ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
فَصَلّٰی بِھِمُ النَّبِیُّ ۖ ثُمَّ قَامَ فَقَالَ : بِحَسْبٍ امْرِیٍٔ قَدْ شَبِعَ وَبَطَنَ وَھُوَمُتَّکِی عَلٰی اَرِیْکَتِہ لَا یَظُنُّ اَنَّ لِلّٰہِ حَرَاماً اِلاَّ مَا فِی الْقُرْاٰنِ وَاِنِّیْ وَاللّٰہِ قَدْحَرَّمْتُ وَنَھَیْتُ وَوَعَظْتُ بِاَشْیَآئَ اِنَّھَا لَمِثْل الْقُرْاٰنِ اَوْاَکْثَرَ لَا اُحِلُّ مِنَ السِّبَاعِ کُلَّ ذِیْ نَابٍ وَلَا الْحُمُرَا لْاَھْلِیَّةَ وَلَا اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ اَھْلِ الْکِتَابِ اِلاَّ بِاِذْنٍ وَلَا اَکْلَ اَمْوَالِھِمْ اِلاَّ اِذَا طَابُوْا بِہِ نَفْسًا وَلَا ضَرْبَ نِسَآئِھِمْ اِذَا اَعْطُوا الَّذِیْ عَلَیْھِمْ۔ (کفایہ ص٩) ''نبی کریم علیہ الصلٰة والتسلیم کوغصہ آیا آپ نے فرمایا اے ابن عوف! اُٹھو اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر لوگوں میں اعلان کردو کہ خبردار! جنت صرف مؤمن کے لیے ہے اوریہ اعلان کردو کہ نمازکے لیے جمع ہو جائیںچنانچہ مسلمان جمع ہو گئے۔ نبی کریم علیہ الصلٰوة والسلام نے نماز پڑھائی پھر آپ نے کھڑے ہوکرارشاد فرمایا کہ ایک آدمی کی بربادی کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ سیر ہو، اُس کا پیٹ بھرا ہو، فاخرانہ مزین سریر پر ٹیک لگائے بیٹھا ہواوریہ نہ سمجھتا ہو کہ اللہ کے نزدیک قرآن پاک میں ذکر کردہ محرمات کے سوا بھی محرمات ہیں جبکہ میں نے خدا کی قسم بہت سی چیزوں کے بارے میںحرمت کاحکم دیاہے منع کیا ہے وعظ کہا ہے وہ بھی قرآن ہی کی طرح ہیں یا(تعداد میں) اُس سے بھی زیادہ ۔میں نے چوپایوں میں ہرذی ناب کو اورپالتو گدھوں کو حلال نہیں قراردیا اورنہ یہ جائز قراردیتاہوں کہ اہلِ کتاب کے گھروں میں بے اجازت لیے داخل ہو اورنہ ہی میںیہ جائز قراردیتا ہوں کہ اُن کے مال کھائو سوائے اِس کے کہ وہ بخوشی دیں اورنہ ہی اُن کی عورتوں کو مارنا پیٹنا حلال قرار دیتا ہوں جبکہ وہ جو اُن کے اُوپر(جزیہ) لگایا گیا ہے دیتے ہیں''۔ خطیب بغدادی نے اس کے قریب المعنی بہت سی روایات اوربھی دی ہیں۔ قرآن وسنت کے ربطِ باہمی کی کچھ اورمثالیں ملاحظہ ہوں :