبر کی شکایت پر جو بڑا مکار وفریب کار تھا، ارشاد فرمایا جس کا ایک حصہ یہ ہے : فَغَضِبَ النَّبِیُّ ۖ فَقَالَ یَا ابْنَ عَوْفٍ قُمْ فَارْکَبْ فَرَسَکَ فَنَادِ فِی النَّاسِ اَلاَ اِنَّ الْجَنَّةَ لَا تَحِلُّ اِلاَّ لِمُؤْمِنٍ وَاَنِ اجْتَمِعُوْا اِلَی الصَّلٰوةِ قَالَ فَاجْتَمَعُوْا