ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
ہوسکتا ہے کہ شاید تمہارے لیے اسی میں بھلائی ہو دنیا کی بھی اورآخرت کی بھی کیونکہ بسااوقات گھر والوں کی طرف سے بدعنوانیوں پر صبر کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ بڑے بڑے انعامات عطا فرمادیتا ہے ۔ نیز علماء نے لکھا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ایسی عورت سے بھی اللہ تم کو ایسی اولاد دیدے جو تمہارے لیے آخرت میں نجات اور جنت میں لے جانے کا ذریعہ بن جائے ۔اس لیے عورتیں ہر حال میں قابل ِقدر وقابل ِرحم ہیں ، شریعت نے اِن کے ساتھ ہر حال میں حسن ِمعاشرت کا حکم دیا ہے کہ طبعی یا عقلی طورپر اِن کی بری عادتوں کی بنا پر تم کو ناگواری ہو اوروہ ناگواری طلاق دینے پر آمادہ کرے تو حق تعالیٰ نے اُصولی طورپر فرمادیا ہے۔ '' عَسَی اَنْ تَکْرَھُوْ شَےْئًا وَّھُوَ خَےْر لَّکُمْ '' ''ممکن ہے تم کسی چیز کو نا پسند کرتے ہو اور تمہارے حق میں وہ خیر ہو۔'' نیز رسول اللہ ۖ نے بھی عورتوں کی طرف سے بھر پور سفارش فرمائی ہے، آپ کا ارشاد ہے : ''اِسْتَوْصُوْابِالنِّسَآئِ خَیْرًا فَاِ نَّمَا ھُنَّ عَوَان عِنْدَ کُمْ۔۔۔۔الخ ''۔'' عورتوں سے اچھا برتائو کرو کیونکہ وہ تمہارے پاس مثل قیدی کے ہیں ''۔ اور جوشخص کسی کے ہاتھ میں قید ہو ، اور ہر طرح اُس کے بس میں ہو اُس پر سختی کرنا جواں مردی کے خلاف ہے، نیز فرمایا کہ عورتوں کی کامل اصلاح کی آس نہ لگائو کہ وہ سوفیصد تمہاری منشاء ومزاج کے مطابق ہو جائیں گی وہ توبائیں پسلی سے پیدا ہیں ،کج رَوِی تو اِن کی فطرت میں داخل ہے ،زیادہ پیچھے پڑو گے تو ٹیڑھی پسلی کو سیدھا تو نہ کرسکو گے البتہ توڑ ڈالو گے، اس لیے ایسی کوشش ہی مت کرو ۔الغرض قرآن وحدیث میں مختلف انداز سے عورتوں کے ساتھ ہر حال میں حسن ِمعاشرت کی اوراُن کی بدعنوانیوں پر صبر کی سفارش کی گئی ہے ۔ البتہ ایسی عورتیں جن کی عادت ہی نافرمانی اورتغت وعناد اور ایذا رسانی کی بن گئی ہو اور وہ مردوں کی اطاعت اورحکم کی بجا آوری اورحقوق کی ادائیگی سے گریز کرتی ہوں یا اورکسی بدعنوانی کا شکار ہوں ،ایسی عورتوں کی اصلاح کی تدبیریں اورمختلف طریقے بتلائے ہیں کہ اس طریقے سے اُن کو اپنا مطیع بنانے کی کوشش کرو اور خلافِ مزاج واقعات پیش آنے سے فوراً علیحدگی یا طلاق کا ارادہ مت کرو۔ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے : '' وَالّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَاھْجُرُوْھُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْھُنَّ