Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005

اكستان

41 - 64
کہ بڑے ہوکر یہ کیسا ہوگا ۔ والدین کی راحت کا ذریعہ ہوگا یا وبالِ جان ہوگا۔ اورپھر اگر وہ بڑا ہوکر مرے تویہ خبر نہیں کہ وہ والدین کو آخرت میں کچھ نفع دے گا یا خود ہی سہارے کا محتاج ہوگا ۔ اوربچپن میں مرنے والے بچے بہت زیادہ کارآمد ہیں۔ اِن میں یہ احتمال ہی نہیں کہ وہ آخرت میں نامعلوم کس حال میںہوں گے ۔ کیونکہ غیرمکلف (بچے)یقینا مغفورلہ(بخشے بخشائے )ہیں اوروہ آخرت میں والدین کے بہت کام آئیں گے۔ 
	حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بچے جنت میں جانے سے پہلے آخرت میں بھی بچے ہی رہیں گے اوراُن کی عادتیں بھی بچوں کی ہوں گی (یعنی )وہی ضد کرنا اوراپنی بات پر اَڑجانا پیچھے پڑجانا ۔لیکن یہ حالت جنت میں داخل ہونے سے پہلے ہوگی پھر جنت میں پہنچ کر باپ بیٹے سب برابر ایک قد کے ہو جائیں گے ۔ 
	حدیث میںآیا ہے کہ یہ بچے اڑجائیں گے اور(اللہ تعالیٰ سے )کہیں گے کہ ہم جنت میں نہ جائیں گے جب تک ہمارے ماں باپ کو ہمارے حوالہ نہ کیا جائے ۔ہم تواُن کو اپنے ساتھ لے کر جنت میں جائیں گے تو حق تعالیٰ فرمائیں گے ۔ ایھاالطفل المراغم ربہ ادخل ابویک .......  کہ اے ضدی بچے اپنے خداسے ضد کرنے والے ،جا اپنے والدین کو بھی جنت میں لے جا۔ اُس وقت یہ خوش خوش جنت میں اپنے ماںباپ کے ساتھ جائیں گے ۔ تویہ بے گناہ بچے اللہ سے خود ہی بخشش کے لیے ضد کریں گے۔ 
	اوراگر بچہ بڑا ہوکر مرجائے تو حضرت خضرعلیہ السلام کا واقعہ یاد کرکے دل کو یہ سمجھالو کہ نہ معلوم اِس میں کیا حکمت ہوگی شاید اگر یہ اورزندہ رہتا تودین کوبگاڑ لیتا یا دُنیا میں وبالِ جان ہوتا۔
	اس کے بعد احادیث میں مصائب وحوادث کی جوتفصیلی حکمتیں مذکور ہیں نیز اُن پر ثواب بتلایا گیا ،اُن کو پیش نظررکھیں، ان شاء اللہ غم بہت کم ہوجائے گا۔
	بس حاصل یہ ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ اولاد دیں اُس کے لیے یہی اچھا ہے اورجس کو نہ دیں اُس کے لیے یہی اچھا ہے ۔ اگر کسی کے بالکل ہی اولاد نہ ہو وہ یہ سمجھے کہ میرے لیے اِسی میں حکمت ہے ،نہ معلوم اولاد ہوتی تو کن کن مصیبتوں کا سامنا ہوتا۔ 
	اور جس کو اللہ تعالیٰ اولاد دے کرچھین لیں ۔اُس کے لیے اِسی میں مصلحت ہے ۔للہ مااخذومااعطیٰ کامطلب یہی ہے جو حدیث میں مصیبتوں کی تسلی کے لیے آیا ہے اوریہی مطلب انا للّٰہ و انا الیہ راجعون کا ہے ۔ اوراس میں (مذکورہ تدبیرو)اعتقاد کو صبر کے پیداکرنے میں بڑادخل ہے ۔ انا للّٰہ و انا الیہ راجعون کے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 10 1
4 سب گمراہ ہیں : 10 3
5 سب محتاج ہیں : 10 3
6 سب گناہگار ہیں : 11 3
7 اگر سب نیک ہو جائیں : 11 3
8 اگر سب بُرے ہو جائیں گے : 12 3
9 عقل محدود ہے : 12 3
10 اللہ تعالیٰ سخی ہیں : 13 3
11 ایک اشکال کا جواب : 14 3
12 قرآن پاک سے تعلق اور اُس کی برکا ت 15 1
13 انسانی اعضاء کی پیوند کاری 25 1
14 عدم جوازکے دلائل : 25 13
15 -i خود کشی حرام ہے : 25 13
16 -iiکسی عضو کا بگاڑ نا بھی حرام ہے : 26 13
17 1۔ زندہ ومردہ کے اعضاء لینے کا جواز : 29 13
18 مذکورہ بالا دلیل کا جواب : 30 13
19 ۔ صرف میت کے اعضاء لینے کا جواز : 35 13
20 دلیل : 35 13
21 زندہ آدمی کے اعضاء لینے کی اجازت نہیں : 36 13
22 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
23 جو اولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 40 22
24 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کی حکمتیں : 40 22
25 چھوٹی اولاد کے مرجانے کے فضائل : 42 22
26 ایک بزرگ کی حکایت : 43 22
27 ایک حدیث پاک کا مفہوم : 43 22
28 بڑی اولاد کے مرجانے کی فضیلت : 44 22
29 صبروتسلی کا ایک اورمضمون : 45 22
30 حضرت اُم سلیم کا واقعہ اورصبروتسلی کا مضمون : 45 22
31 گلدستۂ احادیث 47 1
32 چالیس دِن نماز پر دوپروانے 47 31
33 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 49 1
34 نافرمان عورتوں کی اصلاح و تربیت کی پہلی تدبیر : 53 33
35 اصلاح وتربیت کی دوسری تدبیر : 53 33
36 اصلاح وتربیت کی تیسری تدبیر 54 33
37 اصلاح وتدبیر کی آخری کوشش : 54 33
38 مجبوری کی صورت میں طلاق کا اقدام اوراُس کا دستورالعمل 55 33
39 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 57 1
40 خوشحالی میں دُعا ء کا حکم : 57 39
41 بلائوں کا دفاع دُعاء سے کرو : 57 39
42 دُعاء کا مقابلہ مصائب سے : 57 39
43 ہرچیز کی دُعاء کاحکم : 58 39
44 مؤمن کی دُعا ء پر فرشتوں کا آمین کہنا : 58 39
45 غائبانہ دُعا ء : 58 39
46 دُعاء پر اللہ تعالیٰ کا لبیک کہنا : 59 39
47 اوّلاً اپنے لیے دُعا ء کرنا : 59 39
48 اپنے لیے دعاء کی فضیلت : 59 39
49 درازی عمر کی دُعاء : 60 39
50 جنت الفردوس کی دُعاء : 60 39
51 دُعاء کرنے والے پر جنت کے دروازے کھل گئے : 60 39
52 یاد گارِ اسلاف 61 1
53 دینی مسائل 63 1
54 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 63 53
55 مریض کے لیے امامت واقتداء کے چند مسائل : 63 53
Flag Counter